پی ٹی آئی کا آئی ایم ایف کو خط مندرجات منظر عام پر آگئے
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کو ارسال کیا گیا مراسلہ ''ایکسپریس نیوز'' کو موصول ہو گیا۔
مراسلے میں آئی ایم ایف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کو مخاطب کیا گیا جس میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی آئی ایم ایف کی سہولت کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننا چاہتی، وہ سہولت جو ملک کی طویل مدتی معاشی بہبود کو فروغ دیتی ہو لیکن صرف منتخب حکومت کے ساتھ ہی مذاکرات کیے جا سکتے ہیں، ایسی حکومت جسے پاکستانی عوام کا اعتماد ہے۔
اس میں مزید کہا گیا کہ سہولت کے ساتھ اصلاحات ضروری ہیں جو قرضوں کی ادائیگی میں آسانی پیدا کرے۔ علاوہ ازیں مراسلہ میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی پاکستان کی سب سے بڑی اور مقبول سیاسی جماعت ہے۔
پی ٹی آئی نے مراسلے میں آئی ایم ایف سے 1997 میں بنائی گئی اپنی پالیسی گائیڈنس نوٹ کو مدنظر رکھنے پر زور دیا۔ مراسلےکے متن میں واضح کیا گیا کہ مراسلہ بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر آئی ایم ایف ارسال کیا جارہا ہے۔
مراسلے میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی حکومت سازی، قرضوں کی ادائیگی اور قانون کی حکمرانی کے لیے آئی ایم ایف کی ڈیل کی اہمیت سے آگاہ ہے۔
مراسلے کے ذریعے آئی ایم ایف کو ہم نے ان کا وعدہ یاد کروایا ہے، بیرسٹر گوہر خان
اس سے قبل پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے تصدیق کی تھی کہ پاکستان تحریک انصاف نے آج آئی ایم ایف کو مراسلہ لکھا ہے۔ عمرایوب کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے واضح کیا کہ ہم نہیں چاہتے آئی ایم ایف کے پروگرام میں رکاوٹ بنیں۔
انہوں نے کہا کہ مراسلے کے ذریعے آئی ایم ایف کو ہم نے ان کا وعدہ یاد کروایا ہے۔
پی ٹی آئی آئی ایم ایف پروگرام کیلیے رکاوٹ نہ بنی اور نہ بنے گی، عمرایوب
علاوہ ازیں پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) پروگرام کے لیے رکاوٹ نہ بنی اور نہ بنے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ جب بات ہوئی تھی اس میں ایک شرط تھی کہ شفاف الیکشن ہوں گے۔
عمرایوب نے کہا کہ الیکشن میں دھاندلی نہیں بلکہ ''دھاندلا'' ہوا ہے، فافن جنرل الیکشن کا آڈٹ کرے اور حقائق سامنے لائے۔ انہوں نے کہا کہ شاہ خرچیاں نگراں اور پی ڈی ایم حکومت کرے اور اس کا خمیازہ عوام بھگتے؟ ''پی ڈی ایم ٹو'' کسی قسم کا ریفارم پراسیس نہیں کرسکتے، یہ لوگ پیسوں کا صحیح استعمال نہیں جانتے۔
عمرایوب نے کہا کہ پی ٹی آئی چاہتی ہے جو قرضہ لیا جائے وہ ریفارمز میں استعمال ہوں نہ کہ شاہ خرچیوں میں۔