معروف کامیڈین اداکارعدیل ہاشمی کا جنسی زیادتی کا نشانہ بننے کا انکشاف
لڑکوں نے مجھے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا لیکن میں نے خوف کی وجہ سے یہ بات اپنے والدین کو نہیں بتائی، عدیل ہاشمی
معروف پاکستانی کامیڈین اداکار، ہدایتکار اور پروڈیوسر عدیل ہاشمی نے انکشاف کیا ہے کہ وہ بچپن میں اسکول میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنے تھے۔
حال ہی میں عدیل ہاشمی نے خواتین کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والی ماہر بیوٹیشن مسرت مصباح کو خصوصی انٹرویو دیا جہاں اُنہوں نے اپنے بچپن کے دلخراش واقعے کے بارے میں بات کی۔
عدیل ہاشمی نے کہا کہ میری زندگی کئی دلخراش واقعات کا مجموعہ ہے، لوگوں کو ہنسانے والے میرے چہرے نے بہت بُرے واقعات کا سامنا کیا ہے لیکن میں نے کبھی کسی سے اس بارے میں بات نہیں کی۔
کامیڈین اداکار نے اپنے بچپن کا واقعہ سُناتے ہوئے کہا کہ 80 کی دہائی میں، جب میں ساتویں جماعت کا طالب علم تھا تو مجھے جنسی استحصال کا نشانہ بنایا گیا، میری جماعت کے 8 سے 10 آوارہ لڑکوں کا ایک گروپ تھا جو مجھے بہت تنگ کرتا تھا۔
اُنہوں نے کہا کہ اس گروپ کے لڑکوں نے مجھے جنسی استحصال کا نشانہ بنایا لیکن میں نے خوف کی وجہ سے یہ بات اپنے والدین اور ٹیچر کو بھی نہیں بتائی تھی کیونکہ مجھے ڈر تھا کہ وہ لڑکے مجھے اور زیادہ تنگ کریں گے۔
عدیل ہاشمی نے کہا کہ میں نے اپنے بھائی سے اُن لڑکوں کی شکایت کی تو بھائی نے والد صاحب کو بتانے سے منع کیا اور کہا کہ تم خود اُن لڑکوں کا مقابلہ کرو لیکن میں خاموش رہا، میں نے کچھ نہیں کیا کیونکہ میں کمزور تھا۔
اداکار نے کہا کہ اُس زمانے میں کسی کو جنسی استحصال کے بارے میں معلوم ہی نہیں تھا اور میرے ساتھ یہ سب کئی سالوں تک ہوتا رہا اور میں خوف کی وجہ سے برداشت کرتا رہا اور اپنے والدین کو کبھی کچھ بھی نہیں بتا سکا۔
اُنہوں نے کہا کہ میں شکر ادا کرتا ہوں کہ میرا بچپن ختم ہوگیا، میں دوبار ان دونوں میں واپس نہیں جانا چاہتا لیکن میں نے اس واقعے سے بہت کچھ سیکھا ہے اور اپنے بیٹے کو بھی سیکھاتا ہوں۔
عدیل ہاشمی نے مزید کہا کہ میں اپنے بیٹے سے پوچھتا ہوں کہ اگر کوئی بھی لڑکا تنگ کرے تو مجھے بتانا، میں اُن لڑکوں کا منہ توڑ دوں گا۔
حال ہی میں عدیل ہاشمی نے خواتین کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والی ماہر بیوٹیشن مسرت مصباح کو خصوصی انٹرویو دیا جہاں اُنہوں نے اپنے بچپن کے دلخراش واقعے کے بارے میں بات کی۔
عدیل ہاشمی نے کہا کہ میری زندگی کئی دلخراش واقعات کا مجموعہ ہے، لوگوں کو ہنسانے والے میرے چہرے نے بہت بُرے واقعات کا سامنا کیا ہے لیکن میں نے کبھی کسی سے اس بارے میں بات نہیں کی۔
کامیڈین اداکار نے اپنے بچپن کا واقعہ سُناتے ہوئے کہا کہ 80 کی دہائی میں، جب میں ساتویں جماعت کا طالب علم تھا تو مجھے جنسی استحصال کا نشانہ بنایا گیا، میری جماعت کے 8 سے 10 آوارہ لڑکوں کا ایک گروپ تھا جو مجھے بہت تنگ کرتا تھا۔
اُنہوں نے کہا کہ اس گروپ کے لڑکوں نے مجھے جنسی استحصال کا نشانہ بنایا لیکن میں نے خوف کی وجہ سے یہ بات اپنے والدین اور ٹیچر کو بھی نہیں بتائی تھی کیونکہ مجھے ڈر تھا کہ وہ لڑکے مجھے اور زیادہ تنگ کریں گے۔
عدیل ہاشمی نے کہا کہ میں نے اپنے بھائی سے اُن لڑکوں کی شکایت کی تو بھائی نے والد صاحب کو بتانے سے منع کیا اور کہا کہ تم خود اُن لڑکوں کا مقابلہ کرو لیکن میں خاموش رہا، میں نے کچھ نہیں کیا کیونکہ میں کمزور تھا۔
اداکار نے کہا کہ اُس زمانے میں کسی کو جنسی استحصال کے بارے میں معلوم ہی نہیں تھا اور میرے ساتھ یہ سب کئی سالوں تک ہوتا رہا اور میں خوف کی وجہ سے برداشت کرتا رہا اور اپنے والدین کو کبھی کچھ بھی نہیں بتا سکا۔
اُنہوں نے کہا کہ میں شکر ادا کرتا ہوں کہ میرا بچپن ختم ہوگیا، میں دوبار ان دونوں میں واپس نہیں جانا چاہتا لیکن میں نے اس واقعے سے بہت کچھ سیکھا ہے اور اپنے بیٹے کو بھی سیکھاتا ہوں۔
عدیل ہاشمی نے مزید کہا کہ میں اپنے بیٹے سے پوچھتا ہوں کہ اگر کوئی بھی لڑکا تنگ کرے تو مجھے بتانا، میں اُن لڑکوں کا منہ توڑ دوں گا۔