غزہ ملبے کا ڈھیر بن گیا اور سب خاموش ہیں سعودیہ کی سلامتی کونسل پر تنقید

سلامتی کونسل غزہ پر ہونے والے اجلاس کو کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ہی ختم کردیتا ہے، سعودی وزیر خارجہ کا شکوہ

سلامتی کونسل غزہ پر ہونے والے اجلاس کو کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ہی ختم کردیتا ہے، سعودی وزیر خارجہ کا شکوہ (فوٹو: فائل)

سعودی عرب نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں غزہ کی تباہی پر عالمی برادری کی خاموشی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 55ویں اجلاس میں سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے اسرائیل کی جبری بے گھر ہونے والے لاکھوں فلسطینیوں کی آخری پناہ گاہ رفح پر حملے کی دھمکیوں پر عالمی برادری کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کی کوشش کی ہے۔

وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے سوال اُٹھایا کہ ہم یہاں کن حقوق کی بات کر رہے ہیں جب کہ غزہ راکھ اور ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔ عالمی برادری اس پر کیسے خاموش رہ سکتی ہے جب کہ غزہ کے لوگ بے گھر اور انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کا شکار ہیں۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کے اجلاس میں سعودی وزیر خارجہ نے بین الاقوامی قراردادوں کے اطلاق میں دوہرے معیار اور پسند و ناپسند رویے کو مسترد کرتے ہوئے اسرائیل کے رفح پر حملے کے تباہ کن اثرات سے خبردار کیا۔


سعودی وزیر خارجہ نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے سنجیدہ، منصفانہ اور جامع اقدام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں ادا کرے تاکہ معصوم شہریوں کی حفاظت کی جا سکے۔

وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے نشاندہی کی کہ غزہ سے 30 ہزار ہلاکتوں کی اطلاع ملی ہے اس کے علاوہ 20 لاکھ سے زائد افراد فاقہ کشی، تحفظ، پانی، بجلی اور ادویات جیسی بنیادی ضرورتوں کے فقدان کا شکار ہیں۔

سعودی وزیر خارجہ نے سلامتی کونسل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان تمام مظالم کے باوجود سلامتی کونسل اپنے اجلاسوں کو بغیر کسی نتیجے کے ختم کردیتی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل قرارداد نمبر 2720 پر عمل درآمد کروائے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اس اجلاس میں سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان کے ساتھ مملکت کی انسانی حقوق کمیشن کی صدر ڈاکٹر ہالہ بنت مازیاد التویجری، نائب وزیر خارجہ برائے سیاسی امور ڈاکٹر سعود الساطی اور جنیوا میں اقوام متحدہ میں سعودیہ کے مستقل نمائندے عبدالمحسن ماجد بن شریک تھے۔

 
Load Next Story