ٹیکسلا خاتون پر تشدد کرنے والا پولیس افسر محکمہ سے برخاست
واقعے کی تین گھنٹے میں انکوائری مکمل، اختیار سے تجاوز پر اے ایس آئی معطل
ٹیکسلا کچہری کے باہر خاتون پر پولیس کے بیہمانہ تشدد کی ویڈیو وائرل ہوئی، جس کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد متعلقہ اے ایس آئی کو محکمہ سے برخاست کردیا۔
تھانہ ٹیکسلا پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ جیب تراشی کی وارداتوں میں مطلوب ملزم بصیر ٹیکسلا کچہری کے باہر موجود ہے جس پر پولیس کی نفری موقع پرپہنچی اور ملزم بصیر خان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی۔
اسی اثناء میں ملزم کی ماں نے بیٹے کی گرفتاری کو روکنے کی کوشش شروع کردی، پولیس اہلکاروں نے ملزم کی ماں کو پہلے دھکے مار کر پیچھے دھکیلا اور ملزم کوزبردستی اٹھا کر گاڑی میں ڈال دیا۔
پولیس اہلکار ملزم کو بھی سرعام تشدد کا نشانہ بناتے رہے، پولیس اہلکار ملزم کی گرفتاری کے بعد موقع سے روانہ ہونے لگے تو ملزم کی ماں نے پولیس گاڑی کا دروازہ پکڑ لیا جس پر پولیس اہلکاروں نے دوبارہ دھکے دیے اور خاتون کو تھپڑ بھی مارے۔
پولیس تشدد کی وڈیو وائرل ہونے پر سی پی او سید خالد ہمدانی نے تشدد میں ملوث اے ایس آئی امتیاز ناصر کو معطل کرکے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
[video width="478" height="850" mp4="https://www.express.pk/2024/02/whatsapp-video-2024-02-24-at-3.30.41-pm-1708781749.mp4"][/video]
سی پی او سید خالد ہمدانی نےانکوائری مکمل ہونے پر اے ایس امتیاز ناصر کو محکمہ سے برخاست کردیا۔ سی پی او نے واقعہ پر اے ایس آئی امتیاز ناصر کو معطل کرتے ہوئے ایس پی پوٹھوہار کو 3 گھنٹے میں انکوائری رپورٹ پیش کرنےکا حکم دیا تھا۔
خالد ہمدانی نے کہا کہ خواتین سے بدتمیزی اور ناروا سلوک کسی صورت برداشت نہیں، خود احتسابی کو ہمہ وقت یقینی بنائیں گے، انہوں نے کہا کہ اختیارات سے تجاوز کرنے اور محکمانہ وقار کو ٹھیس پہنچانے والوں کے لیے راولپنڈی پولیس میں کوئی جگہ نہیں، افسران اپنا قبلہ درست کرلیں۔
اُدھر نامزد وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے بھی واقعہ کا نوٹس لیا اور نگراں وزیراعلیٰ سے ٹیلی فون پر رابطہ کر کے واقعے میں ملوث افسر کو سزا دینے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
تھانہ ٹیکسلا پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ جیب تراشی کی وارداتوں میں مطلوب ملزم بصیر ٹیکسلا کچہری کے باہر موجود ہے جس پر پولیس کی نفری موقع پرپہنچی اور ملزم بصیر خان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی۔
اسی اثناء میں ملزم کی ماں نے بیٹے کی گرفتاری کو روکنے کی کوشش شروع کردی، پولیس اہلکاروں نے ملزم کی ماں کو پہلے دھکے مار کر پیچھے دھکیلا اور ملزم کوزبردستی اٹھا کر گاڑی میں ڈال دیا۔
پولیس اہلکار ملزم کو بھی سرعام تشدد کا نشانہ بناتے رہے، پولیس اہلکار ملزم کی گرفتاری کے بعد موقع سے روانہ ہونے لگے تو ملزم کی ماں نے پولیس گاڑی کا دروازہ پکڑ لیا جس پر پولیس اہلکاروں نے دوبارہ دھکے دیے اور خاتون کو تھپڑ بھی مارے۔
پولیس تشدد کی وڈیو وائرل ہونے پر سی پی او سید خالد ہمدانی نے تشدد میں ملوث اے ایس آئی امتیاز ناصر کو معطل کرکے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
[video width="478" height="850" mp4="https://www.express.pk/2024/02/whatsapp-video-2024-02-24-at-3.30.41-pm-1708781749.mp4"][/video]
سی پی او سید خالد ہمدانی نےانکوائری مکمل ہونے پر اے ایس امتیاز ناصر کو محکمہ سے برخاست کردیا۔ سی پی او نے واقعہ پر اے ایس آئی امتیاز ناصر کو معطل کرتے ہوئے ایس پی پوٹھوہار کو 3 گھنٹے میں انکوائری رپورٹ پیش کرنےکا حکم دیا تھا۔
خالد ہمدانی نے کہا کہ خواتین سے بدتمیزی اور ناروا سلوک کسی صورت برداشت نہیں، خود احتسابی کو ہمہ وقت یقینی بنائیں گے، انہوں نے کہا کہ اختیارات سے تجاوز کرنے اور محکمانہ وقار کو ٹھیس پہنچانے والوں کے لیے راولپنڈی پولیس میں کوئی جگہ نہیں، افسران اپنا قبلہ درست کرلیں۔
اُدھر نامزد وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے بھی واقعہ کا نوٹس لیا اور نگراں وزیراعلیٰ سے ٹیلی فون پر رابطہ کر کے واقعے میں ملوث افسر کو سزا دینے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔