نیا جمہوری دور

اس سیاسی گھٹا ٹوپ اندھیرے میں شمع روشن کرنے کی ضرورت ہے


نئے جمہوری حکمراں مسند اقتدار پر براجماں ہونے کےلیے تیار ہیں۔ (فوٹو: فائل)

اقتدار کے ایوانوں میں کھلبلی ہے۔ جمہور کے نئے جمہوری حکمراں مسند اقتدار پر براجماں ہونے کےلیے تیار ہیں۔ ایک نئے دور کا نقطہ آغاز ہے۔ 28 کروڑ عوام کے روز و شب براہ راست اس اقتدار کی منتقلی سے متاثر ہوں گے۔ امید و آس اور خوف و یاس کے ملے جلے جذبات ہیں۔ کیا محمد علی جناح کے پاکستان کو اوج ثریا سے ہم کنار کرنے کی صلاحیت ان نئے حکمرانوں میں موجود ہے؟ کیا علامہ اقبال کی عقابی روح اور انقلابی سوچ سے یہ منتخب نمائندے مزین ہیں؟


پاکستان کی بقا، سلامتی اور معاشی بحالی کو خوفناک چیلنج درپیش ہیں۔ مرکزی اور صوبائی حکومتوں کے پاس غلطی اور بدانتظامی کی کوئی گنجائش نہیں۔ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے معاشی جالوں میں لپٹا ہوا یہ وطن جس کی اکثریت مفلوک الحال ہوچکی ہے، غربت و افلاس کی ایک وبا پھیل چکی ہے، عالمی اداروں کے نافذ کردہ ٹیکسز بارِ گراں کی طرح قوم پر حاوی ہوچکے ہیں۔ معاشی احیاء کے منصوبے کی اشد ضرورت ہے۔ غیر ضروری حکومتی اور سرکاری اخراجات کا بوجھ قوم مزید اٹھانے سے قاصر ہے۔


مملکت خداداد کے نئے حکمرانوں سے امید واثق ہے کہ وہ قوم کا لہو مزید نچوڑنے سے پرہیز کریں گے۔ پاکستان کو معاشی دلدل سے نکالنے کےلیے ہنگامی اقدامات اختیار کرنے کا تقاضا ہے۔ دس سالہ معاشی منصوبہ تخلیق کیا جائے اور تمام سیکٹرز کو فروغ دینے کےلیے اقدامات تجویز کیے جائیں۔ معاشی ایمرجنسی نافذ کرکے ایک سال تک ہنگامی اقدامات اٹھائے جائیں اور معاشی ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے۔ بنگلہ دیش، ترکی، ایران، چین اور روس کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دیا جائے۔ اسمبلیوں میں دشنام طرازی اور غیر اخلاقی بحث و مباحثے پر پابندی عائد کی جائے اور مقتدر حلقوں کا فرض ہے کہ اسمبلیوں میں غیر پارلیمانی حرکات اور وقت کا ضیاع کرنے والے ارکان کو ان کی نشستوں سے فارغ کیا جائے۔ سنجیدہ اور معاشی ماہرین کو موقع دیا جائے۔ اسمبلیوں سے مستقل غیر حاضر رہنے والے ارکان کو بھی نشستوں سے محروم کیا جائے۔ تمام معاشی ماہرین موجودہ نئے حکمرانوں کو اپنی آرا سے نوازیں اور انقلابی روڈ میپ کی سمت سے روشناس کروائیں۔


عوام کو ریلیف دینے کا فوری بندوبست کیا جائے۔ عرب ممالک کا رخ تجارتی طور پر بھارت کی طرف بہت زیادہ ہو گیا ہے، ہم نے معاشی دیوہیکل بھارت کے مقابلے میں عرب ریاستوں کو دوبارہ پاکستان کی طرف راغب کرنا ہے۔ غیر ضروری سرکاری پروٹوکول ہماری بدحالی کی ایک بڑی وجہ ہیں۔ تمام اسمبلیوں میں پاکستان کی معاشی بقا اور ترقی کے بارے میں سنہری تجاویز پیش کی جائیں۔ تمام اسمبلیوں کے ممبران کو پاکستان کے معاشی انقلاب کے سلسلے میں ٹارگٹ دیے جائیں کہ اگلے دو سال میں آپ نے ان معاشی اہداف کو پورا کرنا ہے۔ انتہائی حد سے تجاوز اور غیر قانونی اثاثوں کو قومی تحویل میں لیا جائے اور ممبران پارلیمنٹ کی مراعات کو انتہائی کم درجے تک لایا جائے۔


قوم معاشی روڈ میپ کی منتظر ہے۔ قوم کو پارلیمانی نشست و برخاست سے عدم دلچسپی ہے۔ معاشی دیمک ریاست کی بنیادوں کو چاٹ رہی ہے۔ عالمی ادارے وائسرائے کی طرح ہم پر مسلط ہیں۔ معاشی بندشوں میں جکڑا ہوا پاکستان آزاد خارجہ پالیسی اختیار کرنے سے قاصر ہے۔


اس سیاسی گھٹا ٹوپ اندھیرے میں شمع روشن کرنے کی ضرورت ہے۔ 45 ارب سے زائد کے اس ووٹ ڈالنے کے جمہوری عمل سے ایک اور بدانتظام اشرافیہ نے اگر جنم لے لیا تو پاکستان مزید پستی اور ذلت کا شکار ہوگا۔ وقت اپنے نازک مرحلے میں ہے۔ میڈیا، عوام، مقتدر حلقے ان نئے جمہور کے نمائندوں کو کرپشن، بدانتظامی اور لوٹ مار کی بالکل اجازت نہ دیں۔ ان نئی حکومتوں کو معاشی احیاء کےلیے قیمتی اور سنہری مشوروں اور آراء سے نوازا جائے۔ بیرون ممالک مقیم متمول اور اعلیٰ عہدوں پر فائز پاکستانی اس معاشی انقلاب میں ہر اول دستے کا کردار ادا کریں۔ خدارا اس کشتی کو ڈوبنے سے بچائیں اور نیا جمہوری معاشی پاکستان تشکیل دیں۔


نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔




اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔


تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں