فروری مہنگائی 16 ماہ کی کم ترین سطح 231 فیصد پر رہی
غذائی اشیا اور غیر غذائی اشیا سمیت مہنگائی کے بنیادی انڈیکیٹرز میں نمایاں کمی کا رجحان
ملک میں مہنگائی 16 ماہ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی۔
ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ماہ فروری میں مہنگائی 23.1 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے، جس سے اسٹیٹ بینک کیلیے شرح سود میں کمی کرنے کی راہ بھی پیدا ہوگئی ہے، فروری میں مہنگائی میں کمی کی شرح مارکیٹ اور حکومت دونوں کی توقعات کے برعکس رہی۔
وزارت خزانہ نے فروری میں مہنگائی کی شرح 24.5 سے 25.5 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا تھا، غذائی اشیاء اور غیر غذائی اشیاء سمیت مہنگائی کے بنیادی انڈیکیٹرز میں نمایاں کمی کا رجحان دیکھا گیا ہے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ اب مہنگائی میں کمی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق مہنگائی کی شرح کم ہو کر 23.1 فیصد پر آگئی ہے، جو کہ نومبر2022 کے بعد کم ترین شرح ہے، اس وقت مہنگائی کی شرح 23.8 فیصد رہی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ایک ہفتے کے دوران 14 اشیائے ضروریہ کی قیمت میں اضافہ
واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ کو 22 فیصد پر برقرار رکھا ہے جو کہ 1972 کے بعد بلند ترین سطح ہے اور چونکہ پاکستان میں مہنگائی زیادہ تر حکومتی نااہلی اور کمزور انتظامی امور کی وجہ سے ہوتی ہے، اس لیے یہ انتہائی غیرمنصفانہ ہے، جبکہ شرح سود مہنگائی کی بنیادی شرح سے بھی زیادہ ہے، جس کی وجہ سے حکومتی قرضے اور سودی ادائیگیاں رواں مالی سال کے دوران 8.3 ہزار ارب روپے کی سطح کو عبور کرجائیں گے۔
واضح رہے کہ اس وقت اوسط بنیادی مہنگائی پالیسی ریٹ سے نمایاں طور پر کم ہے، جبکہ گزشتہ ایک سال کے مقابلے میں بھی بنیادی مہنگائی کی شرح کم ترین سطح پر ہے، ادھر حکومت اور اسٹیٹ بینک مہنگائی کی سالانہ شرح کا ہدف جو کہ 21 فیصد مقرر کیا گیا تھا، حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
ادارہ شماریات کے مطابق جولائی تا فروری کے دوران مہنگائی کی سالانہ شرح 28 فیصد رہی ہے، جو کہ حکومتی تخمینے سے کافی زیادہ ہے۔
ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ماہ فروری میں مہنگائی 23.1 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے، جس سے اسٹیٹ بینک کیلیے شرح سود میں کمی کرنے کی راہ بھی پیدا ہوگئی ہے، فروری میں مہنگائی میں کمی کی شرح مارکیٹ اور حکومت دونوں کی توقعات کے برعکس رہی۔
وزارت خزانہ نے فروری میں مہنگائی کی شرح 24.5 سے 25.5 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا تھا، غذائی اشیاء اور غیر غذائی اشیاء سمیت مہنگائی کے بنیادی انڈیکیٹرز میں نمایاں کمی کا رجحان دیکھا گیا ہے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ اب مہنگائی میں کمی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق مہنگائی کی شرح کم ہو کر 23.1 فیصد پر آگئی ہے، جو کہ نومبر2022 کے بعد کم ترین شرح ہے، اس وقت مہنگائی کی شرح 23.8 فیصد رہی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ایک ہفتے کے دوران 14 اشیائے ضروریہ کی قیمت میں اضافہ
واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ کو 22 فیصد پر برقرار رکھا ہے جو کہ 1972 کے بعد بلند ترین سطح ہے اور چونکہ پاکستان میں مہنگائی زیادہ تر حکومتی نااہلی اور کمزور انتظامی امور کی وجہ سے ہوتی ہے، اس لیے یہ انتہائی غیرمنصفانہ ہے، جبکہ شرح سود مہنگائی کی بنیادی شرح سے بھی زیادہ ہے، جس کی وجہ سے حکومتی قرضے اور سودی ادائیگیاں رواں مالی سال کے دوران 8.3 ہزار ارب روپے کی سطح کو عبور کرجائیں گے۔
واضح رہے کہ اس وقت اوسط بنیادی مہنگائی پالیسی ریٹ سے نمایاں طور پر کم ہے، جبکہ گزشتہ ایک سال کے مقابلے میں بھی بنیادی مہنگائی کی شرح کم ترین سطح پر ہے، ادھر حکومت اور اسٹیٹ بینک مہنگائی کی سالانہ شرح کا ہدف جو کہ 21 فیصد مقرر کیا گیا تھا، حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
ادارہ شماریات کے مطابق جولائی تا فروری کے دوران مہنگائی کی سالانہ شرح 28 فیصد رہی ہے، جو کہ حکومتی تخمینے سے کافی زیادہ ہے۔