بھارتی میڈیا اور سیاستدان پاکستان سے متعلق بہت منفی پروپگینڈا کرتے ہیں ہندو یاتری

پاکستانیوں سے متعلق جو سوچ تھی وہ سرحد پار کرتے ہی بدل گئی ہے،پاکستانی بہت محبت کرنے والے اورملنسار ہیں، بھارتی نوجوان

پاکستانی حکام نے واہگہ بارڈر پر بھارتی یاتریوں کا استقبال کیا—فوٹو: ایکسپریس نیوز

بھارت سے ہندو مذہبی تہوار مہاشیوراتری منانے کے لیے 112 ہندو یاتری پاکستان پہنچ گئے، وفد میں چند ایسے نوجوان بھی شامل ہیں جو پہلی بار پاکستان آئے ہیں اور کہتے ہیں بھارتی میڈیا اور سیاست پاکستان سے متعلق منفی پروپیگنڈا کرتے ہیں جبکہ یہاں کے لوگ ملنسار ہیں۔

بھارت سے آئے ہوئے 112 یاتریوں میں شامل 18 سالہ یوراج شرما کا تعلق بھارتی شہر لدھیانہ اور 20 سالہ کالیکا ٹھاکر ہماچل پردیش کی رہنے والی ہیں، دونوں پہلی بار پاکستان آئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وہ پاکستان دیکھنا اور یہاں کے لوگوں سے ملنا چاہتے تھے، انہوں نے جو کچھ پاکستان کے لوگوں کے بارے میں سوچ رکھا تھا وہ اس سے مختلف ہے۔

ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے یوراج شرما نے کہا کہ جب انہوں نے اپنے دوستوں کو بتایا کہ وہ پاکستان جا رہے ہیں تو ان کے دوستوں نے کہا تم پاگل ہو کیا، یوراج شرما کہتے ہیں ان کے دوستوں کے پاکستان سے متعلق خیالات کچھ اچھے نہیں ہیں شاید اس کی وجہ بھارتی میڈیا اور سیاست دانوں کا پاکستان مخالف منفی پراپیگنڈا ہے۔

یوراج شرما نے کہا کہ بعض لوگوں نے اسے یہ بھی کہا کہ اگرتم پاکستان چلے گئے تو پھر تمہارا امریکا اور کینیڈا سے مغربی ممالک کا ویزا نہیں لگ سکے گا لیکن انہوں نے کسی کی پرواہ نہیں کی ، وہ پاکستان دیکھنا اور یہاں کے لوگوں سے ملنا چاہتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے دل میں پاکستان کے لوگوں سے متعلق جو سوچ تھی وہ یہاں سرحد پار کرتے ہی بدل گئی ہے، پاکستانی بہت محبت کرنے والے اور ملنسار لوگ ہیں۔

ہماچل پردیش سے تعلق رکھنے والی کالیکا شرما کے خیالات بھی کچھ ایسے ہی تھے اور بتایا کہ وہ لاہور سے جی بھر کر شاپنگ کریں گی، لاہور کا انارکلی بازار اور شاہی قلعہ دیکھیں گی۔


انہوں نےکہا کہ دونوں ملکوں کی سیاست اور راج نیتی نے عوام کو ایک دوسرے سے دور کر دیا ہے، وہ پاکستانی لوگوں کا پیار سمیٹ کر واپس جائیں گی اور اپنی دوستوں کو بتائیں گی کہ پاکستان کس قدر پیارا ملک ہے۔

یوراج اور کالیکا ٹھاکر سمیت کئی بھارتی شہری پہلی بار مہاشیوراتری منانے آنے والے وفد کے ساتھ پاکستان آئے ہیں،چند یاتری ایسے بھی ہیں جن کے اجداد کا تعلق پاکستان سے تھا لیکن 1947 میں انہیں اپنا گھر بار چھوڑ کر انڈیا جانا پڑا تھا اور وہ یاتری اپنے آبائی گھر دیکھنا چاہتے ہیں۔

اہگہ بارڈر پر متروکہ وقف املاک بورڈ کے ایڈیشنل سیکریٹری شرائنز رانا شاہد سلیم اور پاکستان ہندو مندر مینجمنٹ کمیٹی کے ذمہ داران نے بھارت سے آئے مہمانوں کو ہار پہنا کر ان کا استقبال کیا۔

بھارتی ہندو یاتریوں کے گروپ لیڈر شووبجاج کا کہنا تھا کہ شری کٹاس راج مندر اور وہاں موجود تالاب ان کے لیے انتہائی مقدس ہیں، وہ لوگ شری کٹاس راج مندر میں شیولنگ کی پوجا اور مقدس تالاب میں غسل کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ ہندو عقیدے کے مطابق جب بھگوان شیو کی بیوی پاروتی کو ستی کیا گیا تو وہ ان کی یاد میں اس قدر روئے تھے کہ ان کے آنسوؤں سے جھیل بن گئی جو ابھی تک موجود ہے، اس کے علاوہ یہاں پانڈوؤں سے منسوب مقدس غاریں بھی ہیں۔

متروکہ وقف املاک کے ایڈیشنل سیکرٹری شرائنز رانا شاہد سلیم نے بتایا کہ ہندو یاتریوں کے قیام وطعام اور سیکیورٹی کا بھرپور انتظام کیا گیا ہے، پاکستان کی طرف سے ہمیشہ بھارتی سکھ اور ہندو یاتریوں کو خوش آمدید کہا جاتا ہے اور یہاں ہندو مکمل آزادی کے ساتھ اپنی مذہبی رسومات ادا کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہندویاتری ایک رات لاہور میں قیام کے بعد 7 مارچ کو شری کٹاس راج مندر چکوال پہنچیں گے، جہاں 9 مارچ کو مہاشیوراتری کی مرکزی تقریب ہوگی، ہندو یاتری لاہور کے کرشنا مندر اور لوہ کے مندر میں بھی پوجا پاٹ کریں گے۔

واضع رہے کہ لوہ کا مندر لاہور کے شاہی قلعہ میں واقع ہے، ہندو روایات کے مطابق لوہ، ہندو دیوتا شری رام کے بیٹے تھے اور ان کے مطابق لاہور شہر لوہ سے ہی منسوب ہے۔ مقامی انتظامیہ والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی نے لوہ کے مندر کی تزئین و آرائش بھی کردی ہے۔
Load Next Story