ایچ آر سی پی کا نوجوانوں کو ’غیر سیاسی‘ کرنے کے خطرناک رجحان پر گہری تشویش کا اظہار
انتخابی عمل میں نوجوانوں کی کم سے کم شرکت عکاسی ہے کہ عوام نے انتخابات کو مسترد کردیا، چیئرپرسن اسد اقبال بٹ
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے نوجوانوں کو غیر سیاسی کرنے کے خطرناک رجحان پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ایچ آر سی پی کے دفتر میں چیئرپرسن اسد اقبال بٹ کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔ جس میں 8 فروری کے انتخابات کو قریب سے مانیٹر کرنے والے متعدد ممبران نے شرکت کی۔
چیئرپرسن اسد اقبال بٹ نے اجلاس سے اپنے خطاب میں کہا کہ انتخابی عمل میں نوجوانوں کی کم سے کم شرکت اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ عوام نے بڑی تعداد میں 8 فروری کے انتخابات کو مسترد کر دیا ہے۔
انہوں نے 8 فروری کو ہونے والے انتخابی عمل کی شفافیت اور ساکھ پر سنگین سوالات اٹھائے اور 2024 کے انتخابات کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی نااہلی اور نگراں حکومت کے دباؤ اور قابل اعتراض فیصلوں کے باعث طے شدہ نوعیت کا قرار دیا۔
ایسا لگتا ہے کہ انتخابات طاقتور اداروں اور پسماندہ شہریوں کے درمیان لڑے گئے، قاضی خضر
وائس چیئرپرسن قاضی خضر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ انتخابات طاقتور اداروں اور پسماندہ شہریوں کے درمیان لڑے گئے ہیں، انتخابات کے دوران مالی وسائل کا بے دریغ استعمال کیا گیا۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ یہ انتخابات عام لوگوں کے مقابلے میں امیر طبقے کے لیے زیادہ موزوں دکھائی دیئے۔
پروفیسر سہیل سانگی نے انتخابی عمل میں متعدد بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی، جن میں پولنگ کے دن ملک بھر میں انٹرنیٹ اور موبائل سروسز کی بندش، پولنگ کی معلومات میں من مانی تبدیلیاں اور انتخابی نتائج کے اعلان میں تاخیر شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان عوامل نے ووٹروں کی پولنگ اسٹیشنوں تک رسائی میں نمایاں طور پر رکاوٹ ڈالی، جس سے خواتین، معذور افراد، بوڑھے اور کم آمدنی والے افراد زیادہ متاثر ہوئے۔
''جامع سیاسی مکالمے کی ضرورت ہے''
ایچ آر سی پی نے تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ سویلین بالادستی کی بحالی اور جمہوری اقدار کے تحفظ کو ترجیح دیں، جس کے لیے جامع سیاسی مکالمے اور قانون کی حکمرانی کے تحفظ کے لیے حقیقی کوششوں کی ضرورت ہے۔
ایچ آر سی پی کے دفتر میں چیئرپرسن اسد اقبال بٹ کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔ جس میں 8 فروری کے انتخابات کو قریب سے مانیٹر کرنے والے متعدد ممبران نے شرکت کی۔
چیئرپرسن اسد اقبال بٹ نے اجلاس سے اپنے خطاب میں کہا کہ انتخابی عمل میں نوجوانوں کی کم سے کم شرکت اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ عوام نے بڑی تعداد میں 8 فروری کے انتخابات کو مسترد کر دیا ہے۔
انہوں نے 8 فروری کو ہونے والے انتخابی عمل کی شفافیت اور ساکھ پر سنگین سوالات اٹھائے اور 2024 کے انتخابات کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی نااہلی اور نگراں حکومت کے دباؤ اور قابل اعتراض فیصلوں کے باعث طے شدہ نوعیت کا قرار دیا۔
ایسا لگتا ہے کہ انتخابات طاقتور اداروں اور پسماندہ شہریوں کے درمیان لڑے گئے، قاضی خضر
وائس چیئرپرسن قاضی خضر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ انتخابات طاقتور اداروں اور پسماندہ شہریوں کے درمیان لڑے گئے ہیں، انتخابات کے دوران مالی وسائل کا بے دریغ استعمال کیا گیا۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ یہ انتخابات عام لوگوں کے مقابلے میں امیر طبقے کے لیے زیادہ موزوں دکھائی دیئے۔
پروفیسر سہیل سانگی نے انتخابی عمل میں متعدد بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی، جن میں پولنگ کے دن ملک بھر میں انٹرنیٹ اور موبائل سروسز کی بندش، پولنگ کی معلومات میں من مانی تبدیلیاں اور انتخابی نتائج کے اعلان میں تاخیر شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان عوامل نے ووٹروں کی پولنگ اسٹیشنوں تک رسائی میں نمایاں طور پر رکاوٹ ڈالی، جس سے خواتین، معذور افراد، بوڑھے اور کم آمدنی والے افراد زیادہ متاثر ہوئے۔
''جامع سیاسی مکالمے کی ضرورت ہے''
ایچ آر سی پی نے تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ سویلین بالادستی کی بحالی اور جمہوری اقدار کے تحفظ کو ترجیح دیں، جس کے لیے جامع سیاسی مکالمے اور قانون کی حکمرانی کے تحفظ کے لیے حقیقی کوششوں کی ضرورت ہے۔