مظاہر نقوی اپنے ساتھ جسٹس کا لفظ بھی استعمال نہ کریں جوڈیشل کونسل
سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل نے 33 صفحات پر مشتمل تفصیلی رائے جاری کردی
سپریم جوڈیشل کونسل نے مظاہر نقوی کے خلاف ریفرنس پر تحریری رائے پیش کردی جس میں قرار دیا گیا ہے کہ مظاہر نقوی پر کرپشن کے الزامات ثابت ہوگئے، ان کی وجہ سے عدلیہ کی ساکھ متاثر ہوئی، مظاہر نقوی کے نام کے ساتھ جسٹس یا جج کا نام بھی استعمال نہیں ہونا چاہیے۔
مظاہر علی اکبر نقوی کو مس کنڈکٹ کا مرتکب قرار دینے کے معاملے میں سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل نے 33 صفحات پر مشتمل تفصیلی رائے جاری کردی۔ تفصیلی رائے چیئرمین سپریم جوڈیشل کونسل قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کی۔
کونسل نے اپنی تحریری رائے میں کہا ہے کہ مظاہر نقوی کی وجہ سے عدلیہ کی ساکھ متاثر ہوئی، مظاہر نقوی کے نام کے ساتھ جسٹس یا جج کا نام بھی استعمال نہیں ہونا چاہیے۔
کونسل نے عدلیہ کی خود احتسابی اور قانون کی حکمرانی کیلئے پاکستان بار کونسل، اسلام آباد بار کونسل، چاروں صوبائی بار کونسلز اور میاں دادؤ کی تعریف بھی کی اور اٹارنی جنرل کی بھی بھرپور معاونت پر تعریف کی۔
کونسل نے قرار دیا کہ مظاہر نقوی کے خلاف تمام الزامات ثابت ہوگئے ہیں، مظاہر نقوی نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی، مظاہر نقوی ذاتی فائدے اٹھانے میں ملوث قرار پائے، مظاہر نقوی نے چوہدری شہباز کے دیوانی کیس میں علم رکھنے رکھنے کے باوجود بچوں کو وراثت کے حق سے محروم کیا، مظاہر نقوی وصول شدہ تحائف کی وضاحت نہیں دے سکے۔
کونسل نے کہا کہ ایک گواہ زاہد رفیق نے بیان دیا انھوں نے پانچ ہزار برطانوی پاؤنڈز مظاہر نقوی کی بیٹی کو بھجوائے، مظاہر نقوی پر آٹھواں الزام یہ تھا کہ وہ جائیدادیں بنانے کیلئے اتنے وسائل رکھتے تھے، ہم ایف بی آر یا ٹیکس حکام کا کام اپنے ہاتھوں میں نہیں لے سکتے لیکن ہم یہ بھی طے نہیں کر رہے کہ مظاہر نقوی کی آمدن اور اخراجات مساوی ہیں یا نہیں، ہم نے صرف لگائے گئے الزامات کا جائزہ لیا۔
کونسل نے رائے میں مزید کہا کہ مظاہر علی اکبر میں لالچ نہ ہونے کا نہیں کہا جا سکتا، اپنے عہدے کی مدت کے دوران مظاہر علی نقوی قابل رسائی بھی تھے جسٹس نقوی کے اقدامات ذاتی مفاد کی طرف مائل کر رہے تھے۔
کونسل نے رائے دی کہ مظاہر نقوی نے بطور جج سپریم کورٹ حلف لینے کے بعد دو سال میں چار جائیدادیں بنائیں، تین جائیدادیں اسلام آباد میں جبکہ ایک جائیداد راولپنڈی میں بنائی، مظاہر نقوی نے یہ جائیدادیں ایک ہاؤسنگ سوسائٹی سے لیں، مظاہر نقوی نے وضاحت نہیں کی یہ جائیدادیں کیسے لیں۔
کونسل نے کہا ہے کہ جوڈیشل کونسل کی کارروائی کے دوران 14 گواہان پیش ہوئے، مظاہر نقوی اگر کونسل کا ریکارڈ حاصل کرنا چاہتے تو اس کیلئے درخواست دیتے مظاہر نقوی نے ریکارڈ کے حصول کیلئے کوئی درخواست ہی نہیں دی، کونسل کی کارروائی جیسے ہی اختتامی مرحلے میں داخل ہوئی مظاہر نقوی نے کہا وہ کارروائی میں شامل نہیں ہوں گے، مظاہر نقوی کو جب کم عمر بچوں کو حق وراثت سے محروم رکھنا کا علم ہوا تو بھی انھوں نے کچھ نہ کیا۔
مظاہر علی اکبر نقوی کو مس کنڈکٹ کا مرتکب قرار دینے کے معاملے میں سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل نے 33 صفحات پر مشتمل تفصیلی رائے جاری کردی۔ تفصیلی رائے چیئرمین سپریم جوڈیشل کونسل قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کی۔
کونسل نے اپنی تحریری رائے میں کہا ہے کہ مظاہر نقوی کی وجہ سے عدلیہ کی ساکھ متاثر ہوئی، مظاہر نقوی کے نام کے ساتھ جسٹس یا جج کا نام بھی استعمال نہیں ہونا چاہیے۔
کونسل نے عدلیہ کی خود احتسابی اور قانون کی حکمرانی کیلئے پاکستان بار کونسل، اسلام آباد بار کونسل، چاروں صوبائی بار کونسلز اور میاں دادؤ کی تعریف بھی کی اور اٹارنی جنرل کی بھی بھرپور معاونت پر تعریف کی۔
کونسل نے قرار دیا کہ مظاہر نقوی کے خلاف تمام الزامات ثابت ہوگئے ہیں، مظاہر نقوی نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی، مظاہر نقوی ذاتی فائدے اٹھانے میں ملوث قرار پائے، مظاہر نقوی نے چوہدری شہباز کے دیوانی کیس میں علم رکھنے رکھنے کے باوجود بچوں کو وراثت کے حق سے محروم کیا، مظاہر نقوی وصول شدہ تحائف کی وضاحت نہیں دے سکے۔
کونسل نے کہا کہ ایک گواہ زاہد رفیق نے بیان دیا انھوں نے پانچ ہزار برطانوی پاؤنڈز مظاہر نقوی کی بیٹی کو بھجوائے، مظاہر نقوی پر آٹھواں الزام یہ تھا کہ وہ جائیدادیں بنانے کیلئے اتنے وسائل رکھتے تھے، ہم ایف بی آر یا ٹیکس حکام کا کام اپنے ہاتھوں میں نہیں لے سکتے لیکن ہم یہ بھی طے نہیں کر رہے کہ مظاہر نقوی کی آمدن اور اخراجات مساوی ہیں یا نہیں، ہم نے صرف لگائے گئے الزامات کا جائزہ لیا۔
کونسل نے رائے میں مزید کہا کہ مظاہر علی اکبر میں لالچ نہ ہونے کا نہیں کہا جا سکتا، اپنے عہدے کی مدت کے دوران مظاہر علی نقوی قابل رسائی بھی تھے جسٹس نقوی کے اقدامات ذاتی مفاد کی طرف مائل کر رہے تھے۔
کونسل نے رائے دی کہ مظاہر نقوی نے بطور جج سپریم کورٹ حلف لینے کے بعد دو سال میں چار جائیدادیں بنائیں، تین جائیدادیں اسلام آباد میں جبکہ ایک جائیداد راولپنڈی میں بنائی، مظاہر نقوی نے یہ جائیدادیں ایک ہاؤسنگ سوسائٹی سے لیں، مظاہر نقوی نے وضاحت نہیں کی یہ جائیدادیں کیسے لیں۔
کونسل نے کہا ہے کہ جوڈیشل کونسل کی کارروائی کے دوران 14 گواہان پیش ہوئے، مظاہر نقوی اگر کونسل کا ریکارڈ حاصل کرنا چاہتے تو اس کیلئے درخواست دیتے مظاہر نقوی نے ریکارڈ کے حصول کیلئے کوئی درخواست ہی نہیں دی، کونسل کی کارروائی جیسے ہی اختتامی مرحلے میں داخل ہوئی مظاہر نقوی نے کہا وہ کارروائی میں شامل نہیں ہوں گے، مظاہر نقوی کو جب کم عمر بچوں کو حق وراثت سے محروم رکھنا کا علم ہوا تو بھی انھوں نے کچھ نہ کیا۔