حکومت نے آئی ایم ایف کو بجلی مزید مہنگی کرنے کی یقین دہانی کروا دی

بجلی کی قیمتوں میں یکم جولائی سے مزید اضافے کا امکان ہے


Irshad Ansari March 16, 2024
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اگلے ہفتے معاہدہ ہونے کا امکان ہے:فوٹو:فائل

حکومت اور عالمی مالیاتی ادارے( آئی ایم ایف) کے درمیان دوسرے اقتصادی جائزے پر مذاکرات تیسرے روز بھی جاری ہیں۔

اسلام آباد میں ہونے والے مذاکرات میں حکومت نے آئی ایم ایف کو بجلی ٹیرف میں بروقت اضافے کی یقین دہانی کروا دی۔ بجلی کی قیمتوں میں یکم جولائی سے مزید اضافے کا امکان ہے۔ قیمتوں میں ماہانہ ، سہ ماہی اور سالانہ ایڈجسٹمنٹ ہو گی۔

ذرائع کے مطابق حکومت نےٹیکس ریونیوبڑھانےکیلئےمعیشت کو بتدریج دستاویزی شکل دینے کی بھی یقین دہانی کرادی۔ فریقین کےدرمیان اگلےہفتے کےاوائل میں اسٹاف لیول معاہدے کا امکان ہے۔

آئی ایم ایف نے بی آئی ایس پی کےتحت مستحقین کا تحفظ یقینی بنانے پرزور دیا جبکہ حکومت نے بی آئی ایس پی مستحقین کی تعداد جون تک مزید بڑھانے کی یقین دہانی کرائی۔حکومت نے آئی ایم ایف کو توانائی سیکٹر کا گردشی قرضہ کم کرنے کیلئے ایڈجسٹمنٹس اور ٹیرف میں بروقت اضافہ کرنے کا بھی یقین دلایا۔

آئی ایم ایف نے سخت مانیٹری پالیسی اور مارکیٹ بیسڈ ایکسچنج ریٹ کی پالیسی برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا اور آئی ایم ایف وفد نےمعاشی استحکام کے تسلسل کیلئے ضروری اصلاحات جاری رکھنے پرزوردیا۔ مذاکرات کی کامیاب تکمیل پر ایگزیکٹیو بورڈ کی منظوری سے پاکستان کو آخری قسط ملے گی۔

پیٹرولیم ڈویژن حکام نے آئی ایم ایف وفد کو بریفنگ میں بتایا کہ رواں مالی سال گیس شعبے کے گردشی قرضے میں اضافہ نہیں ہونے دیا گیا۔ سود سمیت پیٹرولیم سیکٹر کا گردشی قرضہ 3 ہزار 22 ارب روپے پر پہنچ چکا ہے جبکہ سود کے بغیر پٹرولیم سیکٹر کا گردشی قرضہ 2300 ارب روپے ہے۔

آئی ایم ایف کو بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ حکومت گیس کے شعبے میں اصلاحات اور سستی توانائی منصوبے پر کام کررہی ہے۔ توانائی شعبے میں سرمایہ کاری اور مقامی وسائل پر انحصار حکومت کی ترجیح ہے۔

پاکستان کا سالانہ پٹرولیم مصنوعات کا درآمدی بل ساڑھے 17 ارب ڈالرز پر پہنچ چکا ہے۔ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں پٹرولیم مصنوعات پر لیوی بڑھانے کی تجویز بھی زیرغور آئی۔ حکام نے آئی ایم ایف کو گیس شعبے کے گردشی قرضے میں کمی اور گیس کی قیمتوں کی ایڈجسٹمنٹ بروقت کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں