روس کے بعد چین
مغربی انٹیلی جنس نے امریکی اسٹیبلشمنٹ کوخبردار کیا کہ روس اورچین کا اتحاد مغرب کی عالمی بالادستی کا خاتمہ کرنے والاہے
یوکرین کے صدر نے پہلی بار اعتراف کیا ہے کہ روس سے جنگ کے دوران یوکرین کے 31ہزار فوجی مارے جا چکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں اپنے فوجیوں کی ہلاکتوں پر شدید افسوس ہے۔
یوکرینی وزیر اعظم نے کہا کہ کیف کو یقین ہے کہ امریکا اسے تنہا نہیں چھوڑے گا۔ جب کہ اربوں ڈالر کی اہم امداد کو امریکی کانگریس میں سیاسی کشمکش نے روک رکھا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں گہرا یقین ہے کہ امریکا مالی فوجی مسلح مدد کے معاملے میں یوکرین کو نہیں چھوڑے گا۔ لیکن اس کے باوجود صرف 3فیصد یوکرنیوں کا خیال ہے کہ وہ روس کے مقابلے میں فتح حاصل کر سکتے ہیں۔
جب کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر میں عہدے پر ہوتا تو نہ اسرائیل پر حملہ ہوتا نہ ہی یوکرین جنگ ہوتی۔ ٹرمپ اپنے دور اقتدار اور اس کے بعد بھی دلچسپ بیانات دینے کے حوالے سے مشہور ہیں۔ حال ہی میں انھوں نے نیٹو تنظیم کے حوالے ایک ایسا بیان دیا جس پر نیٹو ممالک نے اپنی ناراضی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ نیٹو تنظیم کا سارا بوجھ اکیلے امریکا کو اٹھانا پڑ رہا ہے اور نیٹو اتحادی اپنے واجبات ادا کرنے سے انکاری ہے۔
یہ واجبات طویل مدت سے واجب الادا ہیں۔ اس لیے انھوں نے روس کو مشورہ دیا ہے کہ وہ نیٹو ممالک پر حملہ کر کے انھیں سبق سکھائے۔ امریکی صدارتی امیدوار نکی ہیلی جنھوں نے غزہ جنگ کے حوالے سے یہ بیان دیا تھا کہ فلسطینیوں کو ماڑ ڈالو، انھیں ختم کر دو کو ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی کیرولینا میں ری پبلیکن پارٹی کے پرائمری انتخابات میںہی شکست دے دی حالانکہ وہ ماضی میں اس ریاست میں 6سال گورنر کے فرائض انجام دے چکی ہیں۔
اس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ امریکی انتخابات جو رواں سال نومبر کے پہلے ہفتے میں ہونے والے ہیں، ٹرمپ کی مقبولیت جوبائیڈن کے مقابلے میں بڑھ رہی ہے جب کہ جوبائیڈن غزہ جنگ میں اسرائیل کی حمایت کرنے پر شدید تنقید کی زد میں ہیں خاص طور پر امریکا میں مقیم مسلمانوں کی طرف سے ۔ میری لینڈ میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ اگر بائیڈن دوبارہ انتخابات جیت گئے تو سب کچھ بہت خراب ہو جائے گا۔
تارکین وطن کی تعداد 50ملین سے تجاوز کر جائے گی۔ صحت سماجی تحفظ اور تعلیم کا نظام تباہ ہو جائے گا۔ غیر ملکی گروہ امریکی سرزمین پر حملہ کر دیں گے اور چین امریکا پر غلبہ حاصل کر لے گا۔ ری پبلیکن شخصیات کی بڑی تعداد نے نکی ہیلی پر زور دیا ہے کہ وہ صدارتی دوڑ چھوڑ دیں تاہم ہیلی نے کہا ہے کہ وہ امریکیوں کی اکثریت کی جانب سے ٹرمپ اور صدر جوبائیڈن دونوں کو مسترد کرنے تک اپنی مہم جاری رکھیں گی۔ انھوں نے ان دونوں شخصیات پر ملک کو تقسیم کرنے کا الزام عائد کیا۔
روس نے خبردار کیا ہے کہ اگر نیٹو کے یورپی ممبران یوکرین میں لڑنے کے لیے فوج بھیجتے ہیں تو روس اور امریکا کی زیر قیادت نیٹو فوجی اتحاد کے درمیان تنازعہ ناگریز ہو جائے گا جب کہ روسی صدر پیوتن اس سے قبل ہی نیٹو اور روس کے درمیان براہ راست تصادم کے خطرات سے خبردار کر چکے ہیں۔
فرانسیسی صدر نے کہا ہے کہ نیٹو فوج کو یوکرین بھیجنے کے امکان کو مسترد نہیں کیا جا سکتا کریملن کے ترجمان نے فرانسیسی صدر کے اس بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ نیٹو ممالک کی طرف سے یوکرین میں کچھ دستے بھیجنے کے امکان کو ایک بہت اہم نیا عنصر قرار دیا۔ روسی ترجمان نے کہا کہ مغرب کو اپنے آپ سے سوال کرنا چاہیے کہ کیا ایسا منظر ان نیٹو ممالک اور ان کے عوام کے مفاد میں ہے۔
جب کہ صدر جوبائیڈن نے خبردار کیا ہے کہ روس اور نیٹو کے درمیان تصادم تیسری جنگ عظیم کو جنم دے سکتا ہے۔ فرانسی صد رمیکرون نے کہا ہے کہ کسی بھی چیز کو خارج ازامکان قرار نہیں دیا جانا چاہیے۔ کیونکہ مغرب روس کا مقابلہ کرنے کی حکمت عملی تلاش کر رہا ہے۔
سوال یہ ہے کہ امریکا سمیت پورا مغرب روس کو کیوں اپنے لیے خطرہ قرار دے رہا ہے۔ اس کے ڈانڈے افغانستان سے امریکی فوجی انخلاسے ملتے ہیں۔ مغربی انٹیلی جنس نے امریکی اسٹیبلشمنٹ کو خبردار کیا کہ روس اور چین کا اتحاد مغرب کی عالمی بالادستی کا خاتمہ کرنے والا ہے۔ ایسی اطلاعات کے بعد ہی امریکا اور نیٹو نے افغانستان سے انخلا کیا تاکہ بھاری اخراجات سے چھٹکارا حاصل کیا ۔
افغانستان کو چھوڑ کر انھوں نے روس کو یوکرین میں گھیرنے کا فیصلہ کر لیا، بالکل اسی طرح 44سال پہلے انھوں نے سودیت یونین کو افغانستان میں گھیر کر توڑ ڈالا تھا۔ اب یہ سب مل کر یوکرین جنگ کے ذریعے روس کو فوجی اور اقتصادی طور پر تباہ کرنا چاہتے ہیں۔
اس سے پہلے حفظ تقدم کے طور پر یوکرینی انتخابات میں موجودہ صدر کو جتوایا گیا، یہی وجہ ہے کہ یوکرین جنگ کے آغاز میں جب روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط ہونے ہی والے تھے تو یوکرینی صدر اس پر تیار نہیں ہوئے ۔ اس کے بعد چین کی باری ہے جسے تائیوان کا بہانہ بنا کر عسکری اور معاشی طور پر کرش کیاجائے گا۔ یوں گلیاں ہو جان سنجیاں، وچ مرزا یار ۔
اپریل 8کو مکمل سورج گرہن لگے گا جو شمالی امریکا میں نظر آئے گا لیکن اس کے برے اثرات پوری دنیا پر مرتب ہوں گے۔ اس میں روس، یوکرین، امریکا، پاکستان، بھارت، چین ،ایران فلسطین شامل ہیں۔( ویدک آسٹرولوجی کے مطابق)۔
یوکرینی وزیر اعظم نے کہا کہ کیف کو یقین ہے کہ امریکا اسے تنہا نہیں چھوڑے گا۔ جب کہ اربوں ڈالر کی اہم امداد کو امریکی کانگریس میں سیاسی کشمکش نے روک رکھا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں گہرا یقین ہے کہ امریکا مالی فوجی مسلح مدد کے معاملے میں یوکرین کو نہیں چھوڑے گا۔ لیکن اس کے باوجود صرف 3فیصد یوکرنیوں کا خیال ہے کہ وہ روس کے مقابلے میں فتح حاصل کر سکتے ہیں۔
جب کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر میں عہدے پر ہوتا تو نہ اسرائیل پر حملہ ہوتا نہ ہی یوکرین جنگ ہوتی۔ ٹرمپ اپنے دور اقتدار اور اس کے بعد بھی دلچسپ بیانات دینے کے حوالے سے مشہور ہیں۔ حال ہی میں انھوں نے نیٹو تنظیم کے حوالے ایک ایسا بیان دیا جس پر نیٹو ممالک نے اپنی ناراضی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ نیٹو تنظیم کا سارا بوجھ اکیلے امریکا کو اٹھانا پڑ رہا ہے اور نیٹو اتحادی اپنے واجبات ادا کرنے سے انکاری ہے۔
یہ واجبات طویل مدت سے واجب الادا ہیں۔ اس لیے انھوں نے روس کو مشورہ دیا ہے کہ وہ نیٹو ممالک پر حملہ کر کے انھیں سبق سکھائے۔ امریکی صدارتی امیدوار نکی ہیلی جنھوں نے غزہ جنگ کے حوالے سے یہ بیان دیا تھا کہ فلسطینیوں کو ماڑ ڈالو، انھیں ختم کر دو کو ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی کیرولینا میں ری پبلیکن پارٹی کے پرائمری انتخابات میںہی شکست دے دی حالانکہ وہ ماضی میں اس ریاست میں 6سال گورنر کے فرائض انجام دے چکی ہیں۔
اس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ امریکی انتخابات جو رواں سال نومبر کے پہلے ہفتے میں ہونے والے ہیں، ٹرمپ کی مقبولیت جوبائیڈن کے مقابلے میں بڑھ رہی ہے جب کہ جوبائیڈن غزہ جنگ میں اسرائیل کی حمایت کرنے پر شدید تنقید کی زد میں ہیں خاص طور پر امریکا میں مقیم مسلمانوں کی طرف سے ۔ میری لینڈ میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ اگر بائیڈن دوبارہ انتخابات جیت گئے تو سب کچھ بہت خراب ہو جائے گا۔
تارکین وطن کی تعداد 50ملین سے تجاوز کر جائے گی۔ صحت سماجی تحفظ اور تعلیم کا نظام تباہ ہو جائے گا۔ غیر ملکی گروہ امریکی سرزمین پر حملہ کر دیں گے اور چین امریکا پر غلبہ حاصل کر لے گا۔ ری پبلیکن شخصیات کی بڑی تعداد نے نکی ہیلی پر زور دیا ہے کہ وہ صدارتی دوڑ چھوڑ دیں تاہم ہیلی نے کہا ہے کہ وہ امریکیوں کی اکثریت کی جانب سے ٹرمپ اور صدر جوبائیڈن دونوں کو مسترد کرنے تک اپنی مہم جاری رکھیں گی۔ انھوں نے ان دونوں شخصیات پر ملک کو تقسیم کرنے کا الزام عائد کیا۔
روس نے خبردار کیا ہے کہ اگر نیٹو کے یورپی ممبران یوکرین میں لڑنے کے لیے فوج بھیجتے ہیں تو روس اور امریکا کی زیر قیادت نیٹو فوجی اتحاد کے درمیان تنازعہ ناگریز ہو جائے گا جب کہ روسی صدر پیوتن اس سے قبل ہی نیٹو اور روس کے درمیان براہ راست تصادم کے خطرات سے خبردار کر چکے ہیں۔
فرانسیسی صدر نے کہا ہے کہ نیٹو فوج کو یوکرین بھیجنے کے امکان کو مسترد نہیں کیا جا سکتا کریملن کے ترجمان نے فرانسیسی صدر کے اس بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ نیٹو ممالک کی طرف سے یوکرین میں کچھ دستے بھیجنے کے امکان کو ایک بہت اہم نیا عنصر قرار دیا۔ روسی ترجمان نے کہا کہ مغرب کو اپنے آپ سے سوال کرنا چاہیے کہ کیا ایسا منظر ان نیٹو ممالک اور ان کے عوام کے مفاد میں ہے۔
جب کہ صدر جوبائیڈن نے خبردار کیا ہے کہ روس اور نیٹو کے درمیان تصادم تیسری جنگ عظیم کو جنم دے سکتا ہے۔ فرانسی صد رمیکرون نے کہا ہے کہ کسی بھی چیز کو خارج ازامکان قرار نہیں دیا جانا چاہیے۔ کیونکہ مغرب روس کا مقابلہ کرنے کی حکمت عملی تلاش کر رہا ہے۔
سوال یہ ہے کہ امریکا سمیت پورا مغرب روس کو کیوں اپنے لیے خطرہ قرار دے رہا ہے۔ اس کے ڈانڈے افغانستان سے امریکی فوجی انخلاسے ملتے ہیں۔ مغربی انٹیلی جنس نے امریکی اسٹیبلشمنٹ کو خبردار کیا کہ روس اور چین کا اتحاد مغرب کی عالمی بالادستی کا خاتمہ کرنے والا ہے۔ ایسی اطلاعات کے بعد ہی امریکا اور نیٹو نے افغانستان سے انخلا کیا تاکہ بھاری اخراجات سے چھٹکارا حاصل کیا ۔
افغانستان کو چھوڑ کر انھوں نے روس کو یوکرین میں گھیرنے کا فیصلہ کر لیا، بالکل اسی طرح 44سال پہلے انھوں نے سودیت یونین کو افغانستان میں گھیر کر توڑ ڈالا تھا۔ اب یہ سب مل کر یوکرین جنگ کے ذریعے روس کو فوجی اور اقتصادی طور پر تباہ کرنا چاہتے ہیں۔
اس سے پہلے حفظ تقدم کے طور پر یوکرینی انتخابات میں موجودہ صدر کو جتوایا گیا، یہی وجہ ہے کہ یوکرین جنگ کے آغاز میں جب روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط ہونے ہی والے تھے تو یوکرینی صدر اس پر تیار نہیں ہوئے ۔ اس کے بعد چین کی باری ہے جسے تائیوان کا بہانہ بنا کر عسکری اور معاشی طور پر کرش کیاجائے گا۔ یوں گلیاں ہو جان سنجیاں، وچ مرزا یار ۔
اپریل 8کو مکمل سورج گرہن لگے گا جو شمالی امریکا میں نظر آئے گا لیکن اس کے برے اثرات پوری دنیا پر مرتب ہوں گے۔ اس میں روس، یوکرین، امریکا، پاکستان، بھارت، چین ،ایران فلسطین شامل ہیں۔( ویدک آسٹرولوجی کے مطابق)۔