آئی ایم ایف نے فرٹیلائزر پلانٹس کو سستی گیس کی فراہمی ختم کرنے اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا مطالبہ کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان کو قرض کی آخری قسط دینے کے لیے جائزہ اجلاس کے لیے اسلام آباد آئے ہوئے آئی ایم ایف کے وفد نے وزیرتوانائی، ایف بی آر، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام حکام سے ملاقاتیں کیں۔
ایف بی آر حکام نے وفد کو ٹیکس ایڈمنسٹریشن اور ٹیکس پالیسی پربریفنگ دی۔ آئی ایف ایم کے وفد کو وزارت توانائی کے حکام نے گردشی قرضہ، ٹیرف آؤٹ لک، کاسٹ سائیڈ ریفارمز کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ ایف بی آر حکام نے ٹیکس ایڈمنسٹریشن اور ٹیکس پالیسی، جب کہ وزارت خزانہ نے بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ افراد، آؤٹ لک اور ڈویلپمنٹ پر وفد کو معلومات فراہم کی ہیں۔
یہ پڑھیں : پاکستان کی آئی ایم ایف کو تمام ترجیحی نکات پر عمل درآمد کی یقین دہانی
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف کے وفد نے فرٹیلائزر پلانٹس کو سستی گیس کی فراہمی کو جلد ختم کرنے کا اقدامات کا مطالبہ کیا اور عالمی مارکیٹ میں کموڈٹی پرائس مستحکم اور پاکستان میں نرخ بڑھنے پر اظہار تشویش کیا۔
وفد کو رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں ٹیکسیشن اور ریٹیلرز کیلئے ٹیکس میکنزم پر بریفنگ دی گئی۔ آئی ایم ایف وفد نے رئیل اسٹیٹ سیکٹر، مینوفیکچرر شعبے اور ریٹیلرز پر ٹیکس اقدامات اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو دستاویزی بنا کر ٹیکس سسٹم میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر ٹیکس اور اصلاحات کے حوالے سے آئی ایم ایف وفد کی اسٹیٹ بینک حکام سے بھی تفصیلی گفتگو ہوئی، آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں بہت پوٹینشل ہے بہت عرصے سے کوششیں کی جارہی ہیں مگر انہیں ٹیکس نیٹ میں نہیں لایا جارہا انہیں ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے کام کیا جائے۔