ایف بی آر میں تقرریاں و تبادلے کیلئے سیاسی اثر و رسوخ استعمال کرنیوالے افسران کیخلاف کارروائی کی ہدایت

ایف بی آرکے کچھ افسران و اہلکار اپنے تبادلوں، تقرریوں اورڈیپوٹیشن پر تعیناتیوں کیلیے سیاسی دبائو اوراستعمال کررہے تھے


Irshad Ansari June 09, 2014
ایف بی آرکے کچھ افسران و اہلکار اپنے تبادلوں، تقرریوں اور ڈیپوٹیشن پر تعیناتیوں کیلیے سیاسی دبائو اور بیرونی اثرو رسوخ استعمال کررہے تھے، نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ فوٹو: فائل

فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے تقرریوں، تبادلوں اور ڈیپوٹیشن پر تعیناتیوں کیلیے اراکین پارلیمنٹ و وزرا سمیت دیگر سیاسی اثر و رسوخ استعمال کرنے والے افسران و اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔

اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی طرف سے باضابطہ طور پر سرکلر جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں افسران و اہلکاروں کی تقرریوں، تبادلوں اور تعیناتیوں و ڈیپوٹیشن پر تعیناتیوں کیلیے بڑے پیمانے پر سیاسی مداخلت ہورہی ہے اور ایف بی آرکے کچھ افسران و اہلکار اپنے تبادلوں و تقرریوں کیلیے سیاسی دبائو اور بیرونی اثرو رسوخ استعمال کررہے ہیں جو کہ نہ صرف گورنمنٹ سرونٹ (کنڈکٹ) رُولز 1964کے رُول19 اور رُول29کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے بلکہ گورنمنٹ سرونٹ(ای اینڈ ڈی)رُولز 1973کے رُول 2(24) کے تحت مس کنڈکٹ کے زمرے میں بھی آتا ہے کیونکہ گورنمنٹ سرونٹ (کنڈکٹ)رُولز 1964 کے رُول 19 میں واضع طور پر درج ہے کہ کوئی بھی سرکاری ملازم بلواسطہ یا بلاواسطہ طور پر اپنے سروس سے متعلقہ معاملات میں مداخلت کیلیے کسی بھی رُکن قومی اسمبلی یا رکن صوبائی اسمبلی کو اپروچ نہیں کرے گا اور نہ ہی اپنے ایما پر کسی بیرونی غیر سرکاری شخص کو معاملات میں مداخلت کیلیے کوئی اثر و رسوخ استعمال کریگا۔

لہٰذا فیڈرل بورڈ آف ریونیوکی انتظامیہ نے کچھ افسران واہلکاروں کی طرف سے اپنی تقرریوں و تعیناتیوں یا ڈیپوٹیشن پر تعیناتیوں اور تبادلوں کیلیے بیرونی اثر ورسوخ یا سیاسی دبائو ڈلوانے کا سختی سے نوٹس لیا ہے اور متنبہ کیا ہے کہ آئندہ کسی قسم کی بیرونی مداخلت یا سیاسی اثرورسوخ اور دبائو نہ ڈلوایا جائے اور آئندہ جو بھی افسر یا اہلکار اسکا مرتکب پایا جائیگا اس کے خلاف قانون کے مطابق سخت تادیبی کاروائی کی جائے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں