این اے 15 انتخابی عذرداری کیس کی سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل نے حلقے میں دوبارہ الیکشن کرانے کی درخواست کردی۔
ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں 2 رکنی کمیشن نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 15 (مانسہرہ) عذرداری کیس کی سماعت کی، جس میں نواز شریف کے وکیل جہانگیر جدون نے بتایا کہ ہمیں آر او کے جواب کی کاپی کل شام کو ملی، ہمارا کیس اسی جواب پر ہے۔ الیکشن کمیشن کے ممبر سندھ نثار درانی کے استفسار پربتایا گیا کہ اس پر حکم امتناعی ہے۔
وکیل نے کہا کہ کامیاب امیدوار کا فتح کا مارجن 24 ہزار سے زائد ہے۔ ہمیں 123 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج نہیں ملے۔ ہمیں فارم 45 پریزائیڈنگ افسر نے نہیں دیے۔ ہمارا رزلٹ اگلی صبح 10 بجے تک بھی نہیں آیا تھا۔
الیکشن کمیشن کے ممبر پنجاب نے کہا کہ یہ جو آپ 10 بجے کی بات کر رہے، ایسے تو پورا ملک کھولنا پڑے گا۔ آپ 632 صفحات کے بجائے چیدہ چیدہ پوائنٹس بتائیں۔ ایسے تو ہمیں پورے صفحات پڑھنا پڑیں گے۔
وکیل نے بتایا کہ 15 پولنگ اسٹیشنز کے بیلٹ باکس کی سیلز موجود نہیں تھی۔ کچھ بیلیٹ باکس پر جزوی سیل لگی ہوئی تھی۔ ہمیں ابھی تک فارم 51 موصول نہیں ہوا۔ اس میں ہم دیکھیں کہ کون کونسے بیلٹ باکس کی سیل ٹوٹی ہوئی ہے۔ اس حلقے میں ریکارڈ ٹیمپر ہوا ہے۔ اس حلقے میں ڈسکہ سے زیادہ ٹیمپرنگ ہوئی ہے۔ وہاں پر آر او کے خلاف ایف آئی آر ہو چکی ہے۔ آر او بیمار ہوا، اسپتال گیا، وہاں سے غائب ہو گیا۔
وکیل جہانگیر جدون نے کہا کہ این اے 15 میں ووٹوں کی گنتی اگلی صبح 4 بجے تک بھی مکمل نہ ہوئی۔ این اے 15 میں 123 فارم 45 میں ردوبدل کیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے ممبر بابر حسن بھروانہ نے کہا کہ کیا وجہ ہوگی جو آپ کے پولنگ ایجنٹ کو فارم 45 نہیں دیے گئے؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ ایک شخص کو جتوانے کے لیے ریاستی مشینری کا بےدریغ استعمال کیا گیا۔ الیکشن غیر آئینی، غیر قانونی اور انتخابی قوانین کے خلاف تھا۔
ممبر الیکشن کمیشن بابر حسن بھروانہ نے استفسار کیا کہ کیا آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ پورے ملک کے الیکشن غیر آئینی، غیر قانونی اور دھاندلی زدہ تھے؟ ، جس پر وکیل نے کہا کہ میں صرف این اے 15 کے الیکشن میں بےضابطگیوں کی بات کر رہا ہوں۔
نواز شریف کے وکیل جہانگیر جدون نے این اے 15 مانسہرہ میں دوبارہ الیکشن کرانے کی درخواست کرتے ہوئے اپنے دلائل مکمل کیے۔
بعد ازاں وکیل بابر اعوان نے اپنے دلائل میں کہا کہ اگر تھیلوں کی سیلیں ٹوٹی تھیں تو تحقیقات کے لیے معاملہ ٹریبونل کو بھجوایا جائے۔ آر او کے خلاف درج ایف آئی آر کو شہادت کے طور پر نہیں لیا جاسکتا۔ الیکشن کمیشن عدالت ہے نہ ٹریبونل، شہادت ریکارڈ نہیں کرسکتا۔ 8 فروری رات ایک بجے تک الیکشن کے حوالے سے کوئی بڑی شکایات نہیں تھیں۔ نواز شریف این اے 15 میں 8 فروری کے الیکشن کے نتیجے میں ہارے ہیں۔ الیکشن کمیشن ٹریبونلز بنا چکا ہے، این اے 15 کا معاملہ ٹریبونل کو بھجوایا جائے۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔