وزیراعظم کی وزیراعلیٰ پختونخوا کو صوبے کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی
وزیراعظم کی وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے ملاقات، واجبات ادا کرنے کی یقین دہانی، ورکنگ ریلیشن شپ کیلیے کمیٹی قائم ہوگی
وزیراعظم شہباز شریف نے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے مطالبات حل کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔
وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈا پور کے درمیان ایک گھنٹے سے زائد طویل ملاقات ہوئی۔ جس میں وزیراعظم نے صوبے کے تمام مطالبات حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ سیاست اپنی اپنی مگر ریاست سانجھی ہے، وزارت خزانہ کے افسران کو پابند کیا ہے کہ وہ صوبے کے مسائل حل کریں۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ نے سحری اور افطاری کے وقت لوڈشیڈنگ کا مسئلہ اٹھا یا ہے، اس ملک کے لئے سب ایک جسم اور ایک جان ہو کر خطرات کا مقابلہ کرنا ہے۔
علی امیر گنڈا پور نے کہا کہ ملاقات مثبت ہوئی ہے جس میں وفاق کی جانب سے صوبے کے پیسے ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ کے پی کے نے کہا کہ عوام اور صوبے کے مسائل حل کرنے ہیں۔ ملک کی ترقی میں صوبہ کردار ادا کریں گے وہی بات کریں جو سچ ہے اور ہو سکتی ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ آج میری وزیراعظم سے پہلی ملاقات تھی، جس میں صوبےکے امن و امان کے حوالے سے بات ہوئی۔ وزیراعظم نے مکمل سپورٹ کی یقین دہانی کروائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کےعوام اب ہماری ذمہ داری ہے، ہمیں معاشی مشکلات کا بخوبی اندازہ ہے اب ہم نے عوام کے مسائل حل کرنے ہیں اور ہم نے جو وعدہ کیا وہ پورا کریں گے۔
احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعظم نے یقین دلایا کہ کے پی کے جو بھی واجبات ہونگے ادا کریں گے، آئی ایم ایف مذاکرات ختم ہونے کے بعد 19 تاریخ کو واجبات کے حوالے سے ملاقات ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے وزارت کو ہدایت کی کہ ان اوقات میں لوڈ شیڈنگ نہ کی جائے، وفاق و خیبرپختونخوا کے معاملات کے لیے ٹیم تشکیل دی جائے۔ وزیراعظم نے قیدیوں کے حوالے سے بھی بات چیت کی۔
وزیراعلٰی خیبرپختونخوا نے کہا کہ چیف سیکرٹری کے حوالے سے کہا گیا کہ صوبے نے آپ کو مینڈیٹ دیا۔ دوسری نگران حکومت میں سیکرٹری نے کام کیے وزیراعظم جب خیبرپختونخواہ آئے میں صوبے میں نہیں تھا۔
وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈا پور کے درمیان ایک گھنٹے سے زائد طویل ملاقات ہوئی۔ جس میں وزیراعظم نے صوبے کے تمام مطالبات حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ سیاست اپنی اپنی مگر ریاست سانجھی ہے، وزارت خزانہ کے افسران کو پابند کیا ہے کہ وہ صوبے کے مسائل حل کریں۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ نے سحری اور افطاری کے وقت لوڈشیڈنگ کا مسئلہ اٹھا یا ہے، اس ملک کے لئے سب ایک جسم اور ایک جان ہو کر خطرات کا مقابلہ کرنا ہے۔
علی امیر گنڈا پور نے کہا کہ ملاقات مثبت ہوئی ہے جس میں وفاق کی جانب سے صوبے کے پیسے ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ کے پی کے نے کہا کہ عوام اور صوبے کے مسائل حل کرنے ہیں۔ ملک کی ترقی میں صوبہ کردار ادا کریں گے وہی بات کریں جو سچ ہے اور ہو سکتی ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ آج میری وزیراعظم سے پہلی ملاقات تھی، جس میں صوبےکے امن و امان کے حوالے سے بات ہوئی۔ وزیراعظم نے مکمل سپورٹ کی یقین دہانی کروائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کےعوام اب ہماری ذمہ داری ہے، ہمیں معاشی مشکلات کا بخوبی اندازہ ہے اب ہم نے عوام کے مسائل حل کرنے ہیں اور ہم نے جو وعدہ کیا وہ پورا کریں گے۔
احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعظم نے یقین دلایا کہ کے پی کے جو بھی واجبات ہونگے ادا کریں گے، آئی ایم ایف مذاکرات ختم ہونے کے بعد 19 تاریخ کو واجبات کے حوالے سے ملاقات ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے وزارت کو ہدایت کی کہ ان اوقات میں لوڈ شیڈنگ نہ کی جائے، وفاق و خیبرپختونخوا کے معاملات کے لیے ٹیم تشکیل دی جائے۔ وزیراعظم نے قیدیوں کے حوالے سے بھی بات چیت کی۔
وزیراعلٰی خیبرپختونخوا نے کہا کہ چیف سیکرٹری کے حوالے سے کہا گیا کہ صوبے نے آپ کو مینڈیٹ دیا۔ دوسری نگران حکومت میں سیکرٹری نے کام کیے وزیراعظم جب خیبرپختونخواہ آئے میں صوبے میں نہیں تھا۔