اسٹیٹ بینک نے ایکسپورٹرز کیلیے قوانین میں نرمی کردی
اسپیشل فارن کرنسی اکائونٹس میں رکھی ہوئی رقوم پیشگی اجازت کے بغیر استعمال کرسکیں گے
اسٹیٹ بینک نے ایکسپورٹرز کیلیے قوانین میں نرمی کرتے ہوئے ایکسپورٹرز کو بیرون ملک اکاؤنٹ میں موجود رقوم پیشگی اجازت کے بغیر استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
اسٹیٹ بینک نے ایکسپورٹ میں بہتری لانے کیلیے ایکسپورٹرز کو اسپیشل فارن کرنسی اکاؤنٹس میں رکھی ہوئی رقوم اسٹیٹ بینک سے پیشگی اجازت کی وصولی کے بغیر استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے تمام مجاز ڈیلرز کے صدور اور چیف ایگزیکٹیوز کو بھیجے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ایکپسورٹ کی بہتری اور کاروبار کو آسان بنانے کیلیے ایکسپورٹرز کو بیرون ملک اسپیشل فارنس کرنسی اکاؤنٹس میں موجود رقم استعمال کرنے کی اجازت دی جاتی ہے، اب اس حوالے سے کسی اجازت نامے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: ایکسپورٹرز 30اپریل تک برآمدات کی رقوم بغیر کٹوتی لاسکتے ہیں، اسٹیٹ بینک
ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے چیف ایگزیکٹیو، پاکستان بزنس کونسل، احسان ملک نے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے اشیاء اور خدمات کی ایکسپورٹ پر مثبت اثرات مرتب ہوںگے۔
انھوں نے کہا کہ نوٹیفکیشن میں رقم کی جو حد بیان کی گئی ہے، وہ تو پہلے بھی موجود تھی، تاہم اس سے ایکسپورٹرز کے ذہنوں میں موجود بہت سی کنفیوژن دور ہوگئی ہیں، اب وہ ہر قسم کے معاملے میں فنڈز کا استعمال کرسکتے ہیں۔
اسٹیٹ بینک نے ایکسپورٹ میں بہتری لانے کیلیے ایکسپورٹرز کو اسپیشل فارن کرنسی اکاؤنٹس میں رکھی ہوئی رقوم اسٹیٹ بینک سے پیشگی اجازت کی وصولی کے بغیر استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے تمام مجاز ڈیلرز کے صدور اور چیف ایگزیکٹیوز کو بھیجے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ایکپسورٹ کی بہتری اور کاروبار کو آسان بنانے کیلیے ایکسپورٹرز کو بیرون ملک اسپیشل فارنس کرنسی اکاؤنٹس میں موجود رقم استعمال کرنے کی اجازت دی جاتی ہے، اب اس حوالے سے کسی اجازت نامے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: ایکسپورٹرز 30اپریل تک برآمدات کی رقوم بغیر کٹوتی لاسکتے ہیں، اسٹیٹ بینک
ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے چیف ایگزیکٹیو، پاکستان بزنس کونسل، احسان ملک نے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے اشیاء اور خدمات کی ایکسپورٹ پر مثبت اثرات مرتب ہوںگے۔
انھوں نے کہا کہ نوٹیفکیشن میں رقم کی جو حد بیان کی گئی ہے، وہ تو پہلے بھی موجود تھی، تاہم اس سے ایکسپورٹرز کے ذہنوں میں موجود بہت سی کنفیوژن دور ہوگئی ہیں، اب وہ ہر قسم کے معاملے میں فنڈز کا استعمال کرسکتے ہیں۔