پی ٹی آئی حکومت میں ایمنسٹی سے مستفید ڈیولپرز بلڈرز کے سرٹیفکیٹس کی تصدیق کروانے کا فیصلہ

معیار پر پورا اترنے والے ڈیولپرز اور بلڈرز سے ذرائع آمدن نہیں پوچھا جائے گا، ایف بی آر حکام


ویب ڈیسک March 14, 2024
جو ڈیولپرز معیار پر پورے نہیں اترے ہوں ان سے ٹیکس وصول کیا جائے گا—فائل: فوٹو

وفاقی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دور حکومت میں ریئل اسٹیٹ سیکٹر کو دی جانے والی ایمنسٹی اسکیم سے اربوں روپے کافائد اٹھانے والے ڈیولپرز اور بلڈرز کے جمع کروائے گئےکمپلیشن سرٹیفکیٹس کی آئی کیپ کی تسلی بخش کوالٹی کنٹرول ریویو کی ریٹنگ رکھنے والی چارٹرڈ اکاونٹنٹ کمپنیوں سے تصدیق کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کو دستیاب دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے 399(I)/2024 کے ذریعے آئی کیپ کی تسلی بخش کوالٹی کنٹرول ریویو کی ریٹنگ رکھنے والی چارٹرڈ اکاونٹنٹ کمپنیوں کو ایمنسٹی اسکیم سے اربوں روپے کا فائد اٹھانے والے ڈیولپرز اور بلڈرز کے جمع کروائے گئے کمپلیشن سرٹیفکیٹس کی تصدیق کے اہل قرار دینے کے لیے نوٹیفائی کردیا ہے۔

ایمنسٹی اسکیم کے تحت اس سے فائدہ اٹھانے والوں سے ذرائع آمدن نہیں پوچھا جاسکتا تھا اور ٹیکسوں میں بھی چھوٹ اور مراعات دی گئی تھیں۔

ایف بی آر کے سینئر افسر نے اس حوالے سے بتایا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے ایک مقررہ مدت میں پراجیکٹس مکمل کرنے والے ڈیولپرز اور بلڈرز سمیت ریئل اسٹیٹ سیکٹر کو ٹیکسوں میں چھوٹ اور رعایات پر مبنی ایمنسٹی اسکیم دی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ایمنسٹی اسکیم کے تحت ٹیکسوں سے چھوٹ اور رعایات حاصل کرنے کے لیے ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے ڈیولپرز اور بلڈرز کے لیے اہلیت کا معیار مقرر کیا تھا، جس کے تحت ڈیولپرز اور بلڈرز کے لیے ضروری تھا کہ وہ کم ازکم 50 فیصد پلاٹس فروخت کے لیے بک کرچکے ہوں۔

شرائط کا ذکر تے ہوئے افسر نے بتایا کہ اسی طرح کم ازکم 40 فیصد پلاٹس اور گھر یا فلیٹس فروخت کرکے اس کی سیل پروسیڈنگ مکمل کرچکے ہوں، اسی طرح ڈیولپرز اور بلڈرز کے لیے ضروری تھا کہ رہائشی اور کمرشل پراجیکٹس کی کم ازکم 50 فیصد سڑکوں کی تکمیل سے متعلق نیسپاک سے سرٹیفکیٹ حاصل کرچکے ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ دیگر قانونی لوازمات پورے کرنا بھی لازم قرار دیا گیا تھا۔

ایف بی آر کے افسر کا کہنا تھا کہ اس اہلیت کے معیار کے مطابق ان ڈیولپرز اور بلڈرز کو ٹیکسوں سے چھوٹ اور مراعات لینے اور ذرائع آمدن نہ پوچھے جانے کی سہولت حاصل کرنے کے لیے کمپلیشن سرٹیفکیٹ جمع کروانا لازمی قرار دیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان سرٹیفکیٹس کی انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاونٹنٹس آف پاکستان(آئی کیپ)کی کوالٹی کنٹرول ریویو کی تسلی بخش ریٹنگ رکھنے والی کمپنیوں سے تصدیق کروانے کی شرط بھی رکھی گئی تھی اور ان کمپنیوں کو ایف بی آر کی جانب سے نوٹیفائی کیا جانا تھا۔

ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ ڈیولپرز اور بلڈرز سمیت ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھانے والے ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے سرمایہ کاروں کے کمپلیشن سرٹیفکٹس کی تصدیق کے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے تھے کیونکہ ایف بی آر کی طرف سے آئی کیپ کی تسلی بخش کوالٹی کنٹرول ریویو کی ریٹنگ رکھنے والی چارٹرڈ اکاونٹنٹ کمپنیوں کونوٹیفائی نہیں کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اب اس قانونی تقاضے کو پورا کرنے کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے آئی کیپ کی تسلی بخش کوالٹی کنٹرول ریویو کی ریٹنگ رکھنے والی چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کمپنیوں کو نوٹیفائی کر دیا ہے، جس کے تحت 30 ستمبر 2023 اور اس کے بعد تک آئی کیپ کی تسلی بخش کوالٹی کنٹرول ریویو کی ریٹنگ رکھنے والی چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کمپنیاں ہیں وہ کمپنیاں ڈیولپرز اور بلڈرز سمیت ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھانے والے ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے سرمایہ کاروں کے کمپلیشن سرٹیفکٹ کی تصدیق کرسکیں گی۔

حکام کا کہنا تھا کہ جن ڈیولپرز اور بلڈرز کے جمع کروائے گئے کمپلیشن سرٹیفکیٹس کی یہ نوٹیفائیڈ چارٹرڈ اکاونٹنٹ کمپنیاں تصدیق کریں گے انہیں ٹیکسوں میں چھوٹ کی سہولت حاصل رہے گی اور ان سے ذرائع آمدن بھی نہیں پوچھے جائیں گے تاہم جن ڈیولپرز اور بلڈرز کے جمع کروائے گئے کمپلیشن سرٹیفکیٹس کی تصدیق نہیں ہوسکے گی یا وہ اہلیت پر پورا نہیں اترے ہوں گے، ان سے ٹیکس واجبات بھی وصول کیے جائیں گے اور قانون کے مطابق ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور ذرائع آمدن کے بارے میں بھی پوچھ گچھ کی جاسکے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں