عالمی تجارتی تنظیموں اور معاہدوں میں متحرک ہونا ناگزیر ہوچکا

پاکستان تاحال آئی ٹی پر ڈبلیو ٹی او کے کامیاب ترین کثیر فریقی معاہدے کا حصہ بھی نہیں بن سکا

موثر اصلاحات کے بغیر شرح نمو اور برآمدات کمی کا شکار رہیں گی، قرضوں پر انحصار بڑھے گا۔ فوٹو: فائل

پاکستان کو عالمی تجارتی تنظیموں اور معاہدوں میں متحرک ہونے کی ضرورت ہے۔

بدقسمتی سے پاکستان ابھی تک انفارمیشن ٹیکنالوجی پر ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) کے کامیاب ترین کثیر فریقی معاہدے کا حصہ بھی نہیں بن سکا ہے، جس کا انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تجارت میں حصہ 97 فیصد سے زائد ہے، مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ اس میں حصہ لینے والے ترقی پذیر ممالک کی پیداواری صلاحیت میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔


میاں نواز شریف نے 2017 میں اپنے دور حکومت میں آئی ٹی اے کو جوائن کرنے کی سفارشات کی منظوری دی تھی، لیکن ان کو عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد یہ خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا، نئی حکومت کو فوری طور پر اپنی تجارتی پالیسیوں کو دوبارہ ترتیب دینا چاہیے اور عالمی اداروں اور معاہدات میں متحرک ہوجانا چاہیے، اس کے ساتھ ہی یکطرفہ تجارتی لبرلائزیشن کی بھی ضرورت ہے، تاکہ دیگر مسابقتی ممالک کے ساتھ رونما ہونے والے فرق سے نمٹا جاسکے۔

گزشتہ 15 سالوں کے دوران پاکستان نے خود کو تحفظ پسند ممالک میں شامل کیا ہے اور اپنے اندرونی معاملات کی وجہ سے اب یہ زمبابوے اور میانمار کی صفوں میں کھڑا نظر آتا ہے، یہی وجہ ہے کہ موثر اصلاحات کے بغیر پاکستان کی شرح نمو کمی رہے گی اور برآمدات جمود کا شکار رہے گی اور قرضوں پر انحصار مزید بڑھتا جائے گا۔
Load Next Story