عراق میں نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد 2 دھماکوں کے نتیجے میں 20 افراد ہلاک اور 25 سے زائد زخمی ہوگئے جبکہ حکومت نے شرپسندوں سے لڑنے کے لئے شہریوں کو مسلح کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق عراق کے شمالی صوبے دیالہ کے شہر بعقوبہ میں اسکول ٹیچر کی نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد میت قبرستان لے جائی جارہی تھی کہ اس دوران 2زوردار دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں 20 افراد ہلاک جبکہ 28 زخمی ہوگئے،امدادی ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر زخمیوں اور لاشوں کو قریبی اسپتال منتقل کردیا جہاں زخمیوں میں سے بعض کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
شرپسندوں کی جانب سے بعقوبہ شہر میں اس وقت دھماکے کئے گئے کہ جب مسلح افراد نے شمالی صوبے نینوا کا کنٹرول سنبھال لیا ہے جبکہ ایک ہفتے کے دوران صوبہ انبار، دیالہ، صلاح الدین اور دارالحکومت بغداد میں شرپسندوں کی کارروائیاں تسلسل سے جاری ہیں۔
دوسری جانب سے وزیراعظم نوری المالکی نے اعلان کیا ہے کہ دہشت گردوں سے رضاکارانہ طور پر لڑنے والے شہریوں کو ہتھیار اور دیگر ضروری ساز و سامان فراہم کیا جائے گا۔سرکاری ٹی وی پر بیان دیتے ہوئے وزیراعظم نوری المالکی کا کہنا تھا کہ حکومت نے موجودہ صورتحال سے نمٹنے کے لئے اسپیشل سیل قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں دہشت گردوں سے رضاکارانہ طور پرلڑنے والے شہریوں کو مسلح کیا جائے گا۔