مودی کا آمرانہ رویہ بھارت جمہوریت انڈیکس میں 104ویں نمبر پر آگیا
چشم کشا رپورٹ میں خود ساختہ سیکولر ریاست بھارت کا آمرانہ چہرہ بے نقاب ہوگیا
سویڈن میں مقیم ورائٹیز آف ڈیموکریسی انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی سرکار کی اقلیت دشمن پالیسی سے بھارت بڑی جمہوریتوں کے انڈیکس میں نیچے گرگیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سویڈن کی "ورائٹیز آف ڈیموکریسی انسٹی ٹیوٹ " کی شائع ہونے والی چشم کشا رپورٹ نے خود ساختہ سیکولر ریاست بھارت کا آمرانہ چہرہ بے نقاب کردیا۔
لبرل ڈیموکریسی انڈیکس میں بھارت کا نمبر 179 ممالک میں سے 104 واں ہو گیا جس کی بنیادی وجہ وہاں اقلیتوں پر ہونے والے مظالم اور آزادیٔ اظہارِ رائے پر پابندی ہے۔
بھارت کی اس انڈیکس میں اتنی پستی مودی سرکار میں ہندوتوا نظریہ کے اثرات کو ظاہر کرتی ہے۔ 2014 میں مودی حکومت کے آنے کے بعد سے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کسے ساتھ دوسرے درجے کے شہری کا برتاؤ کیا جا رہا ہے۔
مودی حکومت پر ملک میں اپنے ہندوتوا ایجنڈے کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو دبانے کے لیے بغاوت، ہتک عزت اور انسداد دہشت گردی کے قوانین کا فائدہ اٹھانے کا الزام ہے۔
اسی طرح حکومت پر تنقید کرنے والے صحافیوں کو ٹیکس چوری کے الزامات سے لے کر دہشت گردی کے الزامات تک ڈرانے کے ہتھکنڈوں کا سامنا ہے۔
رپورٹ میں متنازع قانون سازی جیسے 2019 میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ اور سیکولر ازم کے لیے آئینی ترامیم کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سویڈن کی "ورائٹیز آف ڈیموکریسی انسٹی ٹیوٹ " کی شائع ہونے والی چشم کشا رپورٹ نے خود ساختہ سیکولر ریاست بھارت کا آمرانہ چہرہ بے نقاب کردیا۔
لبرل ڈیموکریسی انڈیکس میں بھارت کا نمبر 179 ممالک میں سے 104 واں ہو گیا جس کی بنیادی وجہ وہاں اقلیتوں پر ہونے والے مظالم اور آزادیٔ اظہارِ رائے پر پابندی ہے۔
بھارت کی اس انڈیکس میں اتنی پستی مودی سرکار میں ہندوتوا نظریہ کے اثرات کو ظاہر کرتی ہے۔ 2014 میں مودی حکومت کے آنے کے بعد سے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کسے ساتھ دوسرے درجے کے شہری کا برتاؤ کیا جا رہا ہے۔
مودی حکومت پر ملک میں اپنے ہندوتوا ایجنڈے کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو دبانے کے لیے بغاوت، ہتک عزت اور انسداد دہشت گردی کے قوانین کا فائدہ اٹھانے کا الزام ہے۔
اسی طرح حکومت پر تنقید کرنے والے صحافیوں کو ٹیکس چوری کے الزامات سے لے کر دہشت گردی کے الزامات تک ڈرانے کے ہتھکنڈوں کا سامنا ہے۔
رپورٹ میں متنازع قانون سازی جیسے 2019 میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ اور سیکولر ازم کے لیے آئینی ترامیم کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔