آصف زرداری بمقابلہ محمود خان اچکزئی نئے صدرمملکت کیلئے انتخاب آج ہوگا

پولنگ صبح 10 بجے شروع ہو کر 4 بجے تک جاری رہے گی اور چیف الیکشن کمشنر کامیاب امیدوارکے نام کا اعلان کریں گے

آصف زرداری اور محمود خان اچکزئی کے درمیان مقابلہ ہوگا—فائل: فوٹو

ملک کے 14 ویں صدر کے انتخاب کے لیے پاکستان پیپلزپارٹی(پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور سنی اتحاد کونسل کے امیدوار محمود خان اچکزئی کے درمیان ون ٹو ون مقابلہ ہوگا، جس کے لیے قومی اسمبلی، سینیٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں آج صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک پولنگ ہوگی۔

الیکشن کمیشن نے صوبائی اسمبلیوں کے لیے ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز اور قومی اسمبلی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کو پریزائیڈنگ افسر مقرر کردیا ہے۔

قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں صدارتی الیکشن کے لیے ووٹنگ کا عمل صبح 10 بجے شروع ہو کر شام 4 بجے مکمل ہوگا، جس کے بعد سیل شدہ بیلٹ باکس صدارتی امیدواروں کے پولنگ ایجنٹوں کی موجودگی میں کھول دیے جائیں گے اور ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے پر پریزائیڈنگ افسران نتائج کا اعلان کریں گے اور یہ نتائج اسلام آباد میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو بھی بھجوا دیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کا صدارتی انتخاب میں آصف زرداری کی مکمل حمایت کا اعادہ

چیف الیکشن کمشنر چاروں صوبائی اسمبلیوں سے نتائج ملنے کے بعد صدارتی امیدوار کی کامیابی کا حتمی اعلان شام کو ہی اسلام آباد میں کریں گے، منتخب صدر مملکت اپنی کامیابی کا سرکاری نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد اگلے روز اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔

پی پی پی کے شریک چیئرمین کو حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ(ن) اور اس کی اتحادی جماعتوں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان، مسلم لیگ(ق)، استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی)، بلوچستان عوامی پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور دیگر کی حمایت حاصل ہے جبکہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کو سنی اتحاد کونسل، پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے آزاد ارکین کی حمایت حاصل ہے۔

قومی اسمبلی اور تین صوبائی اسمبلیوں میں پی پی پی امیدوار آصف زرداری کی حامی جماعتوں کو اکثریت حاصل ہے، جس میں سندھ میں پی پی پی، پنجاب میں مسلم لیگ (ن) اور بلوچستان میں پی پی اور مسلم لیگ(ن) دونوں کو برتری حاصل ہے جبکہ سنی اتحاد کونسل کو خیبرپختونخوا میں اکثریت حاصل ہے، اسی طرح قومی اسمبلی میں حکومتی اتحاد کے پاس 200 سے زائد اراکین کی حمایت حاصل ہے۔


یہ بھی پڑھیں: صدارتی انتخاب: سندھ اسمبلی کی تین مخصوص نشستیں فیصلہ کن ہونے پر شمار نہیں ہونگی، ہائیکورٹ

پنجاب اسمبلی کے اسپیکر نے صدارتی انتخاب کے لیے صوبائی اسمبلی کو پولنگ اسٹیشن قرار دیا اور اپنا اختیار استعمال کرتے ہوئے اجلاس طلب کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے اور پنجاب اسمبلی سیکریٹریٹ نے ووٹ ڈالنے سے متعلق ہدایت نامہ بھی جاری کر دیا ہے۔

پنجاب اسمبلی سیکریٹریٹ کے ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ ہر ووٹر صوبائی اسمبلی سیکریٹریٹ کی طرف سے جاری کردہ شناختی کارڈ اپنی شناخت کے لیے پیش کرے گا، پولنگ افسر بیلٹ پیپر پر ہر ووٹر کا نام اور اس کے انتخابی حلقے کے کوائف درج کرنے کے بعد ووٹر سے دستخط کرائے گا۔

ہدایت نامے کے مطابق ووٹر بیلٹ پیپر پر مخصوص پنسل کے علاوہ کوئی دوسری پنسل یا قلم استعمال نہیں کر سکتا، صدارتی انتخاب کے لیے خفیہ رائے شماری کا طریقہ استعمال کیا جاتا ہے، خفیہ رائے شماری کے تحت ووٹر حضرات بیلٹ پیپر پر نشان لگانے کی غرض سے پردہ دار جگہ کے پیچھے جائے گا۔

مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے بلاول کی ملاقات، 'آصف زرداری صدر کے مشترکہ امیدوار ہیں'

ووٹر اپنی پسند کے امیدوار کے نام کے سامنے پنسل سے 'کراس' کا نشان لگائے گا، اس نشان کے علاوہ کوئی اور نشان ہرگز نہ لگا سکے گا، ووٹر اپنی پسند کے امیدوار کے نام کے سامنے نشان لگا کر بیلٹ پیپر تہہ کر کے پردہ دار جگہ سے باہر آئے گا، ووٹر تہہ شدہ بیلٹ پیپر پریزائیڈنگ افسر کے سامنے رکھے ہوئے بیلٹ بکس میں ڈال کر واپس اپنی نشست پر چلا جائے گا۔

 
Load Next Story