کراچی الیکشن دھاندلی کے خلاف سیاسی جماعتوں کا احتجاج پولیس کی شیلنگ لاٹھی چارج گرفتاریاں

شارع فیصل اور اطراف میں بدترین ٹریفک جام، مظاہرین ریڈ زون میں داخل، دفعہ 144 کی خلاف ورزیوں پر گرفتار کرلیا گیا


ویب ڈیسک February 24, 2024
احتجاج کرنے والے مرد و خواتین کو پولیس نے حراست میں لے لیا (فوٹو: اسکرین گریب)

نومنتخب ارکان کی حلف برداری کے لیے سندھ اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ریڈ زون میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی جبکہ الیکشن دھاندلی کے خلاف سیاسی جماعتوں کے احتجاج پر پولیس نے شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا۔ اس موقع پر مظاہرین کو گرفتار بھی کیا جب کہ ہنگامہ آرائی کے سبب اہم شاہراہوں پر بدترین ٹریفک جام ہوگیا۔


مظاہرین ریڈ زون میں داخل


عام انتخابات کے نتائج میں دھاندلی کے خلاف اپوزیشن جماعتوں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے)، جماعت اسلامی (جے آئی)، جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) اور دیگر سیاسی جماعتوں کی جانب سے سندھ اسمبلی کے حلف برداری کے لیے منعقدہ اجلاس کے روز شہر بھر میں جگہ جگہ احتجاج کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے شارع فیصل سمیت دیگر مرکزی سڑکوں اور راستوں پر شدید ٹریفک جام ہوگیا اور دور دور تک گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔






 

دوسری جانب سندھ اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر سکیورٹی اور دفعہ 144 کے نفاذ کے دوران اسمبلی کے قریب جمع ہونے والے جی ڈی اے کے کارکنوں کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔ گرفتاری سے قبل پولیس نے مظاہرین پر شیلنگ اور لاٹھی چارج بھی کیا۔ اپوزیشن جماعتوں کے کارکن پولیس کی جانب سے لگائی گئی تمام رکاوٹوں کو عبور کرکے ریڈ زون میں داخل ہو گئے۔

ریڈ زون میں احتجاج کرنے والے مظاہرین میں خواتین بھی شامل ہیں، جن میں سے کچھ کو پولیس نے حراست میں لے کر تھانے منتقل کردیا گیا۔احتجاج کے شرکا انتخابات میں دھاندلی کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔ اس موقع پر پولیس نے مظاہرین کو سندھ اسمبلی کی جانب بڑھنے سے روکا، تصادم کے دوران مرد و خواتین مظاہرین کو گرفتار کرکے موبائل میں ڈالنے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئیں۔

پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور شیلنگ کا سہارا لیا جب کہ مظاہرین سندھ اسمبلی کی جانب بڑھتے ہوئے نعرے لگاتے رہے۔

شاہراہ فیصل پر طویل ٹریفک جام

دریں اثنا شاہراہ فیصل نرسری کے مقام پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے جب کہ شدید ٹریفک جام کی وجہ سے گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ چکی ہیں۔

قبل ازیں ڈی آئی جی ساؤتھ زون کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ریڈ زون میں محکمہ داخلہ کی جانب سے دفعہ 144 نافذ ہے۔ کوئی احتجاج یا کوئی نقصان ہوا تو اس کی تمام تر ذمے داری جی ڈی اے رہنماؤں اور دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں پر ہوگی۔

 




سندھ اسمبلی کے اطراف سڑکیں بند


علاوہ ازیں سندھ اسمبلی اجلاس اور سیاسی جماعتوں کے احتجاج کے پیش نظر اردو بازار سے سندھ اسمبلی جانے والا روڈ ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا تھا۔ اردو بازار سے کورٹ روڈ سندھ اسمبلی جانے والے روڈ پر کنٹینر کھڑے کردیے گئے تھے جب کہ آرٹس کونسل سے پریس کلب جانے والی سڑک پر بھی کنٹینر لگا دیے گئے ہیں۔


پیپلز پارٹی اتنا ظلم کرے جتنا برداشت کرسکتی ہے، جے یو آئی


جے یو آئی نے کہا ہے کہ پی پی اتنا ظلم کرے جتنا کل برداشت کرسکے، جے یو آئی کے نہتے اور پرامن کارکنوں پر پولیس لاٹھی چارج اور شیلنگ قابل مذمت ہے۔


ترجمان اسلم غوری نے کہا ہے کہ قوم کے ووٹ چوری کے بعد سینہ زوری کرنے والے اپنی اوقات میں رہیں، آج کراچی میں آمرانہ ادوار کی یاد تازہ کی جارہی ہے، جے یو آئی کارکنوں کے خون کا حساب لیں گے۔


متبادل ٹریفک پلان


ٹریفک پولیس کی جانب سے جاری پلان میں بتایا گیا تھا کہ فوارہ چوک، سندھ کلب اورصدر سے آنے والی ٹریفک کو ایم آر کیانی چوک کی طرف جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ٹریفک کو ایوان صدر کھجور چوک کی طرف موڑ دیا جائے گا۔ اہلحدیث چوک سے کورٹ روڈ جانے والی ٹریفک کو فریسکو چوک اور ریگل چوک کی طرف موڑ دیا جائے گا۔ شاہین چوک آئی آئی چندریگر روڈ سے آنے والی ٹریفک کو ایم آر کیانی چوک کی طرف جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔


ٹریفک کو کھجور چوک یا پاکستان چوک کی طرف موڑ دیا جائے گا۔ چھتری چوک فریسکو چوک اور دیگر اطراف سے آنے والی ٹریفک ایم آر کیانی چوک کی طرف جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ٹریفک کو پاکستان چوک کی طرف موڑ دیا جائے گا۔ ایوان صدر روڈ آرٹلری میدان تھانہ گلی اور سرورشہید روڈ کوسٹ گاڑد آفیسرز میس کی طرف سے بھی ایم آر کیانی چوک کی طرف جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔


ٹریفک پولیس کی جانب سے ہدایت جاری کی گئی تھی کہ مسافروں سے گزارش ہے ان علاقوں کی جانب غیر ضروری سفر کرنے سے گریز کریں۔ اگر سفر انتہائی ضروری ہے تو زحمت اور پریشانی سے بچنے کے لیے متبادل راستوں کو اختیار کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |