سینٹرل کنٹریکٹ پی سی بی کو یونس کے جواب کا انتظار
مینجمنٹ میں موجود سابق کپتان کے خیرخواہ کنٹریکٹ پر دستخط نہ کرنے جیسا انتہائی قدم اٹھانے سے گریزکا مشورہ دے رہے ہیں،
پاکستان کرکٹ بورڈ بی کیٹیگری میں تنزلی پر دلبرداشتہ یونس خان کے جواب کا انتظار کریگا۔مینجمنٹ میں موجود سابق کپتان کے خیرخواہ کنٹریکٹ پر دستخط نہ کرنے جیسا انتہائی قدم اٹھانے سے گریزکا مشورہ دے رہے ہیں،
ان کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ صرف ان کے ایک فارمیٹ کھیلنے کی وجہ سے کیا گیا، ون ڈے کرکٹ میں واپسی کے امکانات موجود ہیں جس کے بعد ان کی دوبارہ '' اے'' کیٹیگری میں شمولیت کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔ دوسری طرف تجربہ کا ر بیٹسمین بدستور اپنے محاذ پرڈٹے ہوئے ہیں، قریبی ذرائع کے مطابق ان کا خیال ہے کہ /60 50لاکھ روپے کیلیے عزت نفس داؤ پرنہیں لگاسکتا۔
صرف میچ فیس پر اکتفا کرنے کیلیے تیار ہوں، ذرائع کا کہنا ہے کہ فیصلے پر قائم رہنے کی وجہ سے یونس کیلیے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں، پی سی بی معاہدہ نہ کرنے والوں کو قومی ٹیم میں بھی شامل نہ کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا رہے گا۔ تفصیلات کے مطابق یونس خان نے طویل عرصہ تک ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے 89ٹیسٹ، 253 ون ڈے اور 25 ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلے،ان کی قیادت میں پاکستان نے مختصر طرز کی کرکٹ میں واحد ورلڈ کپ2009 میں جیتا تھا،چیف سلیکٹر معین خان، ڈائریکٹر انٹرنیشنل ذاکر خان اور نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے ہیڈ کوچ محمد اکرم پر مشتمل کمیٹی نے سینٹرل کنٹریکٹ کیلیے فہرست جاری کرتے ہوئے تجربہ کار بیٹسمین کو ''بی'' کیٹیگری میں دھکیل دیا جبکہ کئی بار پلیئنگ الیون کا حصہ بھی نہ بن پانے والے جنید خان کو ''اے'' کا مستحق قراردیا گیا، اس صورتحال سے دلبرداشتہ یونس خان کی طرف سے معاہدہ مسترد کیے جانے کی اطلاعات اسی روز گردش کرنے لگیں تھیں۔
ہفتہ کو معلوم ہوا کہ سابق کپتان نے سینٹرل کنٹریکٹ پر دستخط نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، قریبی ذرائع کے مطابق تجربہ کار بیٹسمین سب سے اہم چیز عزت نفس خیال کرتے ہیں جسے /60 50لاکھ روپے کیلیے داؤ پر نہیں لگاسکتے اور صرف میچ فیس پر اکتفا کرنے کیلیے تیار ہیں۔دوسری طرف پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ سینٹرل کنٹریکٹ کی کاپیاں ایک دو روز میں کھلاڑیوں کو موصول ہوجائیں گی جس کے بعد دیکھا جائے گا کہ یونس خان کیا رد عمل ظاہر کرتے ہیں۔
پی سی بی مینجمنٹ میں شامل خیر خواہوں کو یقین ہے کہ سابق کپتان کو معاہدہ قبول کرنے کیلیے قائل کرلیا جائے گا،ان کا موقف ہے کہ تجربہ کار بیٹسمین فی الحال ٹیسٹ فارمیٹ تک محدود ہیں،اس لیے طے کردہ طریقہ کار کے مطابق ان کو ''بی'' کیٹیگری دینا پڑی، تاہم دورئہ سری لنکا، بعد ازاں یو اے میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کیخلاف سیریز میں انھیں ون ڈے کرکٹ میں واپسی کا موقع مل سکتا ہے، عمدہ کارکردگی سے ورلڈ کپ پلان کا حصہ بننے میں کامیاب ہوگئے تو ان کو ایک بار پھر ''اے'' کیٹیگری میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کنٹریکٹ پر دستخط نہ کرنے والوں کو قومی ٹیم میں بھی شامل نہ کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا رہتے ہوئے انھیں کسی فارمیٹ کیلیے بھی زیر غور نہیں لائے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ صرف ان کے ایک فارمیٹ کھیلنے کی وجہ سے کیا گیا، ون ڈے کرکٹ میں واپسی کے امکانات موجود ہیں جس کے بعد ان کی دوبارہ '' اے'' کیٹیگری میں شمولیت کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔ دوسری طرف تجربہ کا ر بیٹسمین بدستور اپنے محاذ پرڈٹے ہوئے ہیں، قریبی ذرائع کے مطابق ان کا خیال ہے کہ /60 50لاکھ روپے کیلیے عزت نفس داؤ پرنہیں لگاسکتا۔
صرف میچ فیس پر اکتفا کرنے کیلیے تیار ہوں، ذرائع کا کہنا ہے کہ فیصلے پر قائم رہنے کی وجہ سے یونس کیلیے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں، پی سی بی معاہدہ نہ کرنے والوں کو قومی ٹیم میں بھی شامل نہ کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا رہے گا۔ تفصیلات کے مطابق یونس خان نے طویل عرصہ تک ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے 89ٹیسٹ، 253 ون ڈے اور 25 ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلے،ان کی قیادت میں پاکستان نے مختصر طرز کی کرکٹ میں واحد ورلڈ کپ2009 میں جیتا تھا،چیف سلیکٹر معین خان، ڈائریکٹر انٹرنیشنل ذاکر خان اور نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے ہیڈ کوچ محمد اکرم پر مشتمل کمیٹی نے سینٹرل کنٹریکٹ کیلیے فہرست جاری کرتے ہوئے تجربہ کار بیٹسمین کو ''بی'' کیٹیگری میں دھکیل دیا جبکہ کئی بار پلیئنگ الیون کا حصہ بھی نہ بن پانے والے جنید خان کو ''اے'' کا مستحق قراردیا گیا، اس صورتحال سے دلبرداشتہ یونس خان کی طرف سے معاہدہ مسترد کیے جانے کی اطلاعات اسی روز گردش کرنے لگیں تھیں۔
ہفتہ کو معلوم ہوا کہ سابق کپتان نے سینٹرل کنٹریکٹ پر دستخط نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، قریبی ذرائع کے مطابق تجربہ کار بیٹسمین سب سے اہم چیز عزت نفس خیال کرتے ہیں جسے /60 50لاکھ روپے کیلیے داؤ پر نہیں لگاسکتے اور صرف میچ فیس پر اکتفا کرنے کیلیے تیار ہیں۔دوسری طرف پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ سینٹرل کنٹریکٹ کی کاپیاں ایک دو روز میں کھلاڑیوں کو موصول ہوجائیں گی جس کے بعد دیکھا جائے گا کہ یونس خان کیا رد عمل ظاہر کرتے ہیں۔
پی سی بی مینجمنٹ میں شامل خیر خواہوں کو یقین ہے کہ سابق کپتان کو معاہدہ قبول کرنے کیلیے قائل کرلیا جائے گا،ان کا موقف ہے کہ تجربہ کار بیٹسمین فی الحال ٹیسٹ فارمیٹ تک محدود ہیں،اس لیے طے کردہ طریقہ کار کے مطابق ان کو ''بی'' کیٹیگری دینا پڑی، تاہم دورئہ سری لنکا، بعد ازاں یو اے میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کیخلاف سیریز میں انھیں ون ڈے کرکٹ میں واپسی کا موقع مل سکتا ہے، عمدہ کارکردگی سے ورلڈ کپ پلان کا حصہ بننے میں کامیاب ہوگئے تو ان کو ایک بار پھر ''اے'' کیٹیگری میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کنٹریکٹ پر دستخط نہ کرنے والوں کو قومی ٹیم میں بھی شامل نہ کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا رہتے ہوئے انھیں کسی فارمیٹ کیلیے بھی زیر غور نہیں لائے گا۔