مثب سوچ کا زندگی میں کردار

زندگی میں حاصل ہونے والی کامیابیاں مثبت سوچ کی مرہونِ منت ہوتی ہیں


ریحانہ اعجاز March 16, 2024
مثبت سوچ خوشگوار و صحت مند زندگی کے ساتھ ساتھ کامیابیوں کی ضمانت بھی ہوتی ہے۔ (فوٹو: فائل)

مثبت سوچ کامیابی کا پہلا زینہ ہے۔ اچھی اور مثبت سوچ انسان کی ذہنی و جسمانی صحت پر بھی بہترین اثرات مرتب کرتی ہے۔ جس انسان کی سوچ جتنی مثبت ہوگی اس کی ذہنی استعداد اتنی ہی بہتر ہوگی اور جب انسان ذہنی طور پر چاق و چوبند ہوگا تو یقیناً اس کی جسمانی صحت پر بھی بہت خوشگوار اثر پڑے گا۔ صحت مند دل و دماغ ہمیشہ کامیابی کی جانب گامزن رہتے ہیں۔


کہا جاتا ہے ''منفی سوچ اور پاؤں کی موچ انسان کو کبھی آگے نہیں بڑھنے دیتی۔'' اور یہ بات سو فیصد درست ہے۔ بےشک زندگی کے کسی بھی موڑ پر حالات کے آگے سپر ڈالنے سے، منفی سوچنے سے زندگی ایک جگہ تھم جاتی ہے جبکہ ناموافق حالات میں بھی مثبت سوچ کا حامل شخص ہر مشکل سے نبرد آزما ہونے کے ہنر سے بخوبی آگاہ ہوتا ہے۔ حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا اور اپنی سوچوں میں مایوسی و ناامیدی کو جگہ نہ دینا ہی کامیابی سے ہم کنار کرتا ہے۔


کسی بھی مقابلے میں شریک ہوتے وقت ہار کے خوف سے منفی سوچوں میں گھرے رہنا ہار کا باعث بنتا ہے۔ ہار مزید مایوس کردیتی ہے اور یوں مایوسی سے ناامیدی جنم لیتی ہے جو سراسر گناہ ہے۔ جبکہ ہار جیت سے قطع نظر کسی بھی مقابلے کا حصہ بننا، جیت کی لگن رکھنا کامیابی سے ہم کنار کرتا ہے۔ ایسے میں بالفرض انسان ہار بھی جائے تو مثبت سوچ اسے مایوسی کے اندھیروں میں نہیں دھکیلتی، ناامید نہیں کرتی بلکہ اگلی بار مزید محنت، کوشش اور جہدوجہد کا سبق دیتی ہے، جس سے آگے بڑھنے کی لگن پیدا ہوتی ہے اور بالآخر جیت انسان کا مقدر بن جاتی ہے۔


مثبت سوچ انسان کو کندن بنا دیتی ہے۔ زندگی کے اتار چڑھاؤ میں ہمیں ہمت و حوصلے سے ہم کنار کرتی ہے۔ دکھ اور سکھ زندگی کا اٹوٹ حصہ ہیں لیکن صبر، برداشت اور حوصلہ ہمیں چٹان بنا دیتا ہے اور یہ صبر و تحمل ہمیں ہماری مثبت سوچ سے ہی حاصل ہوتا ہے۔ منفی سوچ والے کبھی دکھ درد سے نکل نہیں پاتے۔ اب یہ انسان کے اپنے ہاتھ میں ہے کہ وہ ساری عمر دکھوں کو رونا چاہتا ہے یا ہمت و حوصلے سے آگے بڑھ جاتا ہے۔


زندگی میں حاصل ہونے والی اَن گنت کامیابیاں مثبت سوچ ہی کی مرہونِ منت ہوتی ہیں۔ منفی سوچوں کا حامل شخص ہمیشہ ڈر و خوف میں مبتلا رہتا ہے۔ ناکامی کا ڈر اسے دوسروں سے بدظن کردیتا ہے۔ منفی سوچیں انسان کو ہمیشہ دوسروں کے خلاف سوچنے پر اکساتی ہیں، جن کی بدولت وہ انسان ازخود ناکامیوں سے دوچار ہوتا چلا جاتا ہے۔


مثبت سوچ ہمیں اندھیرے میں روشنی کی کرن عطا کرتی ہے۔ اچھے اور برے اعمال انسان کی اپنی سوچوں پر منحصر ہوتے ہیں۔ منفی سوچ اکثر انسانی مقاصد میں رکاوٹ بنتی ہے جبکہ مثبت سوچ ہمیشہ مقاصد کی راہ میں در آنے والی رکاوٹوں کو دور کرنے میں مدد دیتی ہے۔ مثبت سوچ عزائم پختہ کرتی ہے۔ ہمت و حوصلہ مثبت سوچ ہی فراہم کرتی ہے۔ درحقیقت مثبت سوچ انسان کی شخصیت کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ انسان کا ہر عمل اس کی سوچ کا محتاج ہوتا ہے اور ہر اچھا یا برا عمل ہی دنیا کو بتاتا ہے کہ دکھائی دینے والے شخص کی سوچیں منفی ہیں یا مثبت۔


مثبت سوچ انسان کے کردار کی آئینہ دار ہوتی ہے اور انسانی کردار کی پختگی میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ مثبت سوچ خوشگوار و صحت مند زندگی کے ساتھ ساتھ کامیابیوں کی ضمانت بھی ہوتی ہے۔ ایسی سوچ کے حامل افراد نہ صرف خوش و خرم رہتے ہیں بلکہ دوسروں کےلیے بھی خوشیاں فراہم کرنے میں دریغ سے کام نہیں لیتے اور یہ تو طے ہے کہ جو دوسروں کےلیے اچھا سوچتا ہے، دوسروں کی کامیابیوں پر خوش ہونا جانتا ہے، دوسروں کو سراہنا جانتا ہے، خود اس کےلیے اللہ تعالیٰ آسانیاں فراہم کرتے ہیں۔


بعض اوقات کسی بھی مایوس انسان کےلیے چند حوصلہ افزا الفاظ ''ڈوبتے کو تنکے کا سہارا'' کے مصداق نئی زندگی عطا کرنے کا باعث بن جاتے ہیں۔ یہ حوصلہ افزا الفاظ بھی ہم دوسرے کو تب ہی کہہ سکتے ہیں جب ہم واقعی کسی کی تکلیف کو دل سے محسوس کرتے ہوئے خود کو اس کی جگہ رکھ کر سوچیں، تب ہی مثبت سوچ پیدا ہوگی اور وہی سوچ ہم میں خدمتِ خلق کا جذبہ پیدا کرے گی۔ یہ زندگی جو رب کی عطا ہے اور اس بات سے سبھی واقف ہیں کہ یہ زندگانی چار دن کی ہے۔ نہ جانے کب کہاں کس کی زندگی کا چراغ گل ہوجائے، یہ کوئی نہیں جانتا۔ اس چار روزہ زندگی میں اچھی اور مثبت سوچ اچھے اخلاق کو جنم دینے کا باعث بن سکتی ہے اور پھر انسان مر بھی جائے تو اس کا اخلاق اسے ہمیشہ زندہ رکھتا ہے۔


نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔




اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔


تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں