آرمی چیف کی خاتون پولیس آفیسر سے ملاقات لاہور واقعے پر شاباشی
تحفظات اور شکایات کے حل کے لیے قانونی راستے میسر ہوتے ہوئے قانون کو ہاتھ میں نہ لیا جائے، جنرل عاصم منیر
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سیدہ شہربانو نقوی نے ملاقات کی، آرمی چیف نے شہربانو کی ڈیوٹی کے دوران ایک غیر یقینی صورتحال پر قابو پانے میں پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ پیش کرنے پر تعریف کی۔
خاتون نڈر آفیسر شہربانو نقوی نے 26 فروری 2024ء کو لاہور کے اچھرہ بازار کے مشتعل ہجوم سے ایک خاتون کو بحفاظت نکالا تھا۔
آرمی چیف نے کہا کہ پاکستانی خواتین زندگی کے تمام شعبوں میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں، آزادی کے بعد سے، پاکستانی خواتین نے اپنی قابلیت، استقامت اور عزم کی وجہ سے اندرون و بیرونِ ملک خود کو ممتاز کیا ہے۔
آرمی چیف نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ خواتین پاکستانی معاشرے کا ایک انمول حصہ ہیں اور ان کا احترام ہمارے مذہب کے ساتھ ساتھ ہماری معاشرتی اقدار میں بھی شامل ہے۔
جنرل عاصم منیرسماجی ہم آہنگی کی اہمیت اور عدم برداشت کو روکنے کے لیے ملک گیر اتفاق رائے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور قانون کی حکمرانی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تحفظات اور شکایات کے حل کے لیے قانونی راستے میسر ہوتے ہوئے قانون کو ہاتھ میں نہ لیا جائے۔
آرمی چیف نے س بات پر زور دیا کہ بدعت کی بنیاد پر من مانی کارروائیاں معاشرے کے نقطہ نظر کو کمزور کرتی ہیں۔ اس موقع پر آرمی چیف نے اسلام کے حسن سلوک اور احسان کے ابدی پیغام پر بھی روشنی ڈالی۔ آرمی چیف نے پاکستان کے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیوں کو بھی سراہا۔
خاتون نڈر آفیسر شہربانو نقوی نے 26 فروری 2024ء کو لاہور کے اچھرہ بازار کے مشتعل ہجوم سے ایک خاتون کو بحفاظت نکالا تھا۔
آرمی چیف نے کہا کہ پاکستانی خواتین زندگی کے تمام شعبوں میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں، آزادی کے بعد سے، پاکستانی خواتین نے اپنی قابلیت، استقامت اور عزم کی وجہ سے اندرون و بیرونِ ملک خود کو ممتاز کیا ہے۔
آرمی چیف نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ خواتین پاکستانی معاشرے کا ایک انمول حصہ ہیں اور ان کا احترام ہمارے مذہب کے ساتھ ساتھ ہماری معاشرتی اقدار میں بھی شامل ہے۔
جنرل عاصم منیرسماجی ہم آہنگی کی اہمیت اور عدم برداشت کو روکنے کے لیے ملک گیر اتفاق رائے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور قانون کی حکمرانی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تحفظات اور شکایات کے حل کے لیے قانونی راستے میسر ہوتے ہوئے قانون کو ہاتھ میں نہ لیا جائے۔
آرمی چیف نے س بات پر زور دیا کہ بدعت کی بنیاد پر من مانی کارروائیاں معاشرے کے نقطہ نظر کو کمزور کرتی ہیں۔ اس موقع پر آرمی چیف نے اسلام کے حسن سلوک اور احسان کے ابدی پیغام پر بھی روشنی ڈالی۔ آرمی چیف نے پاکستان کے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیوں کو بھی سراہا۔