لاہور میں مغلیہ دور کا نامعلوم مقبرہ دریافت

پنجاب آرکیالوجی نے بیگم پورہ کے علاقہ میں اس مقبرے اوریہاں سے دریافت ہونیوالی قبر کی بحالی اورتحفظ پرکام شروع کردیا

پنجاب آرکیالوجی نے بیگم پورہ کے علاقہ میں اس مقبرے اوریہاں سے دریافت ہونیوالی قبر کی بحالی اورتحفظ پرکام شروع کردیا

محکمہ آثار قدیمہ پنجاب نے لاہور کے علاقہ بیگم پورہ میں مغلیہ دور کے ایک ''نامعلوم '' مقبرے کی بحالی اورتحفظ کا کام شروع کیا ہے۔

مغلیہ طرزپر تعمیر یہ مقبرہ شمالی لاہور کے علاقہ بیگم پورہ میں واقع ہے جو انتہائی خستہ حالت میں ہے۔ ماہرین آثار قدیمہ کو یہاں سے ملبہ ہٹانے کے بعد مقبرہ کے نیچے تہہ خانے کے آثارملے ہیں۔

محکمہ آثارقدیمہ پنجاب کے ڈائریکٹر کنزرویشن وڈویلپمنٹ انجم قریشی نے بتایا کہ سائٹ پر ملبہ ہٹانے ،مقبرے کی بحالی اور تحفظ کا کام جار ی ہے۔ یہ مغلیہ دور کا کوئی مقبرہ ہے تاہم تحقیقات کے بعد ہی بتایا جاسکتا ہے کہ یہ مقبرہ کس کا ہے اوراسے کب تعمیرکروایا گیا تھا۔


انہوں نے بتایا کہ یہاں مقبرے کے نیچے تہہ خانہ میں ایک قبرموجود ہے تاہم موجودہ منزل کے نچلے حصے میں ملبہ بھراہوا ہے۔ انہوں نے قبر کے اندرونی حصے کو ہٹانے کا مشورہ دیا ہے۔ ملبہ ہٹانے کے بعد مقبرے کے نیچے تہہ خانہ کے شواہد سامنے آئے ہیں۔

انجم قریشی نے بتایا کہ مقبرہ میں دریافت ہونے والی قبر سے ملبے کو احتیاط سے صاف کرنے اور اسے اصل حالت میں محفوظ کرنے کے بعد اس جگہ کی مزید چھان بین کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

دوسری طرف لاہور کے قدیم ورثے اورتاریخی عمارتوں پر تحقیق کرنیوالے سید فیضان نقوی نے بتایا ''محکمہ آثار قدیمہ نے جس طرح شمالی لاہور کے کچھ آثار پر مرمتی کام کا آغاز کیا ہے یہ انتہائی خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا یہ کام کئی دہائیاں پہلے شروع ہوجانا چاہیے تھا۔

انہوں نے دعوی کیا کہ باغبانپورہ لاہور کے علاقہ میں واقع یہ مغلیہ دور کی یہ عمارت کوئی مقبرہ نہیں بلکہ رسول شاہی فقیروں کے گرو کی چلہ گاہ ہے جہاں وہ بیٹھا کرتے تھے۔
Load Next Story