بلدیہ عظمیٰ اور ٹااؤنز انتظامیہ میں مالی امور پر تنازع ریٹائرڈ ملازمین پنشن سے محروم
سیکڑوں ملازمین کوجولائی اوراگست کی پنشن بھی نہیں ملی،20ہزار ریٹائرڈملازمین کویکمشت ادائیگی ناممکن ہوگئی، افسران
بلدیہ عظمیٰ کراچی اورٹائونز انتظامیہ کے درمیان مالی امور پر تنازع کے باعث ٹائونز انتظامیہ کے ہزاروں ریٹائرڈ ملازمین ماہانہ پنشن کی بروقت ادائیگی سے محروم ہوگئے۔
صوبائی حکومت کی جانب سے پراپرٹی فنڈ کی عدم ادائیگی اورکے ایم سی وٹائون انتظامیہ میں مالی کشمکش نے ریٹائرڈ ملازمین سے جینے کا حق چھین لیا اور وہ پنشن کے حصول کیلیے دربدر ٹھوکریں کھانے پر مجبورہوگئے ہیں۔
مالی بحران کے باعث کے ایم سی ان پنشنرز کو تاخیر سے پنشن کی ادائیگی کرتی ہے، سیکڑوں ملازمین ابھی تک جولائی اور اگست کی پنشن سے محروم ہیں،تفصیلات کے مطابق بلدیاتی اداروںکے تمام ریٹائرڈ ملازمین کو بلدیہ عظمیٰ کے مرکزی اکائونٹ سے پنشن کنٹری بیوشن ،پرویڈینٹ فنڈ اورگروپ انشورنس کی ادائیگی ہوتی ہے۔
یہ پریکٹس گذشتہ کئی سال سے جاری ہے تاہم صوبائی حکومت کی جانب سے پراپرٹی ٹیکس کی عدم ادائیگی کے باعٖث گذشتہ 10ماہ سے پنشنرزکو بروقت ماہانہ پنشن ادا نہیںکی جارہی ہے،بلدیہ عظمیٰ کراچی کا موقف ہے کہ صوبائی حکومت پراپرٹی ٹیکس کا شیئر کے ایم سی کو جاری کرتی تھی۔
جس میں پنشن اور دیگر فنڈزکٹوتی کرکے بقیہ رقم ٹائونزکے حوالے کردی جاتی تھی تاہم اکتوبر 2011 سے صوبائی حکومت نے پراپرٹی ٹیکس کی مد میں ایک دھیلا ادا نہیں کیا جبکہ کئی بار یاددہانیوں کے باوجود ٹائونز انتظامیہ پنشن کنٹریبیوشن ، پرویڈینٹ فنڈ اور گروپ انشورنس کی مد میں کی جانے والی ماہانہ کٹوتی کی بھی رقم بلدیہ عظمیٰ میں جمع نہیںکرارہی ہے جس کے باعث متعلقہ ادارے کوشدید مالی پیچیدگیوں و بحران کا سامنا ہے۔
ٹائونز انتظامیہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کے ایم سی گذشتہ کئی سال سے ٹائون ملازمین کے پنشن کنٹریبیوشن، پرویڈینٹ فنڈ اورگروپ انشورنس کے برابر رقم فارمولے کے تحت پراپرٹی ٹیکس سے کٹوتی کررہی ہے لہذا اس مرکزی اکائونٹ میںکئی کروڑ روپے فاضل ہونے چاہئیں، ملازمین روزبروز ریٹائرڈ نہیں ہوتے کہ کے ایم سی پر اچانک کوئی مالی بوجھ بڑھ گیا ہو۔
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پنشن اکائونٹ سے ٹھیکیداروں کو ادائیگی کردی گئی ہے جس سے مالی بحران پیدا ہوگیا ہے،کے ایم سی ذرائع کے مطابق ملیر ٹائون اوردیگر ٹائونز میں 120گزکے رہائشی پلاٹوں کے باعث پراپرٹی ٹیکس کا شیئر نہ ہونے کے برابر ہے جس کے باعث میٹروپولیٹن کارپویشن کو اپنے فنڈز سے ان ٹائونز کے ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن اور دیگر واجبات ادا کرنے پڑتے ہیں
صوبائی حکومت کی جانب سے پراپرٹی فنڈ کی عدم ادائیگی اورکے ایم سی وٹائون انتظامیہ میں مالی کشمکش نے ریٹائرڈ ملازمین سے جینے کا حق چھین لیا اور وہ پنشن کے حصول کیلیے دربدر ٹھوکریں کھانے پر مجبورہوگئے ہیں۔
مالی بحران کے باعث کے ایم سی ان پنشنرز کو تاخیر سے پنشن کی ادائیگی کرتی ہے، سیکڑوں ملازمین ابھی تک جولائی اور اگست کی پنشن سے محروم ہیں،تفصیلات کے مطابق بلدیاتی اداروںکے تمام ریٹائرڈ ملازمین کو بلدیہ عظمیٰ کے مرکزی اکائونٹ سے پنشن کنٹری بیوشن ،پرویڈینٹ فنڈ اورگروپ انشورنس کی ادائیگی ہوتی ہے۔
یہ پریکٹس گذشتہ کئی سال سے جاری ہے تاہم صوبائی حکومت کی جانب سے پراپرٹی ٹیکس کی عدم ادائیگی کے باعٖث گذشتہ 10ماہ سے پنشنرزکو بروقت ماہانہ پنشن ادا نہیںکی جارہی ہے،بلدیہ عظمیٰ کراچی کا موقف ہے کہ صوبائی حکومت پراپرٹی ٹیکس کا شیئر کے ایم سی کو جاری کرتی تھی۔
جس میں پنشن اور دیگر فنڈزکٹوتی کرکے بقیہ رقم ٹائونزکے حوالے کردی جاتی تھی تاہم اکتوبر 2011 سے صوبائی حکومت نے پراپرٹی ٹیکس کی مد میں ایک دھیلا ادا نہیں کیا جبکہ کئی بار یاددہانیوں کے باوجود ٹائونز انتظامیہ پنشن کنٹریبیوشن ، پرویڈینٹ فنڈ اور گروپ انشورنس کی مد میں کی جانے والی ماہانہ کٹوتی کی بھی رقم بلدیہ عظمیٰ میں جمع نہیںکرارہی ہے جس کے باعث متعلقہ ادارے کوشدید مالی پیچیدگیوں و بحران کا سامنا ہے۔
ٹائونز انتظامیہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کے ایم سی گذشتہ کئی سال سے ٹائون ملازمین کے پنشن کنٹریبیوشن، پرویڈینٹ فنڈ اورگروپ انشورنس کے برابر رقم فارمولے کے تحت پراپرٹی ٹیکس سے کٹوتی کررہی ہے لہذا اس مرکزی اکائونٹ میںکئی کروڑ روپے فاضل ہونے چاہئیں، ملازمین روزبروز ریٹائرڈ نہیں ہوتے کہ کے ایم سی پر اچانک کوئی مالی بوجھ بڑھ گیا ہو۔
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پنشن اکائونٹ سے ٹھیکیداروں کو ادائیگی کردی گئی ہے جس سے مالی بحران پیدا ہوگیا ہے،کے ایم سی ذرائع کے مطابق ملیر ٹائون اوردیگر ٹائونز میں 120گزکے رہائشی پلاٹوں کے باعث پراپرٹی ٹیکس کا شیئر نہ ہونے کے برابر ہے جس کے باعث میٹروپولیٹن کارپویشن کو اپنے فنڈز سے ان ٹائونز کے ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن اور دیگر واجبات ادا کرنے پڑتے ہیں