سننے میں دشواری مزید سنگین مسائل کا سبب بن سکتی ہے
سماعت کی کمزوری عمر رسیدہ افراد کو پیش آنے والی تیسری سب سے زیادہ عام طبی حالت ہے
باتوں کو واضح طور پر سننے میں دشواری کا سامنا ایک بے ضرر سی طبی حالت معلوم ہوتی ہے لیکن اسے نظر انداز کرنا صحت کے مزید سنگین مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی ریاست پنسلوانیا میں ملٹن ایس ہرشی میڈیکل سنٹر کی ڈاکٹر لیا راس نے نیوز ریلیز میں بتایا کہ اگر سننے میں دشواری پر قابو نہ پایا جائے تو یہ سماعت سے محروم ہونے کے ساتھ ساتھ سماجی تنہائی اور ڈپریشن کا خطرہ بڑھاتا ہے جو کہ ڈیمنشیا کے اسباب میں سے ہے۔
ڈاکٹر نے کہا کہ امریکا کی اسپیچ- لینگویج- ہیئرنگ ایسوسی ایشن کے مطابق سماعت کی کمزوری عمررسیدہ افراد کو پیش آنے والی تیسری سب سے زیادہ عام طبی حالت ہے لیکن اس کے باوجود ان میں سے صرف 20 فیصد لوگوں نے ہی گزشتہ پانچ سالوں میں قوتِ سماعت کے حوالے سے کوئی ٹیسٹ کرایا ہے۔
ڈاکٹر لیا راس نے ایک سروے کے حوالے سے یہ بھی بتایا کہ نصف سے زیادہ بڑی عمر کے افراد نے سماعت کے مسائل کی اطلاع دی لیکن صرف 11 فیصد نے اس کے علاج کی کوشش کی۔ اکثر لوگ اپنے ڈاکٹروں کو کچھ بتانے سے پہلے سالہا سال سماعت کی خرابی کا شکار رہتے ہیں اور کسی کو کچھ نہیں بتاتے۔