قومی اسمبلی میں ذوالفقارعلی بھٹو کی سزائے موت کو غیر قانونی قرار دینے کی قرارداد منظور
ذوالفقارعلی بھٹو کو سرکاری طور پر شہید قرار دیا جائے، متن قرار داد
قومی اسمبلی میں ذوالفقارعلی بھٹو کی سزائے موت کو غیر قانونی قرار دینے کی قرارداد منظور کر لی گئی۔
صدرآصف علی زرداری نے ریفرنس فائل کیا جبکہ بلاول بھٹو زرداری نے اس کی پیروی کی۔ قرارداد میں ذوالفقارعلی بھٹو پھانسی ریفرنس میں سپریم کورٹ کی رائے کو قابل ستائش قرار دیا گیا۔
واضح رہے کہ رواں برس 6 مارچ کو سپریم کورٹ نے ذوالفقارعلی بھٹو ریفرنس کیس میں رائے دی تھی کہ ذوالفقار علی بھٹو کو شفاف ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا اور بھٹو کے خلاف چلایا گیا ٹرائل آئین کے مطابق نہیں تھا۔
عدالتی فیصلے کے بعد سندھ اسمبلی میں ذوالفقار علی بھٹو کو سرکاری طور پر شہید اور قومی و جمہوری ہیرو قرار دینے کی قرارداد تمام سیاسی جماعتوں نے متفقہ طور پر منظور کرلی تھی۔
اب قومی اسمبلی میں پیش کی گئی قرار داد میں کہا گیا کہ قرارداد مطالبہ کرتی ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو سے متعلق غیر منصفانہ فیصلہ بدل دیا جائے اور انہیں سرکاری طور پر شہید قرار دیا جائے۔
متن میں مزید کہا کہ گیا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو اعلیٰ ترین سول ایوارڈ نشانِ پاکستان تفویض کیا جائے اور جمہوریت کے لیے جان قربان کرنے والے کارکنان کے لیے نشانِ ذوالفقار علی بھٹو ایوارڈ قائم کیا جائے۔
واضح رہے کہ ذوالفقارعلی بھٹو ریفرنس کیس میں چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے تھے کہ عدلیہ میں خود احتسابی ہونی چاہیے، عدلیہ ماضی کی غلطی کو تسلیم کیے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتی، سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کا لاہور ہائی کورٹ میں ٹرائل فوجی آمر ضیا الحق کے دور میں ہوا۔
12 برس قبل 2011 میں اس وقت کے صدر آصف علی زرداری نے آئین پاکستان کے آرٹیکل 186 کے تحت بھٹو کی عدالتی حکم سے پھانسی کے فیصلے پر ایک ریفرنس دائر کیا تھا۔
صدرآصف علی زرداری نے ریفرنس فائل کیا جبکہ بلاول بھٹو زرداری نے اس کی پیروی کی۔ قرارداد میں ذوالفقارعلی بھٹو پھانسی ریفرنس میں سپریم کورٹ کی رائے کو قابل ستائش قرار دیا گیا۔
واضح رہے کہ رواں برس 6 مارچ کو سپریم کورٹ نے ذوالفقارعلی بھٹو ریفرنس کیس میں رائے دی تھی کہ ذوالفقار علی بھٹو کو شفاف ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا اور بھٹو کے خلاف چلایا گیا ٹرائل آئین کے مطابق نہیں تھا۔
عدالتی فیصلے کے بعد سندھ اسمبلی میں ذوالفقار علی بھٹو کو سرکاری طور پر شہید اور قومی و جمہوری ہیرو قرار دینے کی قرارداد تمام سیاسی جماعتوں نے متفقہ طور پر منظور کرلی تھی۔
اب قومی اسمبلی میں پیش کی گئی قرار داد میں کہا گیا کہ قرارداد مطالبہ کرتی ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو سے متعلق غیر منصفانہ فیصلہ بدل دیا جائے اور انہیں سرکاری طور پر شہید قرار دیا جائے۔
متن میں مزید کہا کہ گیا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو اعلیٰ ترین سول ایوارڈ نشانِ پاکستان تفویض کیا جائے اور جمہوریت کے لیے جان قربان کرنے والے کارکنان کے لیے نشانِ ذوالفقار علی بھٹو ایوارڈ قائم کیا جائے۔
واضح رہے کہ ذوالفقارعلی بھٹو ریفرنس کیس میں چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے تھے کہ عدلیہ میں خود احتسابی ہونی چاہیے، عدلیہ ماضی کی غلطی کو تسلیم کیے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتی، سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کا لاہور ہائی کورٹ میں ٹرائل فوجی آمر ضیا الحق کے دور میں ہوا۔
12 برس قبل 2011 میں اس وقت کے صدر آصف علی زرداری نے آئین پاکستان کے آرٹیکل 186 کے تحت بھٹو کی عدالتی حکم سے پھانسی کے فیصلے پر ایک ریفرنس دائر کیا تھا۔