حکام کی عدم دلچسپی کے سبب سندھ میں نئی گریڈنگ پالیسی کا نفاذ تاخیر کا شکار
پورے ملک میں یکساں امتحانی نتائج کے نظام کے لیے سندھ پالیسی کا نفاذ یقینی بنائے،وفاقی وزارت تعلیم کاخط
پاکستان بھرمیں میٹرک اورانٹرکی سطح پر نئی گریڈنگ پالیسی کی منظوری کے بعد سندھ میں ہونے والے امتحانات میں پالیسی کااطلاق متعلقہ حکام کی عدم دلچسپی کے سبب مشکل ہوگیا ہے۔
گریڈنگ پالیسی کیمبرج بورڈ (اے اوراولیول) کی طرز پررواں سال ملک بھرمیں ہونے والے میٹرک اورانٹرکے سالانہ امتحانات 2024کی اسسمنٹ اورنتائج پر مرحلہ وار شروع کی جانی ہے، تاہم سندھ کے سرکاری تعلیمی بورڈ زمیں پالیسی پر عملدرآمد کے حوالے سے تاحال کوئی تیاری شروع کی گئی ہے اورنہ اس پالیسی کے اطلاق کے لیے کسی بورڈ یامحکمہ بورڈزاینڈیونیورسٹیزکی جانب سے کوئی نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔
اس عدم دلچسپی کے سبب امکان ہے کہ ملک کے باقی تین صوبوں،گلگت بلستان اورآزاد جموں کشمیرمیں توانٹراورمیٹرک کی سطح پرطلبا نئی گریڈنگ پالیسی کے تحت امتحانات دیں گے اورنتائج حاصل کریں گے لیکن سندھ اس پالیسی میں پیچھے رہ جائے گا۔
ادھر اس صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے وفاقی وزارت تعلیم نے حکومت سندھ کے محکمہ یونیورسٹیزاینڈ بورڈز کو اس سلسلے میں 6 مارچ کوباقاعدہ ایک خط بھی لکھ دیا ہے جس میں پالیسی کی منظوری کا تذکرہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ تمام تعلیمی بورڈزکے امتحانات میں یکسانیت لانے یاuniform approachکے لیے نئے گریڈنگ سسٹم کے اس فیصلے پر عملدرآمد کویقینی بنایاجائے جس میں پاسنگ مارکس 40کیے جانے ہیں۔
یہ خط وفاقی وزارت تعلیم میں تعینات اسپیشل سیکریٹری محی الدین احمد وانی کے دستخط سے جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ملک بھرکے تعلیمی بورڈزکے چیئرمینزکے ادارے آئی بی سی سی فورم نے اس فیصلے کی منظوری نومبر 2022میں دی تھی، جبکہ 22 دسمبر 2023 کومنعقدہ انٹرپرووینشنل ایجوکیشن منسٹرزکانفرنس (بین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس)میں اس فیصلے کے نفاذکی منظوری بھی دی جاچکی ہے۔
ادھر"ایکسپریس"نے اس سلسلے میں سیکریٹری یونیورسٹیزاینڈبورڈنورسموں سے رابطہ کیاتاہم انھوں نے اس سلسلے میں کوئی جواب نہیں دیا۔
یادرہے کہ مذکورہ پالیسی پر مرحلہ واراطلاق نویں اورگیارہویں جماعتوں کے امتحانات اورنتائج سے شروع ہونا ہے اورپالیسی کے تحت اب مضامین کے پاسنگ مارکس 33سے بڑھ کر40 کردیے جائیں گے اورکم از کم 40 مارکس لینے والاطالب علم متعلقہ پرچے میں کامیاب شمارکیاجائے گا جبکہ پالیسی کے تحت مرحلہ وارطالب علم کی مارک شیٹس سے حاصل کردہ مارکس ہٹادیے جائیں گے اورمحض گریڈ دیاجائے گا جبکہ گریڈنگ سسٹم تین سال میں مکمل طورپر "سی جی پی اے"پر منتقل ہوجائے گا۔
بتایاجارہاہے کہ دیگرتین صوبوں کے تعلیمی بورڈز نے اس نئے گریڈنگ سسٹم کے اطلاق کی تیاریاں شروع کررکھی ہیں اورآئی بی سی سی کے ذرائع کے مطابق اس پالیسی کوپنجاب حکومت سے بھی منظورکرایاجارہا ہے تاہم سندھ میں اس سلسلے میں کوئی تیاری نہیں ہے۔
قابل ذکرامریہ ہے کہ سندھ میں نجی بنیادوں پر کام کرنے والے ضیاء الدین بورڈ نے اس فیصلے پر 2024کے سالانہ امتحانات سے عمل درآمد کا نوٹیفکیشن تک جاری کردیا ہے جس میں باقاعدہ طورپرکہا گیا ہے کہ آئی بی سی سی فورم کے فیصلے کے ضمن میں رواں سال میٹرک اورانٹرکے سالانہ امتحانات 2024میں "گریٹ پوائنٹ ایوریج"(جی پی اے)کی بنیادپر نیا گریڈنگ سسٹم نافذ کیا جارہا ہے جبکہ سندھ کے سرکاری تعلیمی بورڈز میں اس حوالے سے کسی قسم کی تیاری نہیں ہے۔
نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر ایک چیئرمین بورڈ کا"ایکسپریس"سے کہناتھاکہ سندھ میں کسی بورڈ کے پاس مستقل کنٹرولرآف ایگزامینیشن موجود ہیں اورنہ ہی سیکریٹری بورڈ مستقل کام کررہے ہیں، بورڈ بدترین ایڈہاک ازم کاشکار ہیں، ایسے میں اتنے بڑے فیصلے پر مشتمل نئی پالیسی کااطلاق بظاہرناممکن ہے کیونکہ اس میں اسسمنٹ کرنے والے اساتذہ کی تربیت بھی شامل ہے۔
چیئرمین بورڈ کا مزید کہنا تھا کہ اب تک محکمہ یونیورسٹیزاینڈبورڈکے حکام سے بھی اس سلسلے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے اتنا بڑافیصلہ بورڈاکیلے کس طرح کرسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ اس فیصلے کے تحت امتحانی نتائج میں فیل کی جگہ unsatisfactoryگریڈ ہوگاجبکہ 95فیصد سے 100فیصد مارکس کے حامل اے ++کوexceptionalگریڈ، 90سے 94فیصد مارکس کے حامل اے+کوoutstandingاور85سے 89فیصد مارکس کے حامل اے گریڈ کوexcellentکادرجہ دیاگیاہے، مزیدگریڈزکوvery good,good,fairly good, above average, below average کانام دیا گیا ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ اگرسندھ کے سرکاری تعلیمی بورڈزاس نئی گریڈنگ پالیسی کے نفاذ میں پیچھے رہ جاتے ہیں تواس کے اثرات سندھ سے میٹرک اورانٹرکرنے والے لاکھوں طلبا پر مرتب ہوں گے۔
دوسال بعد جب دیگرصوبوں کے فارغ التحصیل طلبا جامعات میں داخلوں کے لیے جائیں گے توان کے نتائج نئی گریڈنگ پالیسی کے تحت جی پی اے پر مشتمل ہوں گے اورانھوں نے کم از کم 40پاسنگ مارکس پر پرچے پاس کیے ہوں گے جبکہ سندھ کے طلبا پرانے گریڈ کے تحت کم از کم 33پاسنگ مارکس پر انٹرمیڈیٹ پاس کیے ہوئے ہوں گے۔
بات صرف یہیں نہیں رکے گی بلکہ سندھ میں ہی نجی بنیادوں پر کام کرنے والے ضیاء الدین ایجوکیشن بورڈ سے انٹرمیڈیٹ کرنے والے طلبا بھی دیگرصوبوں کے طلبا کی طرح نئی گریڈنگ پالیسی سے امتحان پاس کریں گے اورسندھ میں ہی طلبا کے گریڈز اورمارکس شیٹس دوطرح کی ہوگی۔