تلخ و شیریں
پاکستان میں دھکے کھاتے اور جوتیاں چٹخاتے پھِرتے ہوئے بہت سے لوگ امریکا جاکرکیا سے کیا ہوگئے
جب امریکا کا خلائی مشن اپالو چاند پر جانے کے لیے روانہ ہوا تو ایک اپالوکمانڈر نے بڑی دانائی کی بات کہی۔ اُس کا کہنا تھا کہ ہم چاند کو دریافت کرنے کے لیے گئے تھے لیکن ہوا یہ کہ ہم نے زمین کو دریافت کر لیا۔
جب ہم نے زمین کو انتہائی فاصلے سے مڑکر دیکھا تو ہمیں معلوم ہوا کہ ہمارا کرہِ ارض خلاء بسیط میں ایک زرد نیلا نقطہ جیسا دکھائی دیا جس نے انسانیت کو باورکرایا کہ ہمارا سیارہ کتنا خوبصورت اور بیش قیمت ہونے کے باوجود خلاء کی ویرانی میں تنِ تنہا تھا۔ جی ہاں! یہ وہی چھوٹا سا نقطہ تھا جسے ہم اپنا گھرکہتے ہیں۔ گھر پیارا گھر !
پھر یوں بھی ہوا کہ 9/11 کے واقعے کے بعد کے برسوں میں اور خصوصاً پاکستان میں بِن لادِن کی موجودگی کا پتہ چلنے کے بعد ہمارے وطن عزیز پاکستان کی ساکھ بُری طرح متاثر ہوگئی جس کی وجہ سے امریکا میں رہنے والے پاکستانیوں کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔
امریکا میں مقیم پاکستانیوں کی خاصی بڑی تعداد کاروباری لوگوں کی ہے جنھیں لین دین کے معاملے میں کھرا ہونے کی وجہ سے بڑی قدرکی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ پاکستانی تاجروں کی اکثریت مختلف قسم کے شعبوں سے منسلک ہے جن میں پٹرول پمپ کا کاروبار سرِ فہرست ہے۔
اِس کے علاوہ یہ پاکستانی انشورنس، ریسٹونٹس، جنرل سپلائزر، ہیلتھ کیئر وغیرہ کے شعبوں سے بھی وابستہ ہیں۔ پاکستانیوں کی اچھی خاصی تعداد جو ڈاکٹروں پر مشتمل ہے، اسپتالوں کا کاروبار کرتی ہے۔ دراصل اِن کی سوچ یہ ہے کہ بڑی نوکری سے اپنا کاروبار بہتر ہے۔پاکستانیوں کی کارکردگی کے مدنظر امریکی صنعتی اداروں میں اِن کا مقام بہت بلند ہے۔
حقیقت تو یہ ہے کہ انھیں پیدائشی گورے اور سیاہ فام امریکیوں پر سبقت حاصل ہے۔ مثال کے طور پر اگر کوئی پاکستانی نژاد امریکی کسی بینک سے قرضہ لینا چاہتا ہے تو بینک اُس سے بے دھڑک معاملات طے کرلیتا ہے اور بڑے سے بڑا قرضہ دینے سے نہیں ہچکچاتا کیونکہ اُسے پورا یقین ہوتا ہے کہ وہ قرض سے حاصل کی گئی رقم کو نہ تو ضایع کرے گا اور نہ ہی ادائیگی کے معاملے میں کوئی گڑبڑ کرے گا۔ پاکستانی کلائنٹس کا ماضی کا ریکارڈ اِس بات کی قطعی ضمانت ہے کہ یہ لوگ انتہائی ذمے دار، معاملہ فہم، ایماندار اور قابلِ بھروسہ ہوتے ہیں۔
پاکستانی بزنس مین کی اضافی خصوصیت یہ ہے کہ وہ اپنا کاروبارکبھی بند نہیں کرتا، کرسمس ہو یا کوئی اور تہوار ہو وہ اپنا کاروبار ہرگز بند نہیں کرتا۔ پاکستانی نژاد امریکیوں کی اِس نمایاں خوبی کی وجہ سے امریکی آئل کمپنیاں پاکستانیوں کو خصوصی ترجیح دیتی ہیں۔ اِس میں کوئی شک نہیں امریکا وہ ملک ہے جہاں مواقعے ہی مواقعے ہیں بشرطیکہ آپ محنتی، ایماندار اور ذمے دار ہوں۔ امریکا سونے کی ایسی کان ہے جس میں جو بھی چلا جاتا ہے سونا بن جاتا ہے۔
یہ وہ جگہ ہے جہاں کام چور اور نکمے اور بددیانت لوگوں کے لیے کسی قسم کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکی پاکستانی امریکا میں زیادہ خوشحالی اور آسودگی کے ساتھ زندگی گزارتے ہیں۔ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ جسے بھی موقع مل رہا ہے وہ پاکستانی امریکا کا رُخ کر رہا ہے اور چلو چلو امریکا چلوکی صدا لگا رہا ہے۔
یہ حقیقت روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ پاکستان میں دھکے کھاتے اور جوتیاں چٹخاتے پھِرتے ہوئے بہت سے لوگ امریکا جاکرکیا سے کیا ہوگئے۔ صرف اتنا ہی نہیں بلکہ دنیا کے مختلف ممالک سے آنے والے لوگ بھی پاکستانی آجروں کی یہاں نوکریاں کر رہے ہیں جو بڑے فخر کی بات ہے۔ یہ وہی پاکستانی ہیں جو اپنے ملک میں 15، 15 گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ برداشت کرتے ہیں۔
سَر پھول وہ چڑھا جو چمن سے نکل گیا
عزت اُسے ملی جو وطن سے نکل گیا
جب ہم نے زمین کو انتہائی فاصلے سے مڑکر دیکھا تو ہمیں معلوم ہوا کہ ہمارا کرہِ ارض خلاء بسیط میں ایک زرد نیلا نقطہ جیسا دکھائی دیا جس نے انسانیت کو باورکرایا کہ ہمارا سیارہ کتنا خوبصورت اور بیش قیمت ہونے کے باوجود خلاء کی ویرانی میں تنِ تنہا تھا۔ جی ہاں! یہ وہی چھوٹا سا نقطہ تھا جسے ہم اپنا گھرکہتے ہیں۔ گھر پیارا گھر !
پھر یوں بھی ہوا کہ 9/11 کے واقعے کے بعد کے برسوں میں اور خصوصاً پاکستان میں بِن لادِن کی موجودگی کا پتہ چلنے کے بعد ہمارے وطن عزیز پاکستان کی ساکھ بُری طرح متاثر ہوگئی جس کی وجہ سے امریکا میں رہنے والے پاکستانیوں کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔
امریکا میں مقیم پاکستانیوں کی خاصی بڑی تعداد کاروباری لوگوں کی ہے جنھیں لین دین کے معاملے میں کھرا ہونے کی وجہ سے بڑی قدرکی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ پاکستانی تاجروں کی اکثریت مختلف قسم کے شعبوں سے منسلک ہے جن میں پٹرول پمپ کا کاروبار سرِ فہرست ہے۔
اِس کے علاوہ یہ پاکستانی انشورنس، ریسٹونٹس، جنرل سپلائزر، ہیلتھ کیئر وغیرہ کے شعبوں سے بھی وابستہ ہیں۔ پاکستانیوں کی اچھی خاصی تعداد جو ڈاکٹروں پر مشتمل ہے، اسپتالوں کا کاروبار کرتی ہے۔ دراصل اِن کی سوچ یہ ہے کہ بڑی نوکری سے اپنا کاروبار بہتر ہے۔پاکستانیوں کی کارکردگی کے مدنظر امریکی صنعتی اداروں میں اِن کا مقام بہت بلند ہے۔
حقیقت تو یہ ہے کہ انھیں پیدائشی گورے اور سیاہ فام امریکیوں پر سبقت حاصل ہے۔ مثال کے طور پر اگر کوئی پاکستانی نژاد امریکی کسی بینک سے قرضہ لینا چاہتا ہے تو بینک اُس سے بے دھڑک معاملات طے کرلیتا ہے اور بڑے سے بڑا قرضہ دینے سے نہیں ہچکچاتا کیونکہ اُسے پورا یقین ہوتا ہے کہ وہ قرض سے حاصل کی گئی رقم کو نہ تو ضایع کرے گا اور نہ ہی ادائیگی کے معاملے میں کوئی گڑبڑ کرے گا۔ پاکستانی کلائنٹس کا ماضی کا ریکارڈ اِس بات کی قطعی ضمانت ہے کہ یہ لوگ انتہائی ذمے دار، معاملہ فہم، ایماندار اور قابلِ بھروسہ ہوتے ہیں۔
پاکستانی بزنس مین کی اضافی خصوصیت یہ ہے کہ وہ اپنا کاروبارکبھی بند نہیں کرتا، کرسمس ہو یا کوئی اور تہوار ہو وہ اپنا کاروبار ہرگز بند نہیں کرتا۔ پاکستانی نژاد امریکیوں کی اِس نمایاں خوبی کی وجہ سے امریکی آئل کمپنیاں پاکستانیوں کو خصوصی ترجیح دیتی ہیں۔ اِس میں کوئی شک نہیں امریکا وہ ملک ہے جہاں مواقعے ہی مواقعے ہیں بشرطیکہ آپ محنتی، ایماندار اور ذمے دار ہوں۔ امریکا سونے کی ایسی کان ہے جس میں جو بھی چلا جاتا ہے سونا بن جاتا ہے۔
یہ وہ جگہ ہے جہاں کام چور اور نکمے اور بددیانت لوگوں کے لیے کسی قسم کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکی پاکستانی امریکا میں زیادہ خوشحالی اور آسودگی کے ساتھ زندگی گزارتے ہیں۔ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ جسے بھی موقع مل رہا ہے وہ پاکستانی امریکا کا رُخ کر رہا ہے اور چلو چلو امریکا چلوکی صدا لگا رہا ہے۔
یہ حقیقت روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ پاکستان میں دھکے کھاتے اور جوتیاں چٹخاتے پھِرتے ہوئے بہت سے لوگ امریکا جاکرکیا سے کیا ہوگئے۔ صرف اتنا ہی نہیں بلکہ دنیا کے مختلف ممالک سے آنے والے لوگ بھی پاکستانی آجروں کی یہاں نوکریاں کر رہے ہیں جو بڑے فخر کی بات ہے۔ یہ وہی پاکستانی ہیں جو اپنے ملک میں 15، 15 گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ برداشت کرتے ہیں۔
سَر پھول وہ چڑھا جو چمن سے نکل گیا
عزت اُسے ملی جو وطن سے نکل گیا