فٹبال ورلڈ کپ 2014 کا عالمی چیمپئن کون ہوگا

میزبان برازیل کے ساتھ اٹلی، جرمنی، اسپین اور ارجنٹائن کو ٹائٹل کیلیے فیورٹ خیال کیا جارہا ہے


Abdul Aziz June 11, 2014
میزبان برازیل کے ساتھ اٹلی، جرمنی، اسپین اور ارجنٹائن کو ٹائٹل کیلیے فیورٹ خیال کیا جارہا ہے. فوٹو : فائل

20ویں عالمی کپ کا فٹبال میلہ آج سے برازیل میں سجنے جارہا ہے، تیاریوں میں تاخیر اور مقامی لوگوں کی جانب سے ایونٹ پر بے تحاشہ رقم خرچ کرنے پر ہونے والے مظاہروں کے باوجود برازیل دوسری مرتبہ عالمی ایونٹ کی میزبانی کرے گا۔

ماہرین فٹبال اس مرتبہ جرمنی، دفاعی چیمپئن اسپین اور ارجنٹائن کو بھی برازیل کے ساتھ فیورٹس میں شمار کررہے ہیں جبکہ فیفا ورلڈ پلیئر آف دی ایئر کا اعزاز پانے والے کرسٹیانو رونالڈو بھی اپنی ٹیم کو ورلڈ ٹرافی کا حقدار بنوانے کا عزم رکھتے ہیں۔

گذشتہ 19 عالمی کپ مقابلوں پرنظر دوڑائی جائے تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ان میں اصل معرکہ یورپ اور جنوبی امریکا کے درمیان رہا ہے، یورپ میں منعقدہ 10 فائنل راؤنڈز میں 9 بار عالمی کپ یورپ میں رہا، دوسری طرف جنوبی امریکا میں منعقد ہونے والے چار فائنل راؤنڈز مقابلوں میں میدان جنوبی امریکی ٹیموں کے ہاتھ رہا۔

جنوبی امریکی ٹیمیں شمالی، وسطی امریکا میں منعقد ہونے والے تین فائنل راؤنڈز کی بھی فاتح رہی ہیں، جنوبی امریکا کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ اس کی ٹیم برازیل نے یورپ میں 1958، سوئیڈن میں ہونے والے فائنل راؤنڈ مقابلوں میں عالمی کپ اپنے نام کیا۔

جنوبی امریکی ٹیم برازیل نے ایشیا میں ہونے والے واحد ورلڈ کپ 2002 جاپان، جنوبی کوریا میں بھی فاتح بنکر اپنی برتری ثابت کی، یہاں پر برازیل نے فائنل میں جرمنی کو 2-0 سے ہرایا، یورپی ٹیم اسپین نے 2010 میں پہلی مرتبہ براعظم افریقہ میں منعقدہ ورلڈ کپ اپنے نام کیا تھا، یہاں فائنل میں نیدرلینڈز کو شکست کا سامنا رہا، دفاعی چیمپئن اسپین کی پوزیشن اور گذشتہ چار سال سے ٹاپ کلاس کارکردگی رکھنے کے باعث اس مرتبہ اسے بھی فیورٹ قرار دیا جاسکتا ہے، ان کے پاس کئی میچ وننگ اسٹرائیکرز موجود ہیں۔



شائقین اور ناقدین کی نظریں میزبان برازیل سے کسی غیرمعمولی کارکردگی کی منتظر ہیں، برازیل 64 سال کے طویل عرصے کے بعد دوسری بار میگا ایونٹ کی میزبانی کرنے جارہا ہے، 1950 کے فائنل راؤنڈ سے وابستہ تلخ یادیں آج بھی برازیلین عوام کے دلوں میں تازہ ہیں، جب فیصلہ کن معرکے میں برازیل نے اپنے ہی براعظم کی ٹیم یوروگوئے سے شکست کھائی تھی۔

برازیلین کوچ لوئز فلپ اسکولیری نے 2010 میں اپنی ٹیم کو چیمپئن بنوایا تھا اور وہ ایک مرتبہ پھر اسی مشن پر موجود ہیں، برازیلی اسکواڈ میں پانچ کھلاڑی گذشتہ ورلڈ کپ 2010 میں بھی شامل تھے، ان میں جولیو سیزر، سلوا ایلوز، میکن اور ریمائرز موجودہ ٹیم میں بھی ہیں، جب کہ فریڈے نے گذشتہ ورلڈکپ میں حصہ نہیں لیا تھا تاہم وہ 2006 کے فائنل راؤنڈز کی ٹیم میں شامل تھا۔ برازیلی ٹیم میں شامل 23 کھلاڑیوں میں سے 16 کھلاڑی وہ ہیں جن کی بدولت برازیل نے گذشتہ برس کنفیڈریشنز کپ کے فائنل میں اسپین کو ٹھکانے لگایا تھا۔

برازیل کی موجودہ ٹیم باصلاحیت نوجوان کھلاڑیوں جیسے نیمار اور آسکر اور ان کے ساتھ تجربہ کار کھلاڑی مثلاً دانی ایلوس، ڈیوڈ لوئز، تھیاگوسلوا اور ہلک بھی شامل ہیں، اس بار بھی شائقین یہ امید کررہے تھے کہ کاکا اور روبینو بھی ایکشن میں نظر آئیں گے تاہم ایسا نہیں ہوسکا۔



چھٹی مرتبہ ورلڈ کپ ٹرافی جیتنے کی آس رکھنے والا برازیل ہوم گراؤنڈ پر دوبارہ اپنی قسمت آزمائے گا، ایک اور منفرد اعزاز برازیل کو دیگر تمام ٹیموں سے ممتاز کرتا ہے، برازیل وہ واحد ملک ہے جو اب تک تمام ورلڈ کپ مقابلوں میں شریک رہا ہے، برازیل نے 1930 سے 2010 تک مجموعی طور پر 97 میچ کھیلے، جن میں 69 میں وہ فاتح رہا، جب کہ 15 میں اس کو شکست ہوئی اور 13 میچ برابری پر ختم ہوئے۔ برازیل کا اسکورنگ تناسب بھی انتہائی شاندار ہے، اس نے 41 ممالک کے خلاف 213 گول اسکور کیے اور اس کیخلاف صرف 93 گول بنے ہیں۔

اس کے علاوہ چار مرتبہ کی فاتح عالم اٹلی، تین مرتبہ کی چیمپئن جرمنی ، اسپین اور ارجنٹائن کو بھی ٹائٹل کیلیے فیورٹ شمار کیا جارہا ہے، ان مقابلوں میں اٹلی کو تجربہ کار بفن اور آندریا پیرلو کا ساتھ میسر ہے تو ارجنٹائن کی امیدوں کا محور لیونل میسی ہوں گے، جرمن کوچ جوکیم لیو بھی اپنے نئے پلیئرز سے بہت سی امیدیں وابستہ کیے بیٹھے ہیں، اسپین کے پاس آندریس انیسٹا اور حال ہی میں یوئیفا چیمپئنز لیگ کا فائنل کھیلنے والی ایٹلیٹکو میڈرڈ کے ڈیاگو کوسٹا بھی موجود ہیں۔

پرتگال کیلیے کرسٹیانو رونالڈو اہم ہوں گے، سوئیڈن کے زلاٹن ابراہیمووچ بھی دنیاکو حیران کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، مانچسٹریونائیٹڈ کیلیے کھیلنے والے نوجوان فٹبالر عدنان جینووچ نے کئی ممالک کی پیشکش کو چھوڑ کر بیلجیئم کے لیے ورلڈ کپ کھیلنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، وہ بھی ایکشن میں نظر آئیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں