صدر آصف زرداری آصفہ کو خاتون اول قرار دینے کے مجاز مراعات فیملی کو بھی ملیں گی
صدرمملکت خاتون اول کا درجہ اپنے گھر کی کسی بھی خاتون کو دینے میں بااختیار ہیں
صدر مملکت آصف علی زرداری نے اپنی صاحبزادی آصف بھٹو کو خاتون اول کا درجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس فیصلے کے بعد ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے کیونکہ ماضی میں خاتون اول قرار دی گئی خواتین سابق صدور یا وزرائے اعظم کی اہلیہ رہی ہین۔
خاتون اول اہلیہ کی جگہ بیٹی ہو سکتی ہے یا نہیں، اس بات کی ایکسپریس نیوز نے کھوج لگائی تو معاملہ سامنے آیا کہ صدرمملکت خاتون اول کا درجہ اپنے گھر کی کسی بھی خاتون کو دینے میں بااختیار ہیں اور اس میں کوئی قانونی قدغن بھی نہیں ہے۔
آئین اور قانون کے مطابق صدر کو ملنے والی تمام مراعات سے فیملی کے تمام ممبران مکمل مستفید ہو سکیں گے، بچے، اہلیہ اور دیگر ممبران کو سرکاری رہائش گاہ اور ہوائی جہاز استعمال کرنے کی اجازت ہوگی جبکہ صدر کو ملنے والی مراعات بھی خاندان پر لاگو ہوں گی۔
وسری جانب وزارت داخلہ کی طرف سے جاری وارنٹ آف پریسیڈنس میں بھی فرسٹ لیڈی یا فرسٹ ہسبینڈ کا کوئی ذکر نہیں۔ البتہ کسی سرکاری عہدیدار کو وزیر کا اسٹیٹس دینا وزیر اعظم کا اختیار ہے۔
رولز آف بزنس کی شق پانچ اے کے تحت جیسا کہ وہ کسی مشیر اور معاون خصوصی کو وفاقی وزیر یا وزیر مملکت کا دیتے ہیں۔
اس فیصلے کے بعد ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے کیونکہ ماضی میں خاتون اول قرار دی گئی خواتین سابق صدور یا وزرائے اعظم کی اہلیہ رہی ہین۔
خاتون اول اہلیہ کی جگہ بیٹی ہو سکتی ہے یا نہیں، اس بات کی ایکسپریس نیوز نے کھوج لگائی تو معاملہ سامنے آیا کہ صدرمملکت خاتون اول کا درجہ اپنے گھر کی کسی بھی خاتون کو دینے میں بااختیار ہیں اور اس میں کوئی قانونی قدغن بھی نہیں ہے۔
آئین اور قانون کے مطابق صدر کو ملنے والی تمام مراعات سے فیملی کے تمام ممبران مکمل مستفید ہو سکیں گے، بچے، اہلیہ اور دیگر ممبران کو سرکاری رہائش گاہ اور ہوائی جہاز استعمال کرنے کی اجازت ہوگی جبکہ صدر کو ملنے والی مراعات بھی خاندان پر لاگو ہوں گی۔
وسری جانب وزارت داخلہ کی طرف سے جاری وارنٹ آف پریسیڈنس میں بھی فرسٹ لیڈی یا فرسٹ ہسبینڈ کا کوئی ذکر نہیں۔ البتہ کسی سرکاری عہدیدار کو وزیر کا اسٹیٹس دینا وزیر اعظم کا اختیار ہے۔
رولز آف بزنس کی شق پانچ اے کے تحت جیسا کہ وہ کسی مشیر اور معاون خصوصی کو وفاقی وزیر یا وزیر مملکت کا دیتے ہیں۔