آپ تاجر ہیں تو سنیے۔۔۔۔۔۔۔

یہ اﷲ کی رحمتوں، برکتوں، نعمتوں اور انوارات کی برسات کا موسم ہے

ایسا نہ ہو کہ آپ لُوٹ کھسوٹ میں لگ کر اس چند روزہ مہمان کی برکتوں سے محروم رہ جائیں۔ (فوٹو: فائل)

ماہ رمضان میں جہاں آخرت کا سامان سستا ہوتا ہے، وہاں دنیا کا سامان منہگا ہوجاتا اور اشیائے خور و نوش کے نرخ آسمان کو چھونے لگتے ہیں۔ لوٹ مار کا بازار گرم ہوجاتا ہے۔ ہر چیز کی قیمت اس کی اصل سے دگنی، تگنی اور کبھی چگنی کردی جاتی ہے۔ سب کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ اس ایک ماہ میں پورے سال کا کوٹا پورا کرلیا جائے۔ بہ قول کثیر تاجر برادری: '' یہی تو کمائی کا سیزن اور مہینہ ہے۔''

رمضان المبارک سے قبل ہی ہمارے اکثر تاجر خوب ذخیرہ اندوزی کرلیتے ہیں اور اشیائے ضرورت نہ ملنے کی بنا پر عوام بہت تکلیف کا شکار ہوتے ہیں۔ پھر جیسے ہی رمضان شروع ہوتا ہے ذخیرہ شدہ اشیاء کو نکال کر دگنی اور تگنی قیمت پر فروخت کرکے خوب مال بنایا جاتا ہے۔

امیر تو امیر ہے اسے کیا پریشانی، درحقیقت اس ظلم کی چکی میں مفلس و نادار لوگوں کو پیسا جاتا ہے۔ دیگر ممالک میں خاص مواقع اور تہواروں پر خصوصی رعایت اور رعایتی پیکیج دیا جاتا ہے تاکہ غریب عوام آسانی سے اپنی ضرورت کی اشیاء خرید سکیں اور خوشیوں میں برابر کے شریک رہیں۔ لیکن ہمارے ہاں بالکل الٹ ہی نظام ہے خاص مواقع اور تہوار آتے ہی قیمتیں بڑھاکر عوام کا خون نچوڑا جاتا ہے اور رعایت کا لیبل لگا گر ناقص مال فروخت کرکے دھوکا دیا جاتا ہے۔

شریعت میں احتکار یعنی ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے بارے میں وعیدیں نازل ہوئی ہے ۔ اصطلاح میں احتکار کا مفہوم ہے، ہر ایسی چیز جو انسان یا حیوان کی غذائی ضرورت ہو گراں بازاری کے زمانے میں جب کہ مخلوق خدا کو غلّے کی زیادہ ضرورت ہو، ایسے وقت میں غلّہ خرید کر اس نیّت سے رکھے کہ جب زیادہ گرانی ہو تو بیچوں گا، یہ احتکار کہلاتا ہے۔ شرعی نقطۂ نظر سے احتکار حرام ہے اس قابل نفرت فعل میں مبتلا ہونے والا شخص انتہائی ناپسندیدہ ہے۔

حضرت عمر رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرمؐ نے فرمایا، مفہوم:

''تاجر کو رزق دیا جاتا ہے اور احتکار کرنے والا ملعون ہے۔'' ( رواہ ابن ماجہ و الدارمی) صحیح مسلم میں احتکار کرنے والے کے متعلق حضرت معمرؓ سے روایت ہے۔

حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا: '' احتکار کرنے والا گناہ گار ہے۔''

یاد رکھیے! اسلام انسان کو اعلیٰ اخلاق سکھاتا ہے اور ہر مسلمان کو اعلی معیار کا انسان بنانا چاہتا ہے۔ انہیں اخلاق حمیدہ سے متصف کرنا چاہتا ہے۔ اسی لیے کہا کہ ایک آسودہ حال انسان دوسرے مفلوک الحال انسان سے ہم دردی اور اس کی مدد کرے اور وسعت اور راحت کے وقت اپنے مصیبت زدہ بھائیوں کو ہرگز نہ بھولے۔ اسراف سے کنارہ کش ہوکر راہ حق میں انصاف کا دامن تھام لے، نہ کہ ایسا کنجوس، بخیل اور حریص بنے کہ مخلوق اس سے نفرت کرنے لگے اور نہ اتنا مبذر بنے کی خالق ناراض ہوجائے۔


رمضان المبارک تو غم خواری، ہم دردی، بھائی چارے، سخاوت، ضرورت مندوں کے ساتھ احسان کرنے، مالک حقیقی کے لیے سب کچھ قربان کرنے، ایک دوسرے کا درد سمجھنے اور بانٹنے کا مہینہ ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے جس میں حضور اکرم ﷺ سب سے زیادہ صدقات دیا کرتے تھے۔

عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں، مفہوم:

''آپ ﷺ خیر میں سب سے زیادہ سخی تھے اور آپ ﷺ کی سخاوت کا سب سے زیادہ اظہار رمضان کے مہینے میں ہوتا تھا، اور جبرائیلؑ ہر سال رمضان کے مہینے میں اخیر رمضان تک آپؐ سے ملاقات کرتے تھے، رسول کریمؐ ان کو قرآن سناتے تھے اور جب جبرائیلؑ آپؐ سے ملاقات کرتے تو آپؐ بارش برسانے والی تیز ہوا سے بھی زیادہ سخی ہوتے تھے۔''

کیا ہی اچھا ہوکہ ماہ رمضان میں اپنے نبیؐ کی سنت کو زندہ کیا جائے لہذا اپنے نبیؐ کا طریقہ اپنائیے۔ احتکار کو چھوڑ کر احسان کا معاملہ کیجیے تاکہ دنیا کی تجارت کے ساتھ آخرت اور جنّت کا سامان بھی خرید لیا جائے تاکہ روز قیامت انبیائے کرامؑ و صدیقین کے ساتھ حشر ہو، بہ جائے اس کے کہ دھوکا دہی، ناجائز منافع، ظلم و زیادتی، بے کار اور گھٹیا مال فروخت کرکے اپنے لیے جہنّم کا راستہ ہم وار کیا جائے۔ کوشش کیجیے کہ رمضان المبارک میں منافع کم سے کم رکھ کر عوام کو راحت پہنچائیں اور کم منافع پر اجر و جزا کی امید اﷲ سے رکھیں۔ پیکیج لگائیں تو دھوکے و فریب سے پاک ہو۔ خالص اشیاء فروخت کریں۔

ارشاد باری تعالیٰ کا مفہوم ہے:

''اﷲ نے مومنین سے ان کے جان و مال کے بدلے جنّت کا سودا کرلیا ہے۔''

اﷲ نے اس ماہ میں عبادت کا ثواب ستّر گنا بڑھا دیا ہے۔ جنّت کا راستہ آسان بنایا اور جہنّم کے دروازے بند کر دیے اور شیاطین کو قید کردیا ہے۔ یہ اﷲ کی رحمتوں، برکتوں، نعمتوں اور انوارات کی برسات کا موسم ہے۔ ایسا نہ ہو کہ آپ لوٹ کھسوٹ میں لگ کر اس چند روزہ مہمان کی برکتوں سے محروم رہ جائیں۔ لہذا کوشش کیجیے کہ اپنے کاروبار کے ساتھ عبادات، تلاوت، ذکر و اذکار کی بھی ترتیب بنائیں۔

اﷲ پاک ذخیرہ اندوزی کی لعنت سے سب کی حفاظت فرمائے اور رسول کریمؐ کی طرح تجارت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
Load Next Story