چیئرمین سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا نے پنجاب میں مخصوص نشستیں نہ ملنے کا اقدام لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ۔
صاحبزادہ حامد رضا نے درخواست ایڈووکیٹ اشتیاق اے خان کی وساطت سے دائر کی ، جس میں الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نہ تو ٹریبونل ہے، نہ ہی عدالت۔ اسمبلی میں نشستوں کے تناسب سے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں ملنی چاہییں۔ سنی اتحاد کونسل نے الیکشن لڑا یا نہیں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
سنی اتحاد کونسل کی درخواست میں مزید کہا گیا ہےکہ الیکشن کمیشن کا عمل آئین میں ترمیم کے مترادف ہے۔ الیکشن کمیشن کا فیصلہ اپنے اختیارات سے تجاوز ہے۔ عدالت الیکشن ایکٹ کا سیکشن 104، رول 94 خلاف آئین قرار دے۔
قبل ازیں پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب کی مخصوص نشستوں کا معاملہ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے۔ اس حوالے سے ڈرافٹ تیار کرلیا گیا ہے، ہماری ٹیم آج ہی لاہور ہائی کورٹ میں پنجاب اسمبلی کی مخصوص نشستوں کو چیلنج کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ فارم 45 کا معاملہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔ مخصوص نشستوں کا معاملہ پشاور ہائیکورٹ میں تھا، جس کا فیصلہ وفاق اور کے پی میں اسمبلی پر لاگو ہوگا ۔ بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کو مد نظر رکھتے ہوئے انٹرا پارٹی انتخابات ہوئے ہیں، جسے پھر چیلنج کردیا گیا ہے، اب دیکھتے ہیں الیکشن کمیشن کیا فیصلہ دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ میں کون ہوگا، اس کا فیصلہ وزیراعلیٰ اور ان کے قریبی لوگ کرتے ہیں۔ شیر افضل مروت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے رکن بننے جارہے ہیں۔ ان کی نامزدگی بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کی ہے۔