یومِ خواتین بھارت عورتوں کیلیے خطرناک ملک بن گیا
گزشتہ برس 2023 میں خواتین کے خلاف جرائم کی 28 ہزار 811 شکایات موصول ہوئیں
آج دُنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن منایا جا رہا ہے جب کہ مودی کے ہندوستان میں حوا کی بیٹی پر زمین تنگ ہے جو استحصال، معاشرتی تفریق اور حقوق کی عدم فراہمی کا شکار ہیں۔
بھارت میں دیگر اقلیتوں کی طرح خواتین کی حالت زار بھی افسوسناک ہے۔ آبادی میں تناسب 49 فیصد ہونے کے باوجود بھارتی پارلیمنٹ میں خواتین کی نمائندگی صرف 11 فیصد جب کہ ملازمت میں نمائندگی صرف 19 فیصد ہے۔
بھارت میں افرادی قوت 361 ملین مردوں پر مشتمل ہے جس کے مقابلے میں خواتین محض 39 ملین ہیں۔ شرح خواندگی میں خواتین کا مَردوں کے مقابلے میں تناسب صرف 20 فیصد ہے جب کہ ملازم پیشہ خواتین کی تنخواہ مَردوں سے 20 فیصد کم ہے۔
بھارتی نیشنل کمیشن برائے خواتین کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس 2023 میں خواتین کے خلاف جرائم کی 28811 شکایات موصول ہوئیں جن میں سب سے زیادہ 8540 شکایات ہراسگی کی تھیں۔
نیشنل ڈیٹا کے مطابق اس کے بعد گھریلو تشدد کی 6274 شکایات جبکہ جہیز کے لیے ہراسانی کی 4797 شکایات موصول ہوئیں۔ چھیڑ چھاڑ کی 2349، پولیس کی بے حسی کی 1618، عصمت دری اور زیادتی کی کوشش کی 1537، جنسی ہراسانی کی 805، سائبر کرائم کی 605، تعاقب کی 472 اور غیرت کے نام پر قتل و تشدد کی 409 شکایات درج کی گئیں۔
اعداد و شمار کے مطابق ریاست اتر پردیش میں سب سے زیادہ 16109 شکایات، اس کے بعد دہلی میں 2411 اور مہاراشٹرا میں 1343، بہار میں 1312، مدھیہ پردیش میں 1165، ہریانہ میں 1115، راجستھان میں 1011، تمل ناڈو میں 608، مغربی بنگال میں 569 اور کرناٹک میں 501 شکایتیں درج کی گئیں۔
اسی طرح 2022 میں بھی کُل 6 لاکھ جرائم میں سے 71 فیصد بھارتی خواتین کے خلاف تھے۔ 2021 میں 31677 زیادتی، 76263 اغواء اور 30856 گھریلو تشدد کے واقعات رپورٹ ہوئے تھے اور 2018 میں بھارت خواتین کے لیے خطرناک ترین ممالک میں سرِ فہرست تھا۔
انڈیا ٹو ڈے کی رپورٹ کے مطابق روزانہ سفر کرنے والی خواتین میں سے 80 فیصد کو جنسی ہراسگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور روزانہ 86 زیادتی کے واقعات پیش آتے ہیں جن میں سے دہلی سرِ فہرست ہے۔
UNICEF کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں 27 فیصد لڑکیوں کی شادی 18 سال سے پہلے کر دی جاتی ہے اور 15 فیصد شادی شدہ خواتین کو جہیز کے مطالبات پر طلاق کا سامنا رہا ہے۔ 2017 میں 7 ہزار خواتین کو جہیز نہ دینے پر قتل کر دیا گیا۔
2014 میں جرمن خاتون، 2018 میں روسی خاتون، 2022 میں برطانوی سیاح خاتون اور 2024 میں اسپینش خاتون کے ساتھ گینگ ریپ کے واقعات پیش آئے تھے جب کہ 2019 میں امریکا نے اپنے شہریوں کو بھارت سفر کرنے کے خلاف وارننگ بھی جاری کی تھی۔
بھارت میں دیگر اقلیتوں کی طرح خواتین کی حالت زار بھی افسوسناک ہے۔ آبادی میں تناسب 49 فیصد ہونے کے باوجود بھارتی پارلیمنٹ میں خواتین کی نمائندگی صرف 11 فیصد جب کہ ملازمت میں نمائندگی صرف 19 فیصد ہے۔
بھارت میں افرادی قوت 361 ملین مردوں پر مشتمل ہے جس کے مقابلے میں خواتین محض 39 ملین ہیں۔ شرح خواندگی میں خواتین کا مَردوں کے مقابلے میں تناسب صرف 20 فیصد ہے جب کہ ملازم پیشہ خواتین کی تنخواہ مَردوں سے 20 فیصد کم ہے۔
بھارتی نیشنل کمیشن برائے خواتین کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس 2023 میں خواتین کے خلاف جرائم کی 28811 شکایات موصول ہوئیں جن میں سب سے زیادہ 8540 شکایات ہراسگی کی تھیں۔
نیشنل ڈیٹا کے مطابق اس کے بعد گھریلو تشدد کی 6274 شکایات جبکہ جہیز کے لیے ہراسانی کی 4797 شکایات موصول ہوئیں۔ چھیڑ چھاڑ کی 2349، پولیس کی بے حسی کی 1618، عصمت دری اور زیادتی کی کوشش کی 1537، جنسی ہراسانی کی 805، سائبر کرائم کی 605، تعاقب کی 472 اور غیرت کے نام پر قتل و تشدد کی 409 شکایات درج کی گئیں۔
اعداد و شمار کے مطابق ریاست اتر پردیش میں سب سے زیادہ 16109 شکایات، اس کے بعد دہلی میں 2411 اور مہاراشٹرا میں 1343، بہار میں 1312، مدھیہ پردیش میں 1165، ہریانہ میں 1115، راجستھان میں 1011، تمل ناڈو میں 608، مغربی بنگال میں 569 اور کرناٹک میں 501 شکایتیں درج کی گئیں۔
اسی طرح 2022 میں بھی کُل 6 لاکھ جرائم میں سے 71 فیصد بھارتی خواتین کے خلاف تھے۔ 2021 میں 31677 زیادتی، 76263 اغواء اور 30856 گھریلو تشدد کے واقعات رپورٹ ہوئے تھے اور 2018 میں بھارت خواتین کے لیے خطرناک ترین ممالک میں سرِ فہرست تھا۔
انڈیا ٹو ڈے کی رپورٹ کے مطابق روزانہ سفر کرنے والی خواتین میں سے 80 فیصد کو جنسی ہراسگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور روزانہ 86 زیادتی کے واقعات پیش آتے ہیں جن میں سے دہلی سرِ فہرست ہے۔
UNICEF کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں 27 فیصد لڑکیوں کی شادی 18 سال سے پہلے کر دی جاتی ہے اور 15 فیصد شادی شدہ خواتین کو جہیز کے مطالبات پر طلاق کا سامنا رہا ہے۔ 2017 میں 7 ہزار خواتین کو جہیز نہ دینے پر قتل کر دیا گیا۔
2014 میں جرمن خاتون، 2018 میں روسی خاتون، 2022 میں برطانوی سیاح خاتون اور 2024 میں اسپینش خاتون کے ساتھ گینگ ریپ کے واقعات پیش آئے تھے جب کہ 2019 میں امریکا نے اپنے شہریوں کو بھارت سفر کرنے کے خلاف وارننگ بھی جاری کی تھی۔