عدلیہ سے امید ہے کہ مخصوص نشستوں پر فیصلہ آئین کے مطابق ہوگا بیرسٹر گوہر
امید ہے عدلیہ آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کرے گی، ہمارے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب ہوں گے، اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو
چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان کہا ہے کہ خواتین کی نشستوں کے حوالے سے سندھ اور پشاور کی ہائی کورٹس میں جائیں گے ہمیں عدلیہ سے امید ہے کہ آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ ہوگا، ہمارے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب ہوں گے۔
یہ بات انہوں نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ ان کے ساتھ سابق صوبائی وزیر تیمور خان جھگڑا اور رہنما تحریک انصاف بیرسٹر سلمان اکرم راجہ بھی موجود تھے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کا ٹرائل جس طرح سے چل رہا ہے سب کے سامنے ہے، نیب کی جانب سے 4 گواہان پیش ہوئے اور دوسرے گواہ پر جرح جاری ہے کیس کے تمام فائنل آرڈر کو ہائی کورٹ میں لے کر جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کابینہ بن چکی ہے، عمران خان سے خواتین کی نشستوں کے حوالے سے گفتگو ہوئی اب خواتین کی نشستوں کے حوالے سے سندھ اور پشاور کی ہائی کورٹس میں جائیں گے ہمیں عدلیہ سے امید ہے کہ آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ ہوگا، بانی پی ٹی آئی سے مشورہ ہوا ہے کہ ہمارے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب ہوں گے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف پہلے بھی کہہ چکی ہے کہ ہم قومی اسمبلی میں 180 سیٹیں جیت چکے ہیں اور ہم تمام فیکٹس پہلے سے دے چکے ہیں پورے ملک میں 40 فیصد تک ٹرن آؤٹ رہا ہے، سپریم کورٹ نے کئی بار کہا کہ یہ ان نیچرل ٹرن آؤٹ ہے، بہت سے حلقوں سے ہمیں نوے فیصد ٹرن آؤٹ ملا اور ہمیں ہروایا گیا، فارم 45 پریزائیڈنگ افسر ووٹوں کی انٹری کرتا ہے، اگر فارم 45 میں کوئی غلطی بھی ہو تو سب کے ساتھ درستی والا ڈاکیومنٹ شیئر ہوتا ہے۔
تیمور جھگڑا نے کہا کہ چیئرمین تحریک انصاف کی بات سے تھوڑا اختلاف کرتا ہوں یہ ففتھ جنریشن نہیں فرسٹ جنریشن والے اقدامات کیے گئے، الیکشن کمیشن نے کل بہت سے حلقوں کے فارم 45 شیئر کیے، پھر الیکشن کمیشن نے بہت سے حلقوں کے فارم 45 ویب سائٹ سے ہٹا دیئے، سلمان اکرم راجہ کے حلقے میں فارم 45 پر مخالف امیدوار کے ایک سو کو نو سو بنا دیا گیا اسی طرح خواجہ آصف کے حلقے میں فارم 45 میں دو سو کو آٹھ سو بنا دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ تمام فارم 45 کو ان لوگوں نے مجبوراً ٹیمپر کیا کیوں کے ووٹوں کی تعداد اتنی زیادہ تھی کہ ٹیمپرنگ کے بغیر جتوانا ممکن نہیں تھا اور الیکشن کمیشن نے ٹیمپرڈ فارم 45 خود اپنی ویب سائٹ پر ڈالے، یہ دیکھ کر اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ دھاندلی میں کون کون ملوث تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان، سندھ اور تمام صوبوں میں عجیب و غریب طریقوں سے نمبرز بدلے گئے، کچھ پولنگ اسٹیشنز پر اتنے ووٹرز بھی نہیں تھے جتنے نمبرز بنا دیئے گئے کچھ فارم 45 پر تو پڑھا بھی نہیں جا رہا کہ لکھا کیا ہے، نور عالم خان خود بھی حیران ہیں مجھے اتنے زیادہ ووٹوں سے کیوں جتوادیا گیا؟
یہ بات انہوں نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ ان کے ساتھ سابق صوبائی وزیر تیمور خان جھگڑا اور رہنما تحریک انصاف بیرسٹر سلمان اکرم راجہ بھی موجود تھے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کا ٹرائل جس طرح سے چل رہا ہے سب کے سامنے ہے، نیب کی جانب سے 4 گواہان پیش ہوئے اور دوسرے گواہ پر جرح جاری ہے کیس کے تمام فائنل آرڈر کو ہائی کورٹ میں لے کر جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کابینہ بن چکی ہے، عمران خان سے خواتین کی نشستوں کے حوالے سے گفتگو ہوئی اب خواتین کی نشستوں کے حوالے سے سندھ اور پشاور کی ہائی کورٹس میں جائیں گے ہمیں عدلیہ سے امید ہے کہ آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ ہوگا، بانی پی ٹی آئی سے مشورہ ہوا ہے کہ ہمارے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب ہوں گے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف پہلے بھی کہہ چکی ہے کہ ہم قومی اسمبلی میں 180 سیٹیں جیت چکے ہیں اور ہم تمام فیکٹس پہلے سے دے چکے ہیں پورے ملک میں 40 فیصد تک ٹرن آؤٹ رہا ہے، سپریم کورٹ نے کئی بار کہا کہ یہ ان نیچرل ٹرن آؤٹ ہے، بہت سے حلقوں سے ہمیں نوے فیصد ٹرن آؤٹ ملا اور ہمیں ہروایا گیا، فارم 45 پریزائیڈنگ افسر ووٹوں کی انٹری کرتا ہے، اگر فارم 45 میں کوئی غلطی بھی ہو تو سب کے ساتھ درستی والا ڈاکیومنٹ شیئر ہوتا ہے۔
تیمور جھگڑا نے کہا کہ چیئرمین تحریک انصاف کی بات سے تھوڑا اختلاف کرتا ہوں یہ ففتھ جنریشن نہیں فرسٹ جنریشن والے اقدامات کیے گئے، الیکشن کمیشن نے کل بہت سے حلقوں کے فارم 45 شیئر کیے، پھر الیکشن کمیشن نے بہت سے حلقوں کے فارم 45 ویب سائٹ سے ہٹا دیئے، سلمان اکرم راجہ کے حلقے میں فارم 45 پر مخالف امیدوار کے ایک سو کو نو سو بنا دیا گیا اسی طرح خواجہ آصف کے حلقے میں فارم 45 میں دو سو کو آٹھ سو بنا دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ تمام فارم 45 کو ان لوگوں نے مجبوراً ٹیمپر کیا کیوں کے ووٹوں کی تعداد اتنی زیادہ تھی کہ ٹیمپرنگ کے بغیر جتوانا ممکن نہیں تھا اور الیکشن کمیشن نے ٹیمپرڈ فارم 45 خود اپنی ویب سائٹ پر ڈالے، یہ دیکھ کر اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ دھاندلی میں کون کون ملوث تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان، سندھ اور تمام صوبوں میں عجیب و غریب طریقوں سے نمبرز بدلے گئے، کچھ پولنگ اسٹیشنز پر اتنے ووٹرز بھی نہیں تھے جتنے نمبرز بنا دیئے گئے کچھ فارم 45 پر تو پڑھا بھی نہیں جا رہا کہ لکھا کیا ہے، نور عالم خان خود بھی حیران ہیں مجھے اتنے زیادہ ووٹوں سے کیوں جتوادیا گیا؟