22ویں صدی میں کئی امریکی شہر ویران ہوسکتے ہیں تحقیق

تحقیق میں عمر رسیدہ آبادی معاشی تبدیلی، اُجرت، نقل و حمل اور موسمیاتی تبدیلی جیسے عوامل کو زیرِ غور لایا گیا

[فائل-فوٹو]

حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سن 2100 تک امریکا کے بہت سے شہر ویران ہوسکتے ہیں۔

شکاگو یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے 'نیچر سیٹیز' نامی جریدے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق، امریکا کے تقریباً 30,000 شہروں میں سے نصف کے قریب شہروں میں آبادی کی کمی کا سامنا ہے۔

امریکا کے شمال مشرقی اور مڈویسٹ خطے کے بڑے شہروں میں پہلے ہی سے آبادی کم ہونا شروع ہوگئی ہے جبکہ جنوبی اور مغربی علاقوں کے شہروں میں آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے تاہم الاباما، جارجیا اور ٹینیسی کے کچھ بڑے شہروں میں آبادی میں کمی کا سامنا ہے۔


دوسری جانب کلیولینڈ، بوفیلو اور پِٹسبرگ میں 22ویں صدی تک آبادی میں 12 سے 23 فیصد تک کمی دیکھنے میں آسکتی ہے جبکہ لوئس ول، نیو ہیون اور سیراکیوز جیسے شہروں میں جلد ہی آبادی میں کمی کا امکان ہے۔

محققین میں سے ایک ممبر سائبل ڈیریبل کا کہنا تھا کہ اگرچہ ریاست ٹیکساس میں آپ آبادی میں فی الحال بہت اضافہ دیکھ رہے ہونگے لیکن اگر آپ 100 سال پہلے ریاست مشی گن کو دیکھتے تو آپ کہتے اگلی صدی میں شہر ڈیٹرائٹ امریکا کا سب سے بڑا شہر ہوگا لیکن ایسا نہیں ہوا۔

مذکورہ بالا تحقیق میں آبادی کی کمی کے ممکنہ اسباب جیسے عمر رسیدہ آبادی کے اثرات سے لے کر معیشت میں تبدیلی، اُجرت، نقل و حمل اور موسمیاتی تبدیلی جیسے اور عوامل کو بھی زیرِ غور لایا گیا ہے۔
Load Next Story