کسٹمز کی کارروائی ایک ارب 8 کروڑ روپے کی ٹیکس چوری کرنے والی کمپنی کے خلاف مقدمہ درج
باڑہ بازار میں قائم ٹیکسٹائل ملز دراصل ایک گھر ہے جس میں دو سلائی مشینیں اور فیبرکس کے صرف 4 رول موجود تھے، حکام
پاکستان کسٹمز پوسٹ کلئیرنس آڈٹ نارتھ نے جعلی مینوفیکچرنگ یونٹ کی آڑ میں ایک ارب 8 کروڑ روپے مالیت کی ٹیکس چوری کا سراغ لگا کر جعلی یونٹ کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
ایکسپریس کو ڈائریکٹر پی سی اے نارتھ سمیع الحق نے بتایا کہ مذکورہ فرم نے فاٹا/پاٹا ریجن کے لیے سیلزٹیکس اور ایڈیشنل سیلز ٹیکس کی چھوٹ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے 3 ارب 70کروڑ روپے مالیت کا خام مال درآمد کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس کمپنی کی جانب سے درآمدہ ہونے والے مختلف اقسام کے فیبرکس کی ویلیوایڈیشن کرکے فاٹا/پاٹا میں فروخت کرنے کے بجائے مقامی مارکیٹ میں فروخت کردیا گیا۔
ڈائریکٹر پی سی اے نارتھ نے بتایا کہ کسٹمز کلئیرنس آڈٹ کے دوران اس بات کی نشان دہی ہوئی کہ خیبر فیبرکس ایمبرائیڈری فاٹا اور پاٹا کے نام پر دی گئی ٹیکس مراعات کا غلط استعمال کرنے میں ملوث پائی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فاٹا اور پاٹا کی اس مینوفیکچرنگ یونٹ کے نام پر 3.7 ارب روپے مالیت کی 174گڈز ڈیکلریشنز کے ذریعے 4 ہزار 63 میٹرک ٹن مختلف ٹیکسٹائل فیبرکس درآمد کی گئیں، جن میں پولیسٹر ٹولے نیٹ، پولیسٹر آرگینزا وون فیبرکس اور کمبلوں میں استعمال ہونے والے پرنٹڈ و ڈائیڈ بائل فیبرکس شامل ہیں۔
سمیع الحق نے بتایا کہ ان مصنوعات کی فاٹا اور پاٹا کے لیے ٹیکس ترغیبات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے درآمد کنندہ نے 72کروڑ روپے کی سیلز ٹیکس، 12کروڑ 62 لاکھ روپے کی ایڈیشنل سیلزٹیکس اور 23کروڑ 55لاکھ روپے کی انکم ٹیکس کی چوری کی۔
ڈائریکٹر نارتھ سمیع الحق کا کہنا تھا کہ چھاپے کے دوران اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ باڑہ بازار میں قائم ٹیکسٹائل ملز دراصل ایک گھر ہے جس میں فیکٹری کے نام پر دو سلائی مشینیں اور فیبرکس کے صرف 4 رول موجود تھے۔
انہوں نے بتایا کہ مذکورہ درآمد کنندہ کو قانونی لین دین ثابت کرنے کا بھرپور موقع بھی فراہم کیا گیا۔
ایکسپریس کو ڈائریکٹر پی سی اے نارتھ سمیع الحق نے بتایا کہ مذکورہ فرم نے فاٹا/پاٹا ریجن کے لیے سیلزٹیکس اور ایڈیشنل سیلز ٹیکس کی چھوٹ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے 3 ارب 70کروڑ روپے مالیت کا خام مال درآمد کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس کمپنی کی جانب سے درآمدہ ہونے والے مختلف اقسام کے فیبرکس کی ویلیوایڈیشن کرکے فاٹا/پاٹا میں فروخت کرنے کے بجائے مقامی مارکیٹ میں فروخت کردیا گیا۔
ڈائریکٹر پی سی اے نارتھ نے بتایا کہ کسٹمز کلئیرنس آڈٹ کے دوران اس بات کی نشان دہی ہوئی کہ خیبر فیبرکس ایمبرائیڈری فاٹا اور پاٹا کے نام پر دی گئی ٹیکس مراعات کا غلط استعمال کرنے میں ملوث پائی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فاٹا اور پاٹا کی اس مینوفیکچرنگ یونٹ کے نام پر 3.7 ارب روپے مالیت کی 174گڈز ڈیکلریشنز کے ذریعے 4 ہزار 63 میٹرک ٹن مختلف ٹیکسٹائل فیبرکس درآمد کی گئیں، جن میں پولیسٹر ٹولے نیٹ، پولیسٹر آرگینزا وون فیبرکس اور کمبلوں میں استعمال ہونے والے پرنٹڈ و ڈائیڈ بائل فیبرکس شامل ہیں۔
سمیع الحق نے بتایا کہ ان مصنوعات کی فاٹا اور پاٹا کے لیے ٹیکس ترغیبات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے درآمد کنندہ نے 72کروڑ روپے کی سیلز ٹیکس، 12کروڑ 62 لاکھ روپے کی ایڈیشنل سیلزٹیکس اور 23کروڑ 55لاکھ روپے کی انکم ٹیکس کی چوری کی۔
ڈائریکٹر نارتھ سمیع الحق کا کہنا تھا کہ چھاپے کے دوران اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ باڑہ بازار میں قائم ٹیکسٹائل ملز دراصل ایک گھر ہے جس میں فیکٹری کے نام پر دو سلائی مشینیں اور فیبرکس کے صرف 4 رول موجود تھے۔
انہوں نے بتایا کہ مذکورہ درآمد کنندہ کو قانونی لین دین ثابت کرنے کا بھرپور موقع بھی فراہم کیا گیا۔