’’دہشت گرد ایئر پورٹ کی اہم تنصیبات تک پہنچ گئے تھے‘‘

پی آئی اے کے جہاز، ایئر ٹریفک کنٹرول، فائر بریگیڈ، سی اے اے ہیڈ کوارٹر انکے نشانے پرتھا

پی آئی اے کے جہاز، ایئر ٹریفک کنٹرول، فائر بریگیڈ، سی اے اے ہیڈ کوارٹر انکے نشانے پرتھا۔ فوٹو: ایکسپریس/فائل

کراچی ایئرپورٹ پرحملہ دہشت گردوں نے اہم تنصیبات تک رسائی حاصل کرلی تھی۔ دہشت گردوں اور سیکیورٹی فورسزکے درمیان جاری لڑائی تقریبا آدھے سے پونے کلومیٹرکی حدودمیں لڑی گئی۔

دہشت گردوں کی پہلی ٹولی کراچی ایئرپورٹ کے فوکرگیٹ سے اندرداخل ہونے میںکامیاب ہوئی۔ فوکرگیٹ سے اندرداخل ہوتے ہی ان کے سامنے اوراطراف میںپاک فضائیہ کے متعددجہاز، گیٹ سے متصل پی آئی اے کے شعبہ انجینئرنگ کے شیڈزمیں موجود تھے۔ دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میںایک جہاز کو معمولی نقصان بھی پہنچا۔


پی آئی اے کے شیڈزکے ساتھ اولڈ ٹرمنل کی عمارت ہے اوراسی عمارت سے متصل سول ایوی ایشن اتھارٹی کا ہیڈکوارٹر ہے جس کی ایک منزل ایئرٹریفک کنٹرول کیلیے مختص ہے۔ سی اے اے ہیڈکوارٹر کے ساتھ سی اے اے شعبہ فائربریگیڈ کے شیڈزاور دفاترہیں۔ اسکے ساتھ جہازوںمیں فیولنگ کرنے والی ایندھن کی مین لائن ہے اورپھرپارکنگ بے کے ساتھ ہی کارگوٹرمنل ہے جس کے بعد جناح ٹرمنل کی حدودشروع ہوجاتی ہیں۔

دہشت گردوں کی دوسری ٹولی کارگوٹرمنل سے منسلک مرکزی گیٹ سے اندر داخل ہوئی اورتقریباً 5گھنٹے جاری رہنے والے گھمسان کی جنگ پی آئی اے کے شعبہ انجینئرنگ کے شیڈزاور کارگوٹرمنل کے درمیان لڑی گئی۔ ایئرپورٹ کے نقشے کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ کسی کرامت سے کم نہیںلگتا کہ جدید ترین اورتباہ کن اسلحے اوربارود سے لیس دہشت گرداپنی دسترس میںموجود اہم ترین تنصیبات کوقابل ذکرنقصان پہنچانے میں ناکام رہے اورسیکیورٹی فورسزتمام اہم تنصیبات کونہ صرف محفوظ رکھنے میںکامیاب ہوئیں بلکہ دہشت گردوںکو جناح ٹرمنل کی حدودمیں بھی داخل نہیںہونے دیاگیا۔

قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے مطابق بظاہرایسا لگتاہے کہ دہشت گردوںکا منصوبہ فوکرگیٹ اورکارگو ٹرمنل کے درمیان کسی عمارت پر مورچہ بندہوکرتنصیبات کونشانہ بناناتھا اوروہ عملے کے ارکان کو یرغمال بھی بناسکتے تھے تاہم خوش قسمتی سے وہ ایساکرنے میںکامیاب نہیں ہوسکے۔
Load Next Story