کورکمانڈرز کانفرنس اعلامیہدیر آید درست آیدفیصل واوڈا

فوج نے جو موقف اپنایا اور جو سختی دکھائی وہ اصل میں کئی دھائیاں پہلے دکھانی چاہیے تھی

اخلاقی طور پر (ن) لیگ، پیپلزپارٹی کومخصوص نشستیں قبول نہیں کرنی چاہیے،نجی ٹی وی سے گفتگو ۔ فوٹو : فائل

سابق سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ کورکمانڈرز کانفرنس کا جو اعلامیہ آیا ہے، فوج نے جو موقف اپنایا اور جو سختی دکھائی وہ اصل میں کئی دھائیاں پہلے دکھانی چاہیے تھی۔ پچھلے آٹھ دس سال میں جو سپیس دیتے گئے، تمام سیاسی پارٹیوں نے بلاوجہ ادارے کو بدنام کیا۔

یہ سپیس اگر اس وقت روک دی جاتی تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتے، تاہم دیر آید درست آید۔ بہت اچھا اقدام ہے۔ ایک نجی ٹی وی سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے ججوں پر بغیر ثبوت الزامات نہیں لگا سکتے۔ اس کا ایک طریقہ کار ہے۔اگر کوئی چیز ملتی ہے تو آپ سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کریں۔

اسی طرح فوج سے آپ کو پرابلم ہے توآپ ان کے میکانزم میں چلے جائیں مگر یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ سوشل میڈیا پر ان کے خلاف بات کریں، سوشل میڈیا پر مخصوص مہم چلا کر ، یو ٹیوب سے ڈالر کمانے کا ذریعہ بنا ہوا ہے۔


آپ جتنا جس کو گالی دیں، ویوورز بڑھتے ہیں اور ڈالر ملتے ہیں، فوج نے جو موقف اپنایا وہ بہت اچھا ہے، یہ پاکستان کی خود مختاری ، اس کی بقا کےلیے بہت ضروری ہے، ماضی میں جو غلطیاں ہو گئی ہیں ان کو روکنے کےلیے بہت اچھا اقدام ہے، جنہوں نے آگ لگائی ہے، کور کمانڈر ہاﺅس کا نقصان کیا ہے، ان کو تو آرمی کورٹس کے حوالے کیا جائے کیونکہ آرمی کی ڈومین میں اٹیک ہوا ہے، یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ حملہ فوج پر کریں اور فیصلہ کوئی اور کرے، 9 مئی کا واقعہ حقیقی تھا۔ عمران خان پر جو حملہ ہوا وہ بھی حقیقی تھا۔

اس کو ڈرامہ کہہ کر آپ اکسا رہے ہیں ، اسی طرف دھکیل رہے ہیںجو ہمارا کام نہیں ہونا چاہیے۔ جیسے آپ 9 مئی کے واقعات کی تحقیقات کرنا چاہتے ہیں، بالکل کریں، اس کا ٹرائل آرمی کورٹس ہی کریں، اسی طرح ماڈل ٹاﺅن میں جو قتل ہوئے تھے ان کی بھی تحقیقات کریں۔ جوڈیشل کمیشن کےلیے تو بھٹو کیس کو 52 سال لگے ہیں،جنہوں نے نعرے لگائے ہیں ان کا مقدمہ سول کورٹس میں چلنا چاہیے۔ اس کی ٹائم لائن دے کر چار چھ مہینے میں فیصلہ کریں۔

ان کو بھی سزائیں ملیں مگر نرم سزائین ملیں،انہوں نے کہا کہ فارم 45اور فارم 47 میں چھولے کھائیں۔ کوئی ٹمپرنگ نہیں ہے۔ یہ 2018میں بھی ہوئی تھی۔ 2013میں بھی ہوئی تھی۔ لیکن وہ آرٹسٹک طریقے سے ہوئی تھی،سنی اتحاد کی مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ قانونی معاملہ ہے،تاہم اخلاقی طور مخصوص نشستیں (ن) لیگ یا پیپلزپارٹی کی نہیں بنتیں، ان کو قبول بھی نہیں کرنی چاہیے۔

وہ پی ٹی آئی کی بھی نہیں بنتیں،انہوں نے کہا کہ ان کی رائے اور تجزیہ ہے کہ سپریم کورٹ ایک درمیانہ راستہ اختیار کرے گا جس کے تحت وہ کہیں گے کہ یہ پی ٹی آئی کی نہیں بنتیں کیونکہ انہوں نے لسٹ جمع نہیں کرائی تھی۔ یہ کسی اور پارٹی کو بھی نہیں ملیں گی۔
Load Next Story