پاکستان کی آئی ایم ایف کو تمام ترجیحی نکات پر عملدرآمد کی یقین دہانی
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اصلاحات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے
پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو تمام ترجیحی نکات پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرا دی ہے جبکہ وفاقی وزیر خزانہ نے اصلاحات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا افتتاحی سیشن مکمل ہوگیا ہے جس میں آئی ایم ایف وفد نے نیتھن پورٹر کی قیادت میں پاکستانی معاشی ٹیم سے ملاقات کی۔
وزارت خزانہ حکام کے مطابق وزیرخزانہ، گورنر اسٹیٹ بینک اور وزیر توانائی کی آئی ایم ایف مشن سے الگ الگ ملاقاتیں شیڈول ہیں جبکہ اس دوران وزیر خزانہ محمد اورنگزیب آئی ایم ایف مشن کو حکومتی ترجیحات سے آگاہ کریں گے۔ افتتاحی سیشن میں آئی ایم ایف وفد نے وفاقی وزیرخزانہ کو منصب سنبھالنے پر مبارکباد دی۔
ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے آئی ایم ایف کےساتھ مثبت پیشرفت کے عزم کا اظہار کیا جبکہ آئی ایم ایف نے پروگرام پر عمل درآمد پر نگراں حکومت کی کوششوں کو سراہا۔ ملاقات میں دونوں جانب سے مثبت پیغامات کا تبادلہ ہوا اور پاکستان نے آئی ایم ایف کو تمام ترجیحی نکات پرعمل درآمد کی یقین دہانی کرائی جبکہ وفاقی وزیر خزانہ نے اصلاحات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
ملاقات میں آئی ایم ایف وفد کو ایف بی آر محصولات میں اضافے کا پلان پیش کیا گیا اور گردشی قرضوں میں کمی سے متعلق حکومتی اقدامات سے آگاہ کیا گیا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ پاکستان کی طرف سے آئی ایم ایف سے نیا پروگرام لینے کی خواہش کا اظہار کیا گیا، نئے پروگرام کے معاملے پر جائزہ مشن مذاکرات میں مزید بات چیت ہوگی۔ دوسرے اقتصادی جائزے کے تحت پاکستان آئی ایم ایف کے تمام اہداف پر عمل درآمد کرچکا ہے اور دوسرے اقتصادی جائزے کے لیے آئی ایم ایف کے 26 میں سے 25 اہداف پر عمل درآمد مکمل ہوگیا ہے۔
مرکزی بینک سے حکومت کے لیے قرض حاصل نہ کرنے اور بیرونی ادائیگیاں بروقت ادا کرنے کی شرط پوری ہوچکی ہے، ٹیکس محصولات اور ریفنڈ ادائیگیوں سمیت پاور سیکٹر کے بقایاجات کو بروقت کلیئر کیا گیا ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق ٹیکس استثنیٰ اور ٹیکس ایمنسٹی نہ دینے کی شرط پر بھی مکمل عمل درآمد کیا گیا ہے، انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ کے درمیان کرنسی ایکس چینج میں 1.25 فیصد کے ریٹ پر عمل درآمد جاری ہے، بجلی نرخوں کی ریبیسنگ اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کی شرط پر بروقت عمل درآمد کیا گیا ہے۔
وزارت خزانہ کے حکام اہداف پر عمل درآمد کی رپورٹ آئی ایم ایف مشن کو فراہم کریں گے۔ اہداف کے مطابق ایس او ایز کے لاء میں ترمیم اور ترمیمی قانون پر عمل درآمد کی شرط مکمل نہیں ہوئی۔ اس کے علاوہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی، پاکستان پوسٹ اور پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کے لاء میں ترمیم نہیں ہوئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا افتتاحی سیشن مکمل ہوگیا ہے جس میں آئی ایم ایف وفد نے نیتھن پورٹر کی قیادت میں پاکستانی معاشی ٹیم سے ملاقات کی۔
وزارت خزانہ حکام کے مطابق وزیرخزانہ، گورنر اسٹیٹ بینک اور وزیر توانائی کی آئی ایم ایف مشن سے الگ الگ ملاقاتیں شیڈول ہیں جبکہ اس دوران وزیر خزانہ محمد اورنگزیب آئی ایم ایف مشن کو حکومتی ترجیحات سے آگاہ کریں گے۔ افتتاحی سیشن میں آئی ایم ایف وفد نے وفاقی وزیرخزانہ کو منصب سنبھالنے پر مبارکباد دی۔
ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے آئی ایم ایف کےساتھ مثبت پیشرفت کے عزم کا اظہار کیا جبکہ آئی ایم ایف نے پروگرام پر عمل درآمد پر نگراں حکومت کی کوششوں کو سراہا۔ ملاقات میں دونوں جانب سے مثبت پیغامات کا تبادلہ ہوا اور پاکستان نے آئی ایم ایف کو تمام ترجیحی نکات پرعمل درآمد کی یقین دہانی کرائی جبکہ وفاقی وزیر خزانہ نے اصلاحات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
ملاقات میں آئی ایم ایف وفد کو ایف بی آر محصولات میں اضافے کا پلان پیش کیا گیا اور گردشی قرضوں میں کمی سے متعلق حکومتی اقدامات سے آگاہ کیا گیا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ پاکستان کی طرف سے آئی ایم ایف سے نیا پروگرام لینے کی خواہش کا اظہار کیا گیا، نئے پروگرام کے معاملے پر جائزہ مشن مذاکرات میں مزید بات چیت ہوگی۔ دوسرے اقتصادی جائزے کے تحت پاکستان آئی ایم ایف کے تمام اہداف پر عمل درآمد کرچکا ہے اور دوسرے اقتصادی جائزے کے لیے آئی ایم ایف کے 26 میں سے 25 اہداف پر عمل درآمد مکمل ہوگیا ہے۔
مرکزی بینک سے حکومت کے لیے قرض حاصل نہ کرنے اور بیرونی ادائیگیاں بروقت ادا کرنے کی شرط پوری ہوچکی ہے، ٹیکس محصولات اور ریفنڈ ادائیگیوں سمیت پاور سیکٹر کے بقایاجات کو بروقت کلیئر کیا گیا ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق ٹیکس استثنیٰ اور ٹیکس ایمنسٹی نہ دینے کی شرط پر بھی مکمل عمل درآمد کیا گیا ہے، انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ کے درمیان کرنسی ایکس چینج میں 1.25 فیصد کے ریٹ پر عمل درآمد جاری ہے، بجلی نرخوں کی ریبیسنگ اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کی شرط پر بروقت عمل درآمد کیا گیا ہے۔
وزارت خزانہ کے حکام اہداف پر عمل درآمد کی رپورٹ آئی ایم ایف مشن کو فراہم کریں گے۔ اہداف کے مطابق ایس او ایز کے لاء میں ترمیم اور ترمیمی قانون پر عمل درآمد کی شرط مکمل نہیں ہوئی۔ اس کے علاوہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی، پاکستان پوسٹ اور پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کے لاء میں ترمیم نہیں ہوئی ہے۔