روزے دار رمضان میں تلی ہوئی غذاؤں سے پرہیز کریں ماہرین
ذیابطیس کے مریض رنگ برنگے اور میٹھے مشروبات جبکہ بلڈ پریشر کے مریض نمکین اور تلی ہوئی غذاؤں سے پرہیز کریں، ماہرین
طبی ماہرین نے کہا ہے کہ روزے دار رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں تلی ہوئی غذا سے پرہیز کریں، سحر و افطار میں ایسے پھلوں کا استعمال کریں جن میں پانی کی مقدار زیادہ ہو جبکہ ذیابطیس کے مریض رنگ برنگے اور میٹھے مشروبات اور بلند فشار خون کے مریض نمکین اور تلی ہوئی غذاؤں سے پرہیز کریں۔
ان خیالات کا اظہار ماہر غذائیت نوید بھٹو اور جنرل فزیشن ڈاکٹر فیصل جاوید نے پیر کو ایکسپریس نیوز سے گفتگو کے دوران کیا۔
جنرل فزیشن ڈاکٹر فیصل جاوید نے کہا کہ ماہ رمضان میں سحری کے اوقات میں ایسی غذا کھائیں جو ٹھوس ہوں، لیکن میدے سے نہ بنی ہو کیونکہ روزہ رکھنے سے ہائپو گلیسیما (خون میں شوگر کی کمی) کے خدشات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ سحری میں روٹی کھائی جا سکتی ہے، مگر پاپے اور ڈبل روٹی نہیں کھانی چاہیے، کیونکہ یہ چیزیں جلدی ہضم ہوجاتیں ہیں، جس کے وجہ سے فرد ہائپو گلیسیما میں جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے غذا ئیں کھائیں جس میں مرچیں اور تیل کم ہو، گوشت، پھل اور سبزیاں زیادہ ہوں۔ شہری افطار میں سموسے اور پکوڑے سمیت دیگر تلی ہوئی غذا سے پرہیز کریں۔ افطار میں شہری پھلوں کا استعمال زیادہ رکھیں۔ عام فرد ہفتے میں ایک سے دو بار تھوڑے سے سموسے اور پکوڑے کھا سکتا ہے، مگر مسلسل ایک ماہ تک روزے کے فورا بعد سموسے پکوڑے کھانا درست نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اکثر لوگ شکایت کرتے ہیں کہ پورے روزے رکھنے کے باوجود وزن میں اضافہ ہوا، اس کے پیچھے بھی یہی وجہ ہے۔ دور جدید میں ایئر فرائیر موجود ہے، جو بہت کم تیل میں سموسے اور پکوڑے تیار کر دیتا ہے۔ اگر افطاری میں تلی ہوئی چیزوں کا زیادہ استعمال کیا جائے تو موٹاپہ بڑھتا ہے، شریانوں میں چربی زیادہ جمع ہوجاتی ہے، جس کی وجہ سے بلڈ پریشر، دل کے دورے اور اسٹروک کے خدشات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ رمضان میں روزے رکھنے کا معاملے ذیابیطس کے مریضوں کے لیے پیچیدہ ہے، کیونکہ ذیابیطس کا مریض روزہ رکھ سکتا ہے یا نہیں رکھ سکتا اس کے لیے بھی بہت سارے پہلو ہے۔ ہم پہلے پوچھتے ہیں کہ مریض کو بیماری کتنے عرصے سے ہے، شوگر کا کنٹرول کتنا اچھا ہے، مریض کو کتنی بار ہائپو گلیسیما ہوتا ہے۔ گزشتہ روزے کیسے گزرے تھے۔ اگر یہ مسائل نہیں ہوتے تو مریض کو تو وہ روزہ رکھ سکتا ہے۔ اگر اس کو یہ مشکلات پیش آتی ہیں تو وہ روزہ نہیں رکھ سکتا، اگر شوگر کے ساتھ مریض کے گردے فیل ہیں یا بلڈ پریشر اور دل کے دورے سے متاثرہ ہیں، ہائپو گلیسیما ہوتا ہے، اور شوگر بھی کنٹرول میں نہیں،تو ہم تجویز کریں گے کہ آپ روزے نہ رکھیں۔ جو روزے رکھ سکتے ہیں تو وہ اپنی ادویات کی مقدار اور اوقات کے تبدیلی کے حوالے سے اپنے ڈاکٹر سے پوچھ لیں، بلڈ پریشر کے مریض نمکین اور تلی ہوئی غذا سے پرہیز کریں۔