پاکستانی طالبہ کی عالمی انسانی حقوق کونسل کی سالانہ کانفرنس میں شرکت
پاکستان کی ایک قابل فخر بیٹی عبیحہ بتول نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے زیراہتمام بچوں کے حقوق کی سالانہ کانفرنس میں شرکت کی ہے۔
15 سالہ عبیحہ بتول کا تعلق لاہور سے ہے اور وہ نویں جماعت کی طالبہ ہیں۔ پاکستان میں بچوں کے حقوق کے لیے سرگرم سرچ فارجسٹس کے چائلڈپروٹیکشن فورم کی کوآرڈنیٹر بھی ہیں۔
عبیحہ بتول نے کورونا وبا کے دوران جھگیوں میں رہنے والے خاندانوں کے بچوں کی تعلیم اور انہیں مختلف کھیلوں کی مدد سے سکھانے خاص طور پر بچوں کو اچھے اوربرے چھونے کے طریقوں بارے آگاہی میں اہم کردار ادا کیا۔ وہ کئی ماہ تک خانہ بدوش بچوں کی صحت کے لیے لگائے جانے والے طبی کیمپوں میں بھی پیش پیش رہیں۔ وہ چائلڈلیبر اور بچیوں کی کم عمری میں شادی کے خلاف جدوجہد کررہی ہیں۔
طالبہ عبیحہ بتول سرچ فارجسٹس کی پروگرام کوآرڈینیٹر راشدہ قریشی کے ہمراہ جنیوا پہنچیں، جہاں انہوں نے اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل نمائندے سفیر زمان مہدی اور انسانی حقوق کے فرسٹ سیکرٹری سمیر گل سمیت اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے رہنماؤں سے ملاقات کی ہے۔
عبیحہ بتول کا کہنا ہے یہ اس کے لیے فخرکی بات ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے فورم میں پاکستان سے شریک ہیں اورپاکستان کے بچوں کی نمائندہ بن کرآئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ لڑکیوں کی پارلیمنٹ کے قیام کا خواب دیکھ رہی ہیں۔ اس اختراعی تصور کا مقصد ایک تعلیمی اور بااختیار پلیٹ فارم کے طور پر کام کرنا، نوجوان لڑکیوں کو قانونی علم اور قائدانہ صلاحیتوں سے آراستہ کرنا، انہیں مصیبت میں دوسروں کی مدد کرنے کے قابل بنانا اور سیاسی و سماجی عمل میں ان کی فعال شرکت کو فروغ دینا ہے۔
سرچ فارجسٹس کے سربراہ افتخار مبارک نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ایک قابل فخر 15 سالہ طالبہ عبیحہ بتول بچوں کے حقوق کی وکالت کے میدان میں اُمید کی کرن اور بے آواز لوگوں کے لیے ایک آواز کے طور پر کھڑی ہے۔ سرچ فار جسٹس کے زیراہتمام چائلڈ پروٹیکشن فورم کی ایک قابل فخر رکن کے طور پر عبیحہ کی بچوں کے حقوق کے لیے غیر متزلزل وابستگی نے اسے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے بچوں کے حقوق کے سالانہ دن میں شرکت کا موقع فراہم کیا ہے۔
افتخار مبارک نے بتایا کہ یہ تقریب 14 مارچ 2024 کو جنیوا، سوئٹزرلینڈ میں منعقد ہوئی جو بچوں کے حقوق اور ان کے تحفظ کے بارے میں عالمی سطح پر بات چیت کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم پیش کرتی ہے۔ عبیحہ بتول کا سفر جمود کو چیلنج کرنے اور نوجوانوں کی وکالت کی طاقت کا ثبوت ہے، جہاں ہر بچے کے حقوق کو تسلیم اور ان کا احترام کیا جاتا ہے۔ اس کی کہانی عمل کے لیے ایک واضح پیغام ہے، جو تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک ایسا مستقبل بنانے کی دعوت دیتا ہے جہاں بچوں کی آوازیں تبدیلی کی راہ پر گامزن ہوں۔