کراچی میں واردات کے دوران فائرنگ سے گھر کا واحد کفیل جاں بحق
مقتول نوجوان بینک میں ملازمت کرتا تھا اور پارٹ ٹائم میں موبائل فون ریپئرنگ کا کام بھی کرتا تھا۔ وہ گھرکا واحد کفیل تھا
ملیر لیاقت مارکیٹ میں فائرنگ سے زخمی ہونے والے شخص جناح اسپتال میں دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا ۔
سعودآباد تھانے کی حدود ملیر لیاقت مارکیٹ کے قریب ہفتے کی شب فائرنگ سے زخمی ہونے والے 35 سالہ نبیل احمد انصاری جناح اسپتال میں دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے زندگی کی بازی ہار گیا۔
مقتول کے سینے میں گولی ماری گئی تھی۔ وہ شیرشاہ کا رہائشی تھا جو اپنے رشتے دار کے گھر ملنے ملیر سعودآباد آیا تھا ۔ واقعے کے وقت وہ واپس شیرشاہ جانے کے لیے رشتے دار کے گھر سے نکلا تو لیاقت مارکیٹ میں موٹرسائیکل سوار ڈاکوؤں نے اس سے لوٹ مار کی جس پر نبیل نے اپنی جمع پونجی بچانے کے لیے مزاحمت کی تو ملزمان نے فائرنگ کر دی۔
نبیل کو ایک گولی سینے میں لگی جبکہ ڈاکو اس کا لوٹا ہوا سامان لیکر فرار ہوگئے تھے۔
مقتول نوجوان بینک میں ملازمت کرتا تھا اور پارٹ ٹائم میں موبائل فون ریپئرنگ کا کام بھی کرتا تھا۔ وہ چاربہن بھائیوں میں سب سے بڑا اورگھرکا واحد کفیل تھا۔ اس کی ایک سال قبل شادی ہوئی تھی اور 3 ماہ کا بیٹا تھا۔
مقتول نوجوان کے والد فالج کے مرض میں مبتلا اورمعذورہیں،جواں سال بیٹے کی موت سے بوڑھے والد پرغم کا پہاڑ ٹوٹ پڑا۔
سعودآباد تھانے کی حدود ملیر لیاقت مارکیٹ کے قریب ہفتے کی شب فائرنگ سے زخمی ہونے والے 35 سالہ نبیل احمد انصاری جناح اسپتال میں دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے زندگی کی بازی ہار گیا۔
مقتول کے سینے میں گولی ماری گئی تھی۔ وہ شیرشاہ کا رہائشی تھا جو اپنے رشتے دار کے گھر ملنے ملیر سعودآباد آیا تھا ۔ واقعے کے وقت وہ واپس شیرشاہ جانے کے لیے رشتے دار کے گھر سے نکلا تو لیاقت مارکیٹ میں موٹرسائیکل سوار ڈاکوؤں نے اس سے لوٹ مار کی جس پر نبیل نے اپنی جمع پونجی بچانے کے لیے مزاحمت کی تو ملزمان نے فائرنگ کر دی۔
نبیل کو ایک گولی سینے میں لگی جبکہ ڈاکو اس کا لوٹا ہوا سامان لیکر فرار ہوگئے تھے۔
مقتول نوجوان بینک میں ملازمت کرتا تھا اور پارٹ ٹائم میں موبائل فون ریپئرنگ کا کام بھی کرتا تھا۔ وہ چاربہن بھائیوں میں سب سے بڑا اورگھرکا واحد کفیل تھا۔ اس کی ایک سال قبل شادی ہوئی تھی اور 3 ماہ کا بیٹا تھا۔
مقتول نوجوان کے والد فالج کے مرض میں مبتلا اورمعذورہیں،جواں سال بیٹے کی موت سے بوڑھے والد پرغم کا پہاڑ ٹوٹ پڑا۔