کولڈ اسٹوریج میں پھنسے افراد کے زندہ بچ جانے کے امکانات بہت کم ہیں ڈی جی سول ایوی ایشن

ایکسپریس نیوز پرخبرنشر ہونے کے بعد وزیراعظم کے نوٹس لینے پر اعلیٰ حکام کو ہوش آیا اور ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا


ویب ڈیسک June 09, 2014
وزیراعظم نے رینجرز اور پاک فوج کو بھی اسٹوریج میں پھنسے افراد کو باہر نکالنے کیلئے ریسکیو آپریشن کی ہدایت دیں.فوٹو:ایکسپریس نیوز

کراچی ایئرپورٹ کے کولڈ اسٹوریج میں پھنسے افراد کو نکالنے کے لئے خصوصی نشریات پر وزیراعظم نوازشریف نے نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر انتظامیہ کوکارروائی کی ہدایت دے دی جس کے بعد کولڈ اسٹوریج میں پھنسے افراد کو باہر نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

ایکسپریس نیوز کے معروف پروگرام ''ٹو دی پوائنٹ ''کے اینکر شاہ زیب خانزادہ جب گزشتہ روز کراچی ایئرپورٹ پر ہونےو الے حملے کی خصوصی کوریج کرنے ایئرپورٹ پہنچے تو وہاں کولڈ اسٹوریج میں پھنسے افراد کے اہل خانہ نے ان سے مدد کی اپیل کی جس پر شاہ زیب خان زادہ نے اپنے خصوصی پروگرام کے ذریعے وزیراعلیٰ سندھ سمیت صوبائی حکومت کی اعلیٰ شخصیات سے رابطہ کیا لیکن سوتی ہوئی سندھ حکومت کے وزیر یا مشیر سمیت کسی نے بھی مصیبت زدہ لوگوں کی مدد کے لیے اقدامات کرنے کو ضروری نہ سمجھا تاہم شاہ زیب خان زادہ نے اسٹوریج میں پھنسے افراد کے باہر نہ آنے تک پروگرام کو جاری رکھنے کا اعلان کیا۔

ایکسپریس نیوز کی جانب سے خصوصی نشریات میں کولڈ اسٹوریج میں پھنسے افراد کے اہل خانہ کی دہائیاں دیکھ کر وزیراعظم نوازشریف نے نوٹس لیا اور اسٹوریج میں پھنسے افراد کی زندگیاں بچانے کے لئے وزیراعلیٰ سندھ کو فوری طور پر احکامات جاری کیے۔ وزیراعظم نوازشریف نے وزیراعلیٰ سندھ کو موقع پر پہنچ کر امدادی کارروائیاں شروع کرانے اور ان کی مکمل نگرانی کا حکم دیا جبکہ وزیراعظم نے رینجرز اور پاک فوج کو بھی اسٹوریج میں پھنسے افراد کو باہر نکالنے کیلئے ریسکیو آپریشن کی ہدایت دیں.وزیراعظم کی ہدایت کے بعد اعلیٰ حکام کو ہوش آیا اور اسٹوریج میں پھنسے افراد کو باہر نکالنے کے لیے آپریشن شروع کردیا ۔

وزیراعظم نوازشریف کے ساتھ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے بھی ایکسپریس نیوز کی خصوصی نشریات کا نوٹس لیتے ہوئے تمام پھنسے افراد کو نکالنے کے لیے شہر بھر سے بھاری مشینری طلب کرنے کا حکم دیا جس کے بعد شہر بھر کی بھاری مشینری جائے وقوعہ پر پہنچا کر امدادی کارروائیاں شروع کی گئیں جبکہ اس موقع پر گورنر سندھ بھی کراچی ایئرپورٹ پر موجود رہے اور امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیتے رہے۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ موقع پر تو پہنچے لیکن صوبائی حکومت کو واقعہ سے متعلق کسی بھی قسم کا ذمہ دار ٹھہرائے بغیر چلے گئے۔

کولڈ اسٹوریج میں کام کرنےوالے ریسکیو اہلکاروں کا کہنا ہے کہ اسٹوریج میں آگ کی تپش شدید ہونے کے باعث ملبے تلے دبے افراد کے بچنے کے امکانات بہت کم ہیں جبکہ گزشتہ 25 گھنٹے سے لگی آگ پر قابو پانے کے لیے بھرپور اقدامات کررہے ہیں۔ اسٹوریج کے باہر کھڑے افراد اپنے پیاروں کی زندگی کے لیے دعائیں کررہے ہیں اور ان کی بحفاظت واپسی کے لیے پرا مید ہیں۔

کراچی ایئرپورٹ پر گزشتہ رات ہونے والے حملے کے نتیجے میں ٹرمینل ٹو پر کام کرنے والی نجی کارگو سروس کے 7 ملازمین کے لاپتا ہونے کا انکشاف ہوا تھا۔ چیئرمین سی بی اے یونین ورکرز نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ گزشتہ رات حملوں کے بعد سے نجی کارگو سروس کے 7 ملازم لاپتا ہیں جن میں شیزان،نبیل،فرید،سیف،سلطان،فرحان اور عنایت شامل ہیں،لاپتا ملازمین میں تین تین لوڈر جبکہ چار کارگو اسسٹنٹ شامل ہیں۔

چیئرمین یونین کے مطابق ملازمین سے رات گیارہ سے ساڑھے گیارہ کے درمیان آخری رابطہ ہوا تھا جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ دہشت گردوں کے حملے اور مسلسل دھماکوں کے باعث کولڈ اسٹوریج میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ملازمین سے اس کے بعد کوئی رابطہ نہیں ہوا اور ملازمین نے جس کولڈ اسٹوریج میں پناہ لی تھی اس کا ٹمپریچر منفی 2.8 ہوتا ہے جبکہ بجلی منقطع ہونے کےبعد وہاں سانس لینے کا بھی کوئی ذریعہ نہیں ہوتا اور نہ ہی موبائل سگنل وہاں پہنچتے ہیں۔چیئرمین یونین کا کہنا تھا کہ ملازمین کی تلاش کے لیے ہماری کوئی مدد نہیں کی جارہی ہے۔

دوسری جانب کولڈ اسٹوریج میں پھنسے کچھ افراد نے اہل خانہ سے ٹیلی فون پر ابطہ کیا اور یہاں سے باہر نکالنے کے لیے حکام سے مدد کی اپیل بھی کی تھی ۔ اسٹوریج میں پھنسے فیضان نامی شخص نے اپنے اہل خانہ سے رابطے کرکے کہا تھا کہ اسٹوریج میں گرمی سے تڑپ رہا ہوں باہرنکالنے کے لیے فوری طور پر اقدامات کیے جائیں جس کے بعد اسٹوریج میں پھنسے افراد کے اہل خانہ ایئرپورٹ پہنچ گئے اور حکام سے فوری طور پر اپنے پیاروں کو بچانے کے لیے امدادی کارروائیوں کی اپیل کی ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |