کرتارپور کوریڈور کے قیام کے بعد گوردوارہ دربار صاحب میں پہلی بار سکھ جوڑے کی شادی
شادی کے موقع پردلہا اوردلہن کے رشتہ داروں سمیت پی ایم یو کرتارپور کے نمائندے بھی موجود تھے
کرتارپور کوریڈور کے قیام کے بعد گوردوارہ دربار صاحب میں پہلی بار سکھ جوڑے کی شادی کی رسم ادا کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق سکھوں کے مقدس مقام گوردوارہ دربارصاحب، کرتار پور میں سیوا دار بھائی ارجن سنگھ کی شادی کی رسم ادا کی گئی۔ ارجن سنگھ کا تعلق سیالکوٹ کے نواحی علاقہ سے ہے۔
ان کی شادی امن کور سے سرانجام پائی جو ظفروال کی رہنے والی ہیں۔ انندکارج (شادی ) کی رسم گوردوارہ کے ہیڈ گرنتھی سردار گوبند سنگھ نے ادا کیں۔ اس موقع پردلہا اوردلہن کے رشتہ داروں سمیت پی ایم یو کرتارپور کے نمائندے بھی موجود تھے۔
سردارگوبند سنگھ کا کہنا ہے سکھوں میں انندکارج کی رسم گوردوارہ صاحب میں ہی ادا کی جاتی ہے ،انندکارج کی زیادہ تر تقریبات گوردوارہ جنم استھان ننکانہ صاحب میں سرانجام پاتی رہی ہیں تاہم 2019 میں جب سے کرتارپور کوریڈور اوپن ہوا ہے اور گوردوارہ صاحب کے احاطے میں توسیع کی گئی ہے اس کے بعد یہاں انجام پانیوالی یہ پہلی شادی ہے۔
واضع رہے کہ پاکستان میں ابھی تک سکھ شادی کی رجسٹریشن کا قانون منظور نہیں ہوسکا ہے۔ سکھ میرج ایکٹ 2018 میں پنجاب اسمبلی نے منظور کیا تھا لیکن 6 سال گزرجانے کے باوجود اس کے رولزنہیں بن سکے جس کی وجہ سے یہ قانون ابھی تک نافذ العمل نہیں ہوسکا
تفصیلات کے مطابق سکھوں کے مقدس مقام گوردوارہ دربارصاحب، کرتار پور میں سیوا دار بھائی ارجن سنگھ کی شادی کی رسم ادا کی گئی۔ ارجن سنگھ کا تعلق سیالکوٹ کے نواحی علاقہ سے ہے۔
ان کی شادی امن کور سے سرانجام پائی جو ظفروال کی رہنے والی ہیں۔ انندکارج (شادی ) کی رسم گوردوارہ کے ہیڈ گرنتھی سردار گوبند سنگھ نے ادا کیں۔ اس موقع پردلہا اوردلہن کے رشتہ داروں سمیت پی ایم یو کرتارپور کے نمائندے بھی موجود تھے۔
سردارگوبند سنگھ کا کہنا ہے سکھوں میں انندکارج کی رسم گوردوارہ صاحب میں ہی ادا کی جاتی ہے ،انندکارج کی زیادہ تر تقریبات گوردوارہ جنم استھان ننکانہ صاحب میں سرانجام پاتی رہی ہیں تاہم 2019 میں جب سے کرتارپور کوریڈور اوپن ہوا ہے اور گوردوارہ صاحب کے احاطے میں توسیع کی گئی ہے اس کے بعد یہاں انجام پانیوالی یہ پہلی شادی ہے۔
واضع رہے کہ پاکستان میں ابھی تک سکھ شادی کی رجسٹریشن کا قانون منظور نہیں ہوسکا ہے۔ سکھ میرج ایکٹ 2018 میں پنجاب اسمبلی نے منظور کیا تھا لیکن 6 سال گزرجانے کے باوجود اس کے رولزنہیں بن سکے جس کی وجہ سے یہ قانون ابھی تک نافذ العمل نہیں ہوسکا