پیشہ ورانہ تربیت

اسکول کی تعطیلات کو کارآمد بنانے کا مفید طریقہ

اسکول کی تعطیلات کو کارآمد بنانے کا مفید طریقہ۔ فوٹو: فائل

اسکولوں کی چھٹیاں ہوتے ہی مائوں کی خواہش ہوتی ہے کہ بچے ان تعطیلات کو ضایع نہ کریں، بلکہ اس دوران کسی مثبت سرگرمی سے جڑے رہیں۔

والدین چاہتے ہیں کہ بچے چھٹیوں میں ایسی سرگرمیوں کو اختیار کریں، جو ان کی تعلیم اور پیشہ ورانہ زندگی میں معاون ہوں۔ خصوصاً جب اولاد ثانوی اور اعلا ثانوی جماعتوں میں زیر تعلیم ہوں، تو والدین کی ہر ممکن کوشش ہوتی ہے کہ ان کو عملی زندگی کی بھی آگاہی حاصل ہو، تاکہ عملی میدان میں قدم رکھتے وقت ان کو کسی دقت کا سامنا نہ ہو۔ عموماً چھٹیوں میں ان کو مختلف کورسز کرنے یا کوئی ہنر سیکھنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ زیادہ تر جامعات کی سطح کے طلبا و طالبات ''انٹرن شپ'' کرتے ہیں، تاکہ ڈگری کے ساتھ انہیں عملی تجربہ بھی حاصل ہو۔

مغربی ممالک میں گرمیوں کی چھٹیوں، ہفتہ وار تعطیل یا اسکول کے بعد کے وقت میں جز وقتی ملازمت کا رجحان عام ہے۔ جز وقتی ملازمت عملی زندگی کی آگاہی کے ساتھ ساتھ مالی لحاظ سے خود مختاری، پیسے کی قدر و اہمیت سے بھی روشناس کراتی ہے۔ اس سے ان کی شخصیت میں اعتماد، احساس ذمے داری اور شعور پیدا ہوتا ہے، عملی زندگی کے تجربے کے ساتھ ساتھ عملی زندگی کے دشواریوں سے بھی آگاہی ہوتی ہے، لیکن ہمارے ہاں دوران تعلیم جزوقتی ملازمت کا رجحان اتنا زیادہ نہیں۔



یہی وجہ ہے کہ تعلیم مکمل کرنے کے بعد جب ملازمت شروع کرتے ہیں، تو بہت سی مشکلات درپیش ہوتی ہیں۔ اس کے لیے اگر انہیں پہلے سے تیار کیا جائے، تو یہ بہت بہتر ثابت ہوتا ہے۔ اس ضمن میں مالی منفعت سے قطع نظر ہلکے پھلکے انداز میں پیشہ ورانہ امور کی آگاہی دی جاتی ہے، جس کا اصل مقصد پیسے کمانا نہیں بلکہ عملی کام کی تربیت ہوتا ہے، اس کے لیے اگر کچھ خرچ بھی کرنا پڑے، تو یہ کوئی منہگا سودا نہیں۔

ایک ماں کی حیثیت سے آپ کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ آپ کے بچے کا رجحان کس سمت ہے۔ اسے کس شعبے کی طرف زیادہ دل چسپی ہے۔ کچھ بچوں کو پڑھانے کا شوق ہوتا ہے، کچھ کاروباری امور میں دل چسپی رکھتے ہیں، کچھ دیگر مختلف شعبوں میں جانا چاہتے ہیں۔ ایسے میں ضروری ہے کہ ان کے شوق کی مناسبت سے ان کو معلومات دی جائے اور عملی کام کا موقع دیا جائے۔ اس سلسلے میں بعض اوقات والدین کو بھی کافی وقت دینا پڑتا ہے۔۔۔ بالفرض اگر بچہ طب، وکالت یا صحافت وغیرہ میں دل چسپی رکھتا ہے، تو اس سلسلے میں کسی ایسے فرد کو ڈھونڈنا جو بچے کو اس سلسلے میں وقت دے سکیں، کہ وہ اپنے مستقبل کے ذریعۂ معاش کو قریب سے دیکھ سکے۔

اس حوالے سے کچھ عملی تجربہ اور معلومات میں بھی اضافہ کر سکے۔ بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ بچہ نامکمل معلومات کی بنا پر کسی پیشے کی چاہ کرنے لگتا ہے کہ میں بڑے ہو کر فلاں شعبہ اختیار کروں گا، لیکن جب اسے اس شعبے کی مکمل معلومات حاصل ہوتی ہیں، تو پھر اس کی دل چسپی باقی نہیں رہتی اور وہ اپنی سوچ تبدیل کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ اس لیے یہ موقع نہایت کارآمد ہوتا ہے کہ جب بچے اپنے مستقبل کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔
''آپ کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ آپ کے بچے کا رجحان کس سمت ہے۔ اسے کس شعبے کی طرف زیادہ دل چسپی ہے،اگر بچہ طب، وکالت یا صحافت وغیرہ میں دل چسپی رکھتا ہے، تو اس سلسلے میں کسی ایسے فرد کو ڈھونڈیں جو بچے کو اس سلسلے میں وقت دے سکیں، کہ وہ اپنے مستقبل کے ذریعۂ معاش کو قریب سے دیکھ سکے''


تدریس کا شوق رکھنے والے بچوں کے لیے بہترین مشق ٹیوشن پڑھانا ہے۔ اس طرح انہیں عملاً اس کام کے تجربے کے ساتھ اعتماد بھی حاصل ہو گا۔ بغیر فیس کے پاس پڑوس کے بچوں کو پڑھانے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں، کیوں کہ اصل چیز تو عملی تجربہ ہے۔

اس کے علاوہ چھٹیوں میں طلبا وطالبات کی بہت بڑی تعداد انگریزی زبان کے کورسز پہ بھی متوجہ ہوتی ہے۔ مختلف اداروں کی جانب سے اس موقع پر مختصر سے عرصے میں انگریزی زبان سے متعلق مہارت دلوائی جاتی ہے۔ ایسے میں اگر آپ کا بچہ انگریزی میں اچھا ہے، تو وہ ان چھٹیوں میں دیگر بچوں کو انگریزی کی کلاسیں دے سکتا ہے۔

ٹیوشن یا کوچنگ دینے کا کام آن لائن بھی کیا جا سکتا ہے، کئی دیگر ہنر بھی سکھائے جا سکتے ہیں۔ اس کے لیے اسکائپ اور دوسرے چیٹ میسنجرز کی بھی مدد لی جا سکتی ہے۔ کمپیوٹر سے متعلق اگر کورسز کیے ہیں، تو وہ بھی سکھا سکتے ہیں۔ آن لائن کوچنگ میں پیشگی فیس لینا بہتر ہوتا ہے۔



چھٹیوں میں عموماً مختلف جگہوں پر نمائش اور میلوں وغیرہ کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے۔ اس میں کسی بھی چیز کا اسٹال لگایا جا سکتا ہے۔ والدین اسٹال پہ صرف ان کی راہ نمائی کریں، باقی انتظامات ان کے سپرد کرنے کی کوشش کریں۔ اس طرح وہ بچے جو کاروبار کی طرف آنا چاہتے ہیں، پیسے کے حساب کتاب سے بھی واقف ہوں گے۔ ان کی شخصیت میں اعتماد آئے گا اور وہ لوگوں سے برتائو کرنا بھی سیکھیں گے۔

گھر پر لڑکیاں آرٹ اینڈ کرافٹ، سلائی کڑھائی، بلاک پرنٹ، کارڈ بنانے، گفٹ پیکنگ، پینٹنگ، مکرامے، کروشیا، کوکنگ وغیرہ کے کورسز سکھا سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ اگر اچھا کھانا پکانے یا کیک اور بیکری کی اشیا بنانے کے فن سے آشنا ہیں، تو گھر پر آرڈر لے کر کیک، رول، ختائیاں، سموسے، پیزا وغیرہ بنا کر دے سکتی ہیں۔

بچوں میں اگر لکھنے کا شوق ہے، تو ان تعطیلات میں اس شوق کی بھرپور آب یاری کیجیے۔ ان کے مضامین مختلف اخبار و رسائل کو بھجوانے کے لیے راہ نمائی فراہم کریں۔ انہیں اچھی کتابیں لا کر دیں، تاکہ ان کا طرز تحریر اور پختہ ہو سکے۔

غرض بچوں کی چھٹیوں میں ایسے کئی کام کیے جا سکتے ہیں، لیکن کوشش کیجیے کہ یہ مصروفیات چھٹیوں کے بعد ان کی تعلیم پر اثر انداز نہ ہوں۔ اس کے ساتھ چھٹیوں میں بھی یہ کام اتنا طول نہ پکڑے کہ انہیں عام دنوں سے زیادہ مصروف رہنا پڑ جائے۔ عموماً اپنے شوق کی خاطر بچے کھیل کود کے وقت کو بہ آسانی قربان کر دیتے ہیں، اب یہ ماں کی حیثیت سے آپ کی ذمہ داری ہے کہ بچپن کی سرحدیں پھیلانگنے والے بچوں کے مستقبل کو بہتر بنانے کے لیے آپ ان تعطیلات کو کس طرح کار آمد بناتی ہیں۔ آپ کا اصل مقصد راہ نمائی، حوصلہ افزائی اور ان کی اغلاط کی اصلاح ہے۔ آپ ان میں قبولیت، برداشت اور مثبت سوچ پیدا کریں، تاکہ لوگوں کے منفی رویے اور عملی زندگی میں پیش آنے والی دشواریوں کے باوجود جدوجہد کرنا سیکھیں۔
Load Next Story