وزیراعظم ہمت کرکے دہشت گردوں کو ختم کرنے کے لئے فوج کا ساتھ دیں الطاف حسین
ماضی میں بھی میرے خلاف پراپگینڈا کیاگیاحالانکہ پاکستان سمیت دنیا بھرمیں میراکوئی ذاتی گھریا اثاثہ نہیں،قائدایم کیوایم
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے وزیر اعطم نواز شریف سے مطالبہ کیا کہ وہ ہمت کریں اور دہشت گردوں کو ختم کرنے کے لئے فوج کا ساتھ دیں اور ہم انہیں یقین دلاتے ہیں کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں ہم ان کے ساتھ ہیں۔
اے پی ایم ایس او کے 36 ویں یوم تاسیس پر اجتماع سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ 11 جون 1978 کو اے پی ایم ایس او کا قیام عمل میں آیا اور اس کے بعد ایم کیو ایم وجود میں آئی جو اپنے قیام کے پہلے دن سے متوسط طبقے کے حقوق کے لئے جدو جہد کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان خود مختار ملک ہے لیکن بدقسمتی سے آج یہاں انتہا پسند چھائے ہوئے ہیں جو اپنے نظریات جبری طور پر عوام پر مسلط کرنا چاہتے ہیں حالانکہ دین میں کوئی جبر نہیں اور نہ ہی مذہب میں انتہا پسندی کی کوئی جگہ ہے۔
الطاف حسین نے کہا کہ ایم کیو ایم کے خلاف پہلے بھی منفی پروپیگنڈا کیا گیا اور آج یہ مہم دوبارہ شروع کردی گئی ہے، ہمارے ساتھیوں اور کارکنوں کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا، ماضی میں بھی مجھے جھوٹے مقدمات میں ملوث کیا گیا اور ایک بار پھر مجھے جھوٹے مقدمے میں ملوث کرنے کی کوشش کی گئی حالانکہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں میرا کہیں کوئی ذاتی گھر یا اثاثہ نہیں لیکن گرفتاری پر کارکنوں کو پرامن رہنے کی ہدایت کی اور کارکنوں نے پرامن مظاہرے کرکے مجھے رہائی دلوائی۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی سب کا شہر ہے، تمام صوبوں کےلوگ یہاں بستے ہیں اور پاکستان کا تجارتی اور معاشی حب ہے لیکن کراچی صرف اردو بولنے والوں کا نہیں، ہم صرف برابری چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ تمام شہریوں کو یکساں حقوق ملیں۔
ایم کیو ایم کے قائد نے کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تمھارے قائد نے کبھی دھوکا نہیں دیا، میں صرف الله تعالیٰ کے آگے سر جھکاتا ہوں اور اسٹیبلشمنٹ، امریکا، برطانیہ یا دنیا کی کوئی اور طاقت میرا سر کاٹ تو سکتی ہے لیکن جھکا نہیں سکتی، انہوں نے طاہر القادری کے پاکستان واپس آنے کے اعلان کو سراہتے ہوئے کہا کہ اگر طاہرالقادری کے پاکستان آنے پر کچھ کیا گیا تو ایک ایک کارکن احتجاج میں شامل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم ملک میں امن چاہتی ہے، ہم عدم تشدد پر یقین رکھتے ہیں اور تشدد سے نفرت اور امن سے محبت کرتے ہیں۔
الطاف حسین نے کراچی ایئرپورٹ پر دہشت گرد حملوں میں شہید افراد کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد ہمارے معصوم بچوں کو یتیم کررہے ہیں، شہریوں اور فوجیوں کو شہید کرنے والوں سے مذاکرات کے ہم پہلے بھی قائل نہیں تھے اور طالبان سے مذاکرات کی حمایت کرنے والوں سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ اپنے مطالبے پر نظرثانی کریں۔ انہوں نے وزیر اعطم نواز شریف سے مطالبہ کیا کہ وہ ہمت کریں اور دہشت گردوں کو ختم کرنے کے لئے فوج کا ساتھ دیں اور ہم انہیں یقین دلاتے ہیں کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں ہم ان کے ساتھ ہیں۔
اے پی ایم ایس او کے 36 ویں یوم تاسیس پر اجتماع سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ 11 جون 1978 کو اے پی ایم ایس او کا قیام عمل میں آیا اور اس کے بعد ایم کیو ایم وجود میں آئی جو اپنے قیام کے پہلے دن سے متوسط طبقے کے حقوق کے لئے جدو جہد کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان خود مختار ملک ہے لیکن بدقسمتی سے آج یہاں انتہا پسند چھائے ہوئے ہیں جو اپنے نظریات جبری طور پر عوام پر مسلط کرنا چاہتے ہیں حالانکہ دین میں کوئی جبر نہیں اور نہ ہی مذہب میں انتہا پسندی کی کوئی جگہ ہے۔
الطاف حسین نے کہا کہ ایم کیو ایم کے خلاف پہلے بھی منفی پروپیگنڈا کیا گیا اور آج یہ مہم دوبارہ شروع کردی گئی ہے، ہمارے ساتھیوں اور کارکنوں کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا، ماضی میں بھی مجھے جھوٹے مقدمات میں ملوث کیا گیا اور ایک بار پھر مجھے جھوٹے مقدمے میں ملوث کرنے کی کوشش کی گئی حالانکہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں میرا کہیں کوئی ذاتی گھر یا اثاثہ نہیں لیکن گرفتاری پر کارکنوں کو پرامن رہنے کی ہدایت کی اور کارکنوں نے پرامن مظاہرے کرکے مجھے رہائی دلوائی۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی سب کا شہر ہے، تمام صوبوں کےلوگ یہاں بستے ہیں اور پاکستان کا تجارتی اور معاشی حب ہے لیکن کراچی صرف اردو بولنے والوں کا نہیں، ہم صرف برابری چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ تمام شہریوں کو یکساں حقوق ملیں۔
ایم کیو ایم کے قائد نے کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تمھارے قائد نے کبھی دھوکا نہیں دیا، میں صرف الله تعالیٰ کے آگے سر جھکاتا ہوں اور اسٹیبلشمنٹ، امریکا، برطانیہ یا دنیا کی کوئی اور طاقت میرا سر کاٹ تو سکتی ہے لیکن جھکا نہیں سکتی، انہوں نے طاہر القادری کے پاکستان واپس آنے کے اعلان کو سراہتے ہوئے کہا کہ اگر طاہرالقادری کے پاکستان آنے پر کچھ کیا گیا تو ایک ایک کارکن احتجاج میں شامل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم ملک میں امن چاہتی ہے، ہم عدم تشدد پر یقین رکھتے ہیں اور تشدد سے نفرت اور امن سے محبت کرتے ہیں۔
الطاف حسین نے کراچی ایئرپورٹ پر دہشت گرد حملوں میں شہید افراد کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد ہمارے معصوم بچوں کو یتیم کررہے ہیں، شہریوں اور فوجیوں کو شہید کرنے والوں سے مذاکرات کے ہم پہلے بھی قائل نہیں تھے اور طالبان سے مذاکرات کی حمایت کرنے والوں سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ اپنے مطالبے پر نظرثانی کریں۔ انہوں نے وزیر اعطم نواز شریف سے مطالبہ کیا کہ وہ ہمت کریں اور دہشت گردوں کو ختم کرنے کے لئے فوج کا ساتھ دیں اور ہم انہیں یقین دلاتے ہیں کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں ہم ان کے ساتھ ہیں۔