یونس خان کا احتجاج بالآخر رنگ لے آیا سابق کپتان دوبارہ اے کٹیگری میں شامل
بورڈ نے سینٹرل کنٹریکٹ ضوابط میں تبدیلی کرتے ہوئے کپتانی کرنیوالے کھلاڑیوں کو اے کٹیگری میں ہی رکھنے کا اعلان کیا ہے
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور سینئر بلے باز یونس خان کا احتجاج بالآخر رنگ لے آیا اور پی سی بی نے شدید تنقید کے بعد ان کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے " اے کٹیگری" میں شامل کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق یونس خان نے پی سی بی کی جانب سے انہیں " اے کٹیگری " سے " بی " میں رکھے جانے پرشدید احتجاج کیا جس کے بعد چیرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے یونس خان کے احتجاج کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں دوباہ " اے کٹیگری" میں شامل کرنے کا اعلان کردیا، یہی نہیں پی سی بی نے سینٹرل کنٹریکٹ کے ضوابط میں تبدیلی کرتے ہوئے آئندہ کپتانی کرنے والے کرکٹرز کو اے کٹیگری میں ہی شامل کئے جانے کا بھی اعلان کیا۔
سابق کپتان یونس خان کی صرف ٹیسٹ ٹیم میں نمائندگی کی وجہ سے تنزلی کی گئی تھی اور انہیں" اے" سے "بی" کیٹگری میں شامل کیا گیا تھا تاہم اب وہ مصباح الحق، محمد حفیظ ، شاہد آفریدی کے ساتھ اے کیٹگری میں شامل کر لئے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے5 ماہ کی تاخیر سے 5 جون کو 31 کرکٹرزکے لئےسنٹرل کنٹریکٹ کا اعلان کیا تھا جس میں یونس خان کی تنزلی کردی گئی تھی جب کہ جونیئر کھلاڑی جنید خان کو اے کٹیگری میں شامل کیا گیا تھا جس پر کرکٹ بورڈ کو شائقین کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا تھا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق یونس خان نے پی سی بی کی جانب سے انہیں " اے کٹیگری " سے " بی " میں رکھے جانے پرشدید احتجاج کیا جس کے بعد چیرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے یونس خان کے احتجاج کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں دوباہ " اے کٹیگری" میں شامل کرنے کا اعلان کردیا، یہی نہیں پی سی بی نے سینٹرل کنٹریکٹ کے ضوابط میں تبدیلی کرتے ہوئے آئندہ کپتانی کرنے والے کرکٹرز کو اے کٹیگری میں ہی شامل کئے جانے کا بھی اعلان کیا۔
سابق کپتان یونس خان کی صرف ٹیسٹ ٹیم میں نمائندگی کی وجہ سے تنزلی کی گئی تھی اور انہیں" اے" سے "بی" کیٹگری میں شامل کیا گیا تھا تاہم اب وہ مصباح الحق، محمد حفیظ ، شاہد آفریدی کے ساتھ اے کیٹگری میں شامل کر لئے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے5 ماہ کی تاخیر سے 5 جون کو 31 کرکٹرزکے لئےسنٹرل کنٹریکٹ کا اعلان کیا تھا جس میں یونس خان کی تنزلی کردی گئی تھی جب کہ جونیئر کھلاڑی جنید خان کو اے کٹیگری میں شامل کیا گیا تھا جس پر کرکٹ بورڈ کو شائقین کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا تھا۔